Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

مشکل صورت حال کا مقابلہ

Now Reading:

مشکل صورت حال کا مقابلہ

بلوچستان میں سیلاب کے بعد فلاحی سرگرمیاں عروج پر

بحران کے دوران پوری قوت سے دوبارہ ابھرنا اور رضاکاریت ہمارے معاشرے کی پہچان رہی ہے۔ پاکستان کے باقی حصوں کی طرح بلوچستان میں بھی ایسی تباہی ہوئی جو تصور سے باہر ہے، لیکن عوام نے اس چیلنج کو قبول کیا اور رضاکارانہ طور پر سیلاب زدگان کی مدد کی۔

اگرچہ اس صوبے سے کئی قابل ذکر کہانیاں سامنے آئی ہیں لیکن ڈاکٹر میر سادات کی کہانی قابل ذکر ہے۔ زیادہ تر رضاکاروں کے برعکس ڈاکٹر میر سادات کا تعلق سماجی کارکنوں کی برادری سے نہیں ہے۔ وہ یونیورسٹی کے پروفیسر ہیں، جو کوئٹہ میں بلوچستان کونسل فار پیس اینڈ پالیسی کے نام سے ایک تھنک ٹینک چلاتے ہیں۔ لیکن یہ سب اس وقت شروع ہوا جب بیرون ملک مقیم ان کے اسکول کے دوستوں کے ایک گروپ نے انہیں عطیات بھیجے اور کچھ ہی دیر میں ان کے خاندان اور دوستوں کی طرف سے چندہ آنا شروع ہو گیا، جس سے وہ پورے بلوچستان میں اپنے فلاحی کاموں کو جاری رکھنے کے قابل ہو گئے۔

خاص طور پر ملیریا کی وباء کے دوران میر سادات کی کوششیں قابل تحسین ہیں۔ جب پورے صوبے کو ملیریا کی دواؤں کی کمی کا سامنا تھا اور لوگ ہلاک ہو رہے تھے، تو وہ اپنی کوششوں سے جان بچانے والی دواؤں کی فراہمی میں کامیاب ہوئے۔انہوں نے ملیریا کے لیے تیز رفتار ٹیسٹنگ کٹس کا آئیڈیا بھی پیش کیا، جس نے سیکڑوں جانیں بچائیں۔ انہوں نے پورے صوبے میں 10ہزار سے زائد ٹیسٹنگ کٹس فراہم کیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے ان بچوں کے لیے نیوٹریشن پیک بھی فراہم کیے، جو غذائی قلت کی وجہ سے موت کا شکار ہورہے تھے۔ انہوں نے اپنے عطیہ دہندگان کی مدد سے ہزاروں خاندانوں کو کھانا، خیمے، کمبل اور گرم کپڑے بھی فراہم کئے۔

Advertisement

ڈپٹی ڈائریکٹر این سی ایچ ڈی شبیر حسین کا کہنا ہے کہ جعفرآباد اور صحاب پور سیلاب سے بہت متاثر ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ مختلف خیراتی اداروں اور مخیر حضرات میں سے ہمیں میر سعادت بلوچ کی جانب سے بے پناہ تعاون حاصل ہوا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے وہ پیکٹ متاثرین تک پہنچائے۔ ایک ماہ کے بعد ان والدین نے ہم سے دوبارہ رابطہ کیا کیونکہ غذائیت سے بھرپور خوراک کا ان کے بچوں پر بہت مثبت اثر پڑا ۔

صحاب پور کی رہائشی ساجدہ نے کہا کہ حالیہ سیلاب کے بعد ہم نے مختلف مقامات کا سروے کیا۔ گوٹھ اسماعیل، گوٹھ بند شریف جیسے علاقوں میں بیمار اور غذائی قلت کے شکار بچے ہیں۔ہم نے سروے کے دوران ڈیٹا اکٹھا کیا اور ڈاکٹر میر سعادت بلوچ نے ہمیں کوئٹہ سے نیوٹریشن کٹس بھیجیں۔

Advertisement
Advertisement

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
تمباکو اب بھی لوگوں کی جانیں لے رہا ہے، ترجمان صدر مملکت مرتضیٰ سولنگی
صدر مملکت سے وزیراعظم کی اہم ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی
مصطفیٰ کمال کی سعودی ہم منصب فہد بن عبدالرحمن سے ملاقات، باہمی تعاون بڑھانے پر اتفاق
افغان جس تھالی میں کھاتے ہیں اسی میں چھید کر رہے ہیں ، خواجہ آصف
انکم ٹیکس ریٹرن جمع کرانے کی تاریخ میں ایک بار پھر توسیع
بغیر ڈرائیور خودکار ٹیکسی لندن میں کب چلیں گی؟ گوگل نے بتا دیا
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر