Advertisement
Advertisement
Advertisement

جے آئی ٹی تعین کرے ارشد شریف کو پاکستان کیوں چھوڑکرجانا پڑا؟ سپریم کورٹ

Now Reading:

جے آئی ٹی تعین کرے ارشد شریف کو پاکستان کیوں چھوڑکرجانا پڑا؟ سپریم کورٹ
سپریم کورٹ

ارشد شریف قتل ازخود نوٹس؛ اسپیشل جے آئی ٹی کی پیش رفت رپورٹ عدالت میں جمع

چیف جسٹس پاکستان نے ہدایت کی کہ دبئی سے کن حالات میں ارشد شریف کینیا گئے وہ بھی تحقیقات ہوں۔ بنیادی معاملہ ارشد شریف کا قتل ہے اس کی تمام پہلوؤں سے تحقیقات کی جائیں۔

سپریم کورٹ میں بول نیوز کے سینئر اینکرپرسن و معروف صحافی  شہید  ارشد  شریف کے قتل پر از خود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔

چیف جسٹس پاکستان عمرعطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بنچ نے سماعت کی۔

بنچ میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس مظہرعلی اکبر، جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس محمد علی مظہر شامل تھے۔

اسپیشل جے آئی ٹی کے ارکان، آئی جی اسلام آباد پولیس اور ایف آئی اے کے حکام کے علاوہ وزارت داخلہ، وزارت اطلاعات اور وزارت خارجہ کے نمائندے بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

Advertisement

سماعت کے آغاز میں چیف جسٹس پاکستان نے پوچھا کہ ایڈشنل اٹارنی جنرل صاحب کیا پروگریس ہے؟ جس پراڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ پیشرفت رپورٹ جمع کروا دی ہے۔ اسپیشل جے آئی ٹی نے 41 لوگوں کے بیانات ریکارڈ کئے ہیں

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ تحقیقات کینیا، یو اے ای اور پاکستان سمیت تین حصوں پر مشتمل ہے۔ جے آئی ٹی نے اب انکوائری کیلئے کینیا جانا ہے۔ پندرہ جنوری سے قبل جے آئی ٹی کینیا اس لیے نہیں جاسکی کیونکہ وہاں چھٹیاں تھیں۔ جے آئی ٹی پہلے یو اے ای اور وہاں سے کینیا تحقیقات کیلئے جائے گی۔

چیف جسٹس عمرعطابندیال نے پوچھا کہ جے آئی ٹی نے جن 41 لوگوں سے انکوائری کی کیا وہ پاکستان میں ہیں؟ کیا جے آئی ٹی نے ویڈیو لنک کے ذریعے کسی کا بیان ریکارڈ کیا؟

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ جو لوگ باہر ہیں ان سے پہلے کینیا جاکر انکوائری ہوگی۔ کینیا میں لوگوں سے تحقیقات کے بعد انٹرپول سے رابطہ کیا جائے گا۔ تحقیقات کے تین مراحل ہیں جن کو پورا کیا جائے گا۔

سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت فروری کے پہلے ہفتے تک ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ جے آئی ٹی ٹیم کے کینیا سے واپس آنے پر سماعت کریں گے۔

ارشد شریف کی بیوہ کمرہ عدالت میں پیش

Advertisement

ارشد شریف کی بیوہ کمرہ عدالت میں پیش ہوئیں، دوران سماعت جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ کیا کینین اتھارٹی متعلقہ لوگوں کو پیش کرنے کے لیے تیار ہے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ وزارت خارجہ کے ذرائع کینیا کے جن لوگوں سے تحقیقات کرنی ہیں ان کے نام دیے ہیں جس پر جسٹس اعجازالاحسن نے پوچھا کہ کیا کینین اتھارٹی نے متعلقہ لوگوں سے تحقیقات کی اجازت دے دی ہے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ کل ہی یہ خط لکھا گیا ہے۔ جے آئی ٹی کو وزارت خارجہ کی مکمل مدد حاصل ہے۔

آئی جی نے جواب دیا کہ ہم نے میوچیوئل اسسٹنس کے فوری طورپرخط لکھا۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ اس کا مطلب حکومت نے دیر کی۔ اس دوران ارشد شریف کی اہلیہ روسٹرم پر آگئیں اور عدالت سے کہا کہ اس جے آئی ٹی میں اے ڈی خواجہ جیسے افسران کو شامل کریں۔ جے آئی ٹی میں شامل افسران سب ارڈینیٹ ہیں۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ہم کسی ریٹائرڈ افسر کو شامل نہیں کرینگے۔ ان کو کام کرنے دیں۔ لوگوں کو ٹرسٹ کرنا چاھیئے۔ ہماری نظران پر ہے۔ آپ یہاں آیا کریں دیکھیں کہ کارروائی کیسے چلتی ہے۔

Advertisement

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ تحقیقات کے 3 فیز ہیں۔ ایک فیز پاکستان، دوسرا دبئی اور تیسرا کینیا ہے۔ کیا فیز 1 کی تحقیقات مکمل ہوگئی ہیں؟

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ فیزون کی تحقیقات تقریبا مکمل ہوچکی ہیں۔

جسٹس محمد علی مظہر نے پوچھا کہ کیا تحقیقات مکمل ہونے کا کوئی ٹائم فریم ہے؟ جس پرایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ تحقیقات مکمل ہونے کی ٹائم لائن نہیں دی جاسکتی۔ جے آئی ٹی پہلے دبئی، پھر کینیا تحقیقات کریگی۔

چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ ارشد شریف کی کچھ چیزیں حاصل نہیں کی جاسکیں۔ یہ پتہ نہیں کہ قتل کے بعد وہ چیزیں کہاں گئیں۔ جے آئی ٹی نے ان زیر استعمال اشیاء کی تلاش یقینی بنانی ہے۔ تحقیقات کریں وہ چیزیں کینیا انٹیلیجنس، کینیا پولیس یا ان دو بھائیوں کے پاس ہیں۔

عدالت عظمٰی نے کہا کہ جے آئی ٹی ان چیزوں کے حصول کو ہرطریقے سے یقینی بنائے۔ جے آئی ٹی رپورٹ میں ان زیر استعمال اشیاء کی تفصیلات بتائی جائیں۔ جے آئی ٹی تعین کرے ارشد شریف کو پاکستان کیوں چھوڑ کر جانا پڑا؟

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ دبئی سے کن حالات میں ارشد شریف کینیا گئے وہ بھی تحقیقات ہوں۔ بنیادی معاملہ ارشد شریف کا قتل ہے اس کی تمام پہلوؤں سے تحقیقات کی جائیں۔ توقع ہے اسپیشل جے آئی ٹی متعلقہ لوگوں اور مواد تک پہنچے گی۔ عدالت ہر قسم کی معاونت کے لیے موجود ہے۔ خوشی ہے حکومت بھی اس کیس میں معاونت کر رہی ہے۔ جے آئی ٹی کینیا سے واپس آکر پیشرفت رپورٹ جمع کرائے۔

Advertisement

جسٹس مظاہر نقوی نے پوچھا کہ کیا جے آئی ٹی نے سب کے سیکشن 161کے بیانات ریکارڈ کئے ہیں؟ اگر سیکشن 161 کے تحت بیان ریکارڈ نہیں ہوئے تو پھر ابتک کوئی کام نہیں ہوا۔

سربراہ جے آئی ٹی نے جواب دیا کہ تمام لوگوں کے بیانات سیکشن 161 کے تحت ریکارڈ کیے گئے ہیں۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ 41 لوگوں کے بیان سیکشن 161 کے تحت ریکارڈ ہوئے ہیں، جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ کیا امکان ہے کہ تحقیقات میں اقوام متحدہ کو شامل کیا جائے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ ضرورت پڑے گی تو یہ آپشن بھی موجود ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے پوچھا کہ وزارت خارجہ کی طرف سے کینیا کی اتھارٹی کو خط گزشتہ روز کیوں لکھا گیا؟ وزارت خارجہ خط پہلے بھی لکھ سکتی تھی۔ تحقیقات میں کسی قسم کی مداخلت نہیں کررہے ہیں۔

عدالت نے کہا کہ عدالت جے آئی ٹی کو تحقیقات کیلئے آزادی دے رہی ہے۔ معاملے کی صاف شفاف تحقیقات ہونی چاہئیں۔ عدالت صاف شفاف تحقیقات کیلئے بہت سنجیدہ ہے۔

Advertisement

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ لگتا ہے حکومت نے باہمی قانونی معاونت کا خط لکھنے میں تاخیر کی۔

ارشد شریف کی بیوہ کا جے آئی ٹی کے 2 ممبران پرعدم اعتماد

دورانِ سماعت ارشد شریف کی بیوہ نے اسپیشل جے آئی ٹی کے 2 ممبران پرعدم اعتماد کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ جے آئی ٹی ممبران ملزمان کے ماتحت افسران ہیں۔ جی آئی ٹی کے دو ارکان ملزمان کے ماتحت ہیں۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ہم کسی ریٹائرڈ لوگوں کو جی آئی  ٹی میں شامل نہیں کرسکتے۔ اے ڈی خواجہ ماضی میں آئی جی رہ چکے ہیں۔ جے آئی ٹی کو کام کرنے دیں، اداروں پر ٹرسٹ کریں۔ بعض اوقات ماتحت بھی بہت کچھ کر جاتے ہیں۔ جے آی ٹی نے جو اقدامات اٹھائے وہ 20 دن پہلے اٹھائے جانے چاہئے تھے۔

عدالتِ عظمٰی نے کہا کہ امید ہے اب جے آئی ٹی یہ بات ذہن نشین رکھے گی۔ رپورٹ میں بڑی گہری باتیں ہیں جو یہاں نہیں کرسکتے۔  جے آئی ٹی کو اپنا کام کرنے دیں۔

بیوہ ارشد شریف نے عدالت سے کہا کہ اس کیس میں دہشت گردی اور قتل کی سازش کی دفات شامل ہونی چاہیے جس پرجسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ جے آئی ٹی اس معاملہ کی تحقیقات کر رہی ہے ۔ جے آئی ٹی تمام پہلوؤں سے تحقیقات کرے گی۔

Advertisement

عدالت نے کہا کہ وفاقی حکومت نے جے آئی ٹی کو تحقیقات کیلئے فنڈزفراہم کیے ہیں۔ وفاقی حکومت نے چاردسمبر کو میوچل لیگل اسسٹنس کے خطوط لکھے ہیں۔ وفاقی حکومت پرامید ہے کہ باہمی قانونی تعاون کے خطوط پر ممالک سے اچھا رسپانس آئے گا۔

سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ اصل ایشو ارشد شریف قتل کی تحقیقات کا تعلق غیرشواہد کا ہے۔ امید کرتے ہیں جے آئی ٹی معاملے پراچھی طرح تیار ہو کر تحقیقات کیلئے بیرون ملک جائے گی۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
وزیر داخلہ سندھ سے برطانوی ہائی کمشنر کی ملاقات، باہمی دلچسپی کے امور پر تفصیلی تبادلہ خیال
کراچی: افغان کیمپ کی خالی زمین واگزار کرنے کیلئے آپریشن کی تیاری مکمل
تنخواہ دار پر ٹیکسز کا انبار، پہلی سہہ ماہی میں 130 ارب کا ریکارڈ ٹیکس ادا کیا
اپوزیشن اراکین کے قائمہ کمیٹیوں سے استعفے، بیشتر چیئرمین سرکاری گاڑیوں پر قابض
ملک میں موسم کی تبدیلی کے ساتھ ہی لاہور اور کراچی کی فضا مضر صحت قرار
افغانستان سے سیز فائر خلاف ورزی نہ ہونے تک برقرار ہے؛ وزیر دفاع خواجہ آصف
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر