Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

رینجرز سے تجاوزات ہٹانے میں مدد کی درخواست

Now Reading:

رینجرز سے تجاوزات ہٹانے میں مدد کی درخواست

جسٹس سید حسن اظہر رضوی نے کراچی میں تجاوزات کے بارے میں ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ قبضہ مافیا کے خوف سے ایس ایچ او تک بھی سہراب گوٹھ کے آس پاس نہیں جا سکتا

وہ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سرکاری اراضی پر تجاوزات سے متعلق کیس کی سماعت کر رہے تھے۔ ان کے ریمارکس سیاق و سباق سے ہٹ کر نہیں تھے۔ سپریم کورٹ میں ترقی سے قبل جسٹس حسن اظہر رضوی سندھ کورٹ میں بینچ کی سربراہی کر رہے تھے۔ پاکستان پوسٹ آفس ایمپلائز کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی کی زمین پر تجاوزات کے کیس کی سماعت کرتے ہوئے انہوں نے پولیس کو سوسائٹی کی زمین واگزار کرانے کا حکم دیا۔ لیکن اگلی سماعت پر پولیس نے تجاوزات کی مسلح مزاحمت کا حوالہ دیتے ہوئے پاکستان رینجرز سے مدد طلب کی۔

سوسائٹی کا معاملہ اس طرح منفرد ہے کہ تمام زمین نجی زمینداروں سے خریدی گئی تھی۔ سوسائٹی کے آدھے ممبران اپنے پلاٹوں کو تجاوزات اور بلڈرز سے واپس لینے کے لیے در بدر بھٹک رہے ہیں۔

2021ء کے اوائل میں سوسائٹی نے 60 ایکڑ سے زائد اراضی سے تجاوزات کے خاتمے کے لیے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔ پوسٹ آفس سوسائٹی کے کل چھ سیکٹر ہیں۔

2012ء میں مسلح افراد نے نے 65 ایکڑ پر قبضہ کیا اور سڑکوں، فٹ پاتھوں اور پارکوں پر بھی قبضہ کرکے بلاک جی قائم کیا۔ 2016ء میں سوسائٹی نے عدالت سے رجوع کیا اور پولیس نے سوسائٹی کی زمین پر تجاوزات کا اعتراف کیا۔ سندھ ہائی کورٹ نے دو مرتبہ تجاوزات ہٹانے کے احکامات جاری کیے۔ تاہم، کوئی تعمیل نہیں ہوئی اور حکام نے عدالت کے احکامات کو نظر انداز کردیا۔

Advertisement

سوسائٹی کے اعزازی سیکرٹری سہیل اقبال نے اعتراف کیا کہ سابقہ مینیجنگ کمیٹی نے اس کیس کی پیروی روک دی، جس سے تجاوزات کرنے والوں کی مزید حوصلہ افزائی ہوئی۔

نئی منیجنگ کمیٹی نے تمام عدالتی احکامات اور تجاوزات ہٹانے کے لیے حکام کو بھیجی گئی درخواستوں کو شامل کرتے ہوئے ایک نئی درخواست دائر کی۔ عدالت نے اپنے احکامات میں تجاوزات کے خاتمے کے لیے خصوصی ہدایات دیں۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے پندرہ روزہ اجلاس منعقد کرنے اور زمین خالی کرانے اور پاکستان رینجرز سے مدد لینے کے لیے حکمت عملی تیار کرنے کی ہدایت کی۔ تاہم، سہیل اقبال بتاتے ہیں کہ 15 دسمبر کو رینجرز کے لیے جو وکیل پیش کیا گیا، وہ یہ ثابت کرنے کے لیے کافی تھا کہ تجاوزات  قائم کرنے والے کتنے طاقت ور اور مربوط ہیں۔

رینجرز کے وکیل کا کہنا ہے کہ رینجرز نے مدد فراہم کی لیکن اضافی نفری کی ضرورت ہوگی، سہیل اقبال نے عدالتی حکم کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اراضی ان تجاوزات قائم کرنے والوں کے لیے کتنی اہمیت رکھتی ہے جو پیرا ملٹری فورس کے خلاف بھی مزاحمت کرتے ہیں۔

اب عدالت نے ڈی سی ایسٹ، ایس ایس پی اور رینجرز کو ہدایت کی ہے کہ 15 فروری 2023ء تک ہر قسم کی تجاوزات ہٹا کر احکامات پر من و عن عمل کیا جائے۔

Advertisement
Advertisement

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
کراچی: ای چالان سسٹم کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر
فیلڈ مارشل کا دورہ پشاور، افغانستان کو واضح پیغام دے دیا
بھارتی بینک کی وائی فائی آئی ڈی ’’پاکستان زندہ باد‘‘ کے نام سے تبدیل، ہنگامہ برپا ہوگیا
پی آئی اے کی نجکاری ایک بار پھر تعطل کا شکار ہو گئی
امریکی ناظم الامور کی خواجہ آصف سے ملاقات، دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال
سیکیورٹی فورسز کی اہم کامیابی، ٹی ٹی پی کے نائب امیر قاری امجد کا خاتمہ کر دیا گیا
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر