Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

حکومت کا معیشت کی بحالی کے لیے روڈ میپ ناقابلِ عمل قرار

Now Reading:

حکومت کا معیشت کی بحالی کے لیے روڈ میپ ناقابلِ عمل قرار

Advertisement

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی قیادت میں اتحادی حکومت نے حال ہی میں ہونے والے قومی سلامتی کمیٹی (این ایس سی) کے اجلاس میں ملک کی اقتصادی بحالی کے لیے ایک ناقابلِ عمل روڈ میپ پیش کیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے صورتحال کی سنگینی کو محسوس کرنے میں ناکامی پر، موجودہ معاشی بحران پر قابو پانے کے لیے ناکافی اقدامات کے ساتھ روڈ میپ پیش کیا۔

تاہم، وزیراعظم شہباز شریف اور دیگر حکومتی وزراء کے علاوہ سروسز چیفس اور اعلیٰ انٹیلی جنس حکام نے بھی روڈ میپ کی توثیق کی۔

قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں بشمول درآمدات کو معقول بنانے اور بالخصوص حوالہ کے کاروبار کے ذریعے غیر قانونی کرنسی کے اخراج کو روکنے، غذائی تحفظ، درآمدات کے متبادل اور روزگار کو یقینی بنانے کے لیے زرعی اور مینوفیکچرنگ شعبے کی پیداوار کو بہتر بنانے کے منصوبوں کی بھی منظوری دینے کے علاوہ اقتصادی گراوٹ کو روکنے کے لیے متعدد اقدامات پر اتفاق کیا گیا۔

اس بات کا فیصلہ کیا گیا کہ اب حکومت کی ترجیح وہ معاشی پالیسیاں رہیں گی جن کے عوام پر اثرات کم مرتب ہوں گے۔

اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو موثر اور تیز رفتار اقتصادی بحالی پر قومی اتفاق رائے پیدا کرنے میں شامل کیا جائے۔

Advertisement

اس موقع پر وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے باہمی مفادات پر مبنی دیگر مالیاتی راستے تلاش کرنے کے ساتھ ساتھ عام آدمی کے لیے ریلیف کے اقدامات کی اہمیت کو اجاگر کیا۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ موجودہ حالات میں حکومت بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا پروگرام بند کرنے کی متحمل نہیں ہو سکتی کیوں کہ مالی وسائل کم ہیں اور اسی لیے اسے ہر قیمت پر جاری رکھا جائے گا۔

یہاں تک کہ دوست ممالک جو اس مشکل وقت میں مدد کرنا چاہتے ہیں، ان کی بھی خواہش ہے کہ حکومتِ پاکستان آئی ایم ایف کی شرائط پر عمل درآمد کرے۔ لہذا ملک کے ڈیفالٹ ہونے کی کوئی وجہ نہیں ہے کیوں کہ کثیر جہتی اور دو طرفہ ڈونرز مالی امداد فراہم کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت ان مسائل اور مشکلات سے بخوبی واقف ہے جن کا سامنا عام آدمی کو ہے، اس میں خاص طور پر متوسط اور نچلے متوسط طبقے کے لوگ شامل ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت اپنا زیادہ تر مالی بوجھ صاحبِ ثروت اور مراعات یافتہ طبقے پر ڈالے گی تاکہ معاشرے کے کم آمدنی والے طبقے کو کچھ ریلیف ملے۔

قومی سلامتی کے اجلاس کے بعد وفاقی کابینہ نے رات ساڑھے آٹھ بجے بازاروں اور شادی ہالوں کی رات دس بجے بندش اور سرکاری دفاتر میں بجلی کے استعمال میں کمی کے لیے موثر الیکٹرانک آلات کا استعمال اور بجلی میں چالیس فیصد کمی کے فیصلے جیسے ’’جرات مندانہ‘‘ اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا۔

اجلاس میں ان فیصلوں کو نیشنل انرجی کنزرویشن پلان کے تحت نافذ کرنے کے عزم کا اظہار کیا گیا، جس میں قومی وسائل کے منصفانہ استعمال کو یقینی بنانے کے لیے کچھ اقدامات متعارف کروائے جائیں گے۔

Advertisement

حکومت نے پہلے ہی اربوں روپے کی بچت کے لیے ایک جامع نیشنل ایمرجنسی پلان کی منظوری دے رکھی ہے اور کنزرویشن پلان کی منظوری پاور ڈویژن کے مشورے کے مطابق دی گئی ہے۔ یہ ملک بھر میں بیک وقت نافذ کیا جائے گا۔

اس منصوبے کے تحت ریستوران، ہوٹل اور بازار رات ساڑھے آٹھ بجے اور شادی ہال رات دس بجے تک بند کر دیے جائیں گے۔ منصوبے کے مطابق تقریباً 62 ارب روپے کی بچت ہوگی۔

اس منصوبے کے تحت لاحاصل بجلی کے پنکھوں پر اضافی ڈیوٹی بھی عائد کی جائے گی، جن کی پیداوار یکم جولائی 2023ء سے روک دی جائے گی۔ مارکیٹ میں آسانی سے دستیاب توانائی سے چلنے والے پنکھوں کے استعمال سے سالانہ 15 ارب روپے کی بچت میں مدد ملے گی۔ وہ تقریباً 40 سے 60 واٹ بجلی استعمال کریں گے جب کہ اس کے مقابلے میں پرانے والے پنکھے 120 سے 130 واٹ استعمال کرتے تھے۔ لائٹ ایمیٹنگ ڈائیوڈ (ایل ای ڈی) بلب کے استعمال سے تقریباً 23 ارب روپے سالانہ کی بچت ہوگی۔

اس کے علاوہ حکومت الیکٹرک بائیکس کی تیاری کے لیے موٹر سائیکل بنانے والی کمپنیوں کے ساتھ بات چیت کر رہی ہے۔ پیٹرول پر چلنے والی موٹر سائیکلیں بتدریج بند کردی جائیں گی۔

الیکٹرانکس بائیکس پہلے ہی درآمد کی جا رہی تھیں اور موٹر سائیکل کمپنیوں کے ساتھ موجودہ موٹر سائیکلوں میں ترمیم کے لیے بات چیت جاری ہے، جس سے ملک کو تقریباً 86 ارب روپے کی بچت میں مدد ملے گی۔

تاہم، اس اعلان کے بعد پنجاب اور خیبرپختونخوا حکومتوں نے اس فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے اسے انتہائی ناقابلِ عمل قرار دیا۔

Advertisement

انہوں نے دعویٰ کیا کہ حکومت نے انہیں اس فیصلے میں شامل نہیں کیا۔

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا کہ کاروباری برادری کو پہلے ہی کساد بازاری کی وجہ سے بہت زیادہ معاشی مشکلات کا سامنا ہے، اس لیے ان سے کام کے اوقات کم کرنے کا کہنا ناانصافی ہے۔

پنجاب کے سینئر وزیر میاں اسلم اقبال نے کہا کہ صوبائی حکومت تاجروں سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد اپنی توانائی کے تحفظ کی پالیسی بنائے گی۔

پنجاب حکومت کنزرویشن پالیسی پر عملدرآمد نہیں کرے گی، جیسا کہ اس کا اعلان عجلت میں کیا گیا تھا۔

انہوں نے مزید کہا ’’ہم تمام اسٹیک ہولڈرز سے ملاقات کریں گے۔ پنجاب چیمبر آف کامرس اور دکانداروں کے نمائندوں کے ساتھ ایک اجلاس منعقد کیا جائے گا۔‘‘

ملک کی معاشی حالت خراب ہو رہی ہے جب کہ وفاقی حکومت اپنی ناکامی کا بدلہ عوام سے لے رہی ہے۔

Advertisement

حکومت کے اتحادیوں اور سندھ میں بڑی سیاسی قوت متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) نے بھی اس فیصلے کو ناقابلِ عمل اور غیر حقیقی قرار دیا ہے۔

آف مارکیٹ اکانومی (PRIME) کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر علی سلمان نے کہا کہ اگرچہ اس میں کوئی شک نہیں کہ موجودہ حکومت مشکل وقت میں برسراقتدار آئی لیکن حکومت کے فیصلوں کا الٹا اثر ہوا ہے جس نے معاشی بحران میں مزید اضافہ کردیا ہے۔

علی سلمان کے مطابق حکومت کے توانائی کے تحفظ کی پالیسی کے بھی منفی اثرات پڑنے کا امکان ہے کیوں کہ اس سے تاجروں کے کام میں خلل پڑے گا۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت توانائی کے شعبے کی نا اہلیوں کو دور کرنے کے بجائے ان لوگوں پر پابندیاں عائد کرنے کی کوشش کر رہی ہے جو پہلے ہی سابقہ اور موجودہ حکومتوں کی غلط معاشی پالیسیوں کا خمیازہ بھگت رہے تھے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی جانب سے درآمدات پر پابندی عائد کرنے کے فیصلے سے انڈسٹری میں خوف و ہراس پھیلا کیوں کہ عام تاثر کے برعکس ہماری 90 فیصد درآمدات نان لگژری ہیں۔

انہوں نے کہا کہ خواہ وہ فارماسیوٹیکل ہو، اسٹیل ہو، پولٹری ہو، آٹو ہو یا یہاں تک کہ ٹیکسٹائل سیکٹر ہو، تمام شعبے درآمدی کٹوتیوں سے بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔

Advertisement

انہوں نے سوال کیا ’’مجھے نہیں معلوم کہ جب تمام کاروبار بند ہوں گے تو حکومت کس پر ٹیکس لگائے گی؟۔‘‘

شرح مبادلہ میں اتار چڑھاؤ کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار نے مفتاح اسماعیل کی غلطیوں کو درست کرنے کے بجائے شرح مبادلہ کو سنبھال کر صورتحال کو مزید پیچیدہ بناتے ہوئے ڈالر کی قیمت پر بیان بازی شروع کردی۔

اس وقت مارکیٹ میں ڈالر کے تین سے چار ریٹ چل رہے ہیں اور کوئی نہیں جانتا کہ اصل قیمت کونسی ہے کیوں کہ انٹربینک اور اوپن مارکیٹ کے ریٹ مخلف ہیں، پھر اگر آپ بینکوں سے رابطہ کریں گے تو وہ بالکل مختلف ایکسچینج ریٹ کا حوالہ دیں گے اور آخر میں ایک بلیک مارکیٹ ہے، اس لیے کوئی نہیں جانتا کہ اصل ریٹ کیا ہیں۔

انہوں نے معیشت پر غیر ذمہ دارانہ بیانات دینے پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔

علی سلمان نے کہا ’’سابق وزیر اعظم عمران خان اور پارٹی کے دیگر رہنماؤں کو حکومت پر تنقید کرنے کا پورا حق ہے لیکن انہیں یہ بیانیہ پھیلانے سے گریز کرنا چاہیے کہ ملک ڈیفالٹ ہونے جا رہا ہے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ یہ طے شدہ بیانیہ سرمایہ کاروں کے اعتماد کو مزید ٹھیس پہنچائے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایک اور تشویشناک عنصر دہشت گردی کی حالیہ لہر ہے، جو ملک میں مستقبل کی سرمایہ کاری کو مزید متاثر کرے گی، باوجود اس کے کہ اگر حکومت ادائیگیوں کے توازن کے بحران پر قابو بھی پالے۔

Advertisement
Advertisement

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
پی ٹی اے اور میٹا کا مشترکہ قدم، پاکستان میں انسٹاگرام پر کم عمر صارفین کیلیے فیچر متعارف
سونے اور چاندی کی قیمتوں میں ایک بار پھر بڑا اضافہ ریکارڈ
شہرقائد میں ٹریفک کی خلاف ورزی؛ دوسرے روز بھی ڈھائی کروڑ سے زائد کے ای چالان
بنگلادیش کے وزیرخزانہ کا ایف ٹی او سیکرٹریٹ کا دورہ؛ ڈاکٹر آصف محمود جاہ کی قیادت کو خراجِ تحسین
پاک بحریہ کے بابر کلاس کورویٹ "پی این ایس خیبر" کے فائر ٹرائلز کامیابی سے مکمل
پاک امریکی تجارتی معاہدہ؛ خام تیل کی درآمد کا آغاز ہو گیا
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر