Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

گھناؤنا کھیل

Now Reading:

گھناؤنا کھیل

وزیر اعظم شہباز اور بعد ازاں عمران خان کی آڈیو ریکارڈنگ جاری ہونے سے ایسا لگتا ہے کہ لیکس کا کھیل دوسرے مرحلے میں داخل ہو رہا ہے

 واقعات سے بھرپور2022 ء کا آخری سورج غروب اور ایک نئے سال کا آفتاب طلوع ہوچکا ہے لیکن ملکی سیاست کے افق پر آڈیو لیکس کا گھناؤنا کھیل نہ صرف جاری رہے گا بلکہ ویڈیو لیکس کے فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو جائے گا۔

اس ڈرامے کا آغاز سب سے پہلے ستمبر 2022 ء میں موجودہ وزیر اعظم شہباز شریف، ان کے پرنسپل سیکرٹری ڈاکٹر توقیر شاہ اور مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کی آڈیو لیک سے ہوا تھا۔

اس کے بعد سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی آڈیو ریکارڈنگز کے لیک ہونے کا سلسلہ شروع ہوا، جس سے یہ واضح ہو گیا کہ اس طرح کی لیکس کا اصل ہدف کون تھا۔ 2023ء میں سابق وزیر اعظم سے متعلق ویڈیوز کے اجرا کے ساتھ ہی لیکس کا گھناؤنا کھیل اپنے دوسرے اور فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو جائے گا۔

موجودہ وزیر اعظم کی آڈیو لیک ہونے کے فوراً بعد، شہباز شریف نے قومی سلامتی کمیٹی (این ایس سی) کے اجلاس کی صدارت کی جس میں اس وقت کے چیف آف آرمی اسٹاف، جنرل قمر جاوید باجوہ سمیت اعلیٰ فوجی حکام نے شرکت کی۔ این ایس سی نے معاملے کی تحقیقات کے لیے وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ خان کی سربراہی میں اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی بنانے پر اتفاق کیا۔ آج تک اس بارے میں کوئی تحقیقاتی رپورٹ سامنے نہیں آئی کہ وزیراعظم آفس کی آڈیوز کس نے ریکارڈ اور کس نے جاری کیں۔

Advertisement

وزیر داخلہ نے حال ہی میں دعویٰ کیا ہے کہ عمران خان کی ایک اور 25 منٹ کی گھٹیا آڈیو ریلیز ہونے والی ہے۔ وزیر داخلہ کے مطابق، سابق وزیر اعظم کی ایسی ویڈیوز بھی ہیں جن میں ان کے خلوت کے لمحات کو قید کیا گیا ہے۔ اگرچہ رانا ثناء آڈیو لیکس کمیٹی کے چیئرمین تھے لیکن انہوں نے کبھی اس موضوع پر بات نہیں کی اور نہ ہی انکشاف کیا کہ آڈیو کس نے اور کن مقاصد کے لیے ریکارڈ کی۔

ثناء اللہ کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب عمران خان نے مبینہ طور پر ان کی آواز میں سامنے آنے والی ایک آڈیو لیک ہونے کی مذمت کی۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے بے ہودہ آڈیو اور ویڈیو پھیلانے کو گناہ قرار دیا ہے۔

اب تک عمران خان اور ان کے اہل خانہ کی تقریباً ایک درجن آڈیو ریکارڈنگز جاری ہو چکی ہیں اور بتایا جا رہا ہے کہ جلد ہی متعدد ویڈیوز بھی ریلیز کی جائیں گی۔

 لیکس کے اس سارے کھیل کا سب سے دلچسپ پہلو یہ ہے کہ کسی بھی فریق نے ان لیکس کی فرانزک یا دیگر تصدیق کے لیے عدالتوں یا کسی محکمے سے رجوع نہیں کیا، چاہے وہ جعلی ہوں یا مستند۔ تاہم، دونوں پارٹیاں، پی ڈی ایم حکومت اور پی ٹی آئی، اپنے اپنے ووٹ بینکوں کو مطمئن کرنے کے لیے اس انتہائی حساس معاملے پر محض سیاست کر رہی ہیں۔

تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اس طرح کے لیکس کا مقصد بالکل واضح ہے: طاقت ور لوگ آنے والے عام انتخابات سے قبل حالیہ دنوں کے سب سے زیادہ بااثر سیاسی’’ اشراف‘‘ میں سے ایک عمران خان کی شبیہ کو داغدار کرنا چاہتے ہیں۔

اس سے قبل، اپریل 2022 ء میں اپنی حکومت کے خاتمے کے فوراً بعد، عمران خان نے اپنے متوسط طبقے کے ووٹروں کو ممکنہ آڈیو اور ویڈیو لیک کے بارے میں خبردار کیا تھا، جس کے بارے میں ان کا دعویٰ تھا کہ ڈیپ فیک ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے اسے تیار کیا جا سکتا ہے۔

Advertisement

لیکس کے ایک سلسلے کے بعد، سابق وزیر اعظم عوامی طور پر سابق فوجی اسٹیبلشمنٹ کے سربراہ جنرل باجوہ کا نام لینے میں ہچکچاہٹ کا شکار نظر آتے ہیں۔ سابق وزیر اعظم نے بار بار جنرل (ر) باجوہ کو اپنی برطرفی کا ذمہ دار ٹھہرایا، اور دعویٰ کیا کہ سب کچھ ایک معاہدے کے ذریعے ’’بدمعاشوں‘‘ کو اقتدار میں لانے کے لیے کیا گیا تھا۔

بول نیوز سے بات کرتے ہوئے، سابق سیکریٹری دفاع، لیفٹیننٹ جنرل (ر) نعیم خالد لودھی نے کہا کہ ’’کھلاڑیوں‘‘نے عمران خان کو بظاہر بدنام اور رسوا کرنے کی کوشش کرتے ہوئے ان کی آڈیو لیکس کا سلسلہ شروع کیا ہے، لیکن ان کا کچھ نہیں بگڑے گا۔ ’’ان دنوں اس قدر جھوٹ اور سچ بولا جارہا ہے، تو لوگ اس طرح کے گھٹیا ہتھکنڈوں پر کیوں یقین کریں گے؟ اس نازک موڑ پر، عمران خان کے حامی مضبوطی سے ان کی حمایت میں کھڑے ہیں۔‘‘

جنرل لودھی کے مطابق اس سے قبل مسلم لیگ ن کے سابق گورنر سندھ محمد زبیر کی ویڈیوز بھی جاری کی گئی تھیں تاہم وہ بچ گئے تھے۔ اسی طرح سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کو کبھی ’’مسٹر 10 پرسنٹ‘‘ کہا جاتا تھا لیکن انہیں کچھ نہیں ہوا تو اس بار عمران خان کا کچھ کیوں بگڑے گا؟

سابق سیکرٹری دفاع نے مزید کہا کہ پاکستانی سیاست بنیادوں تک سڑچکی ہے، مگر ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا، ذاتی معاملات کو اس طرح عام نہیں کرنا چاہیے تھا۔

جنرل لودھی سے جب پوچھا گیا کہ آڈیو اور ویڈیو کون ریکارڈ اور جاری کرتا ہے تو ان کا جواب تھا، ’’ہر کوئی اس گھناؤنے ڈرامے میں ملوث ہے۔‘‘

دوسری جانب معروف سیاسی تجزیہ کار سلمان عابد نے بھی ایسے ہی خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی دشمنی اس حد تک نہیں بڑھنی چاہیے جہاں کوئی بھی محفوظ نہ ہو۔

Advertisement

انہوں نے کہا، ’’چونکہ 2023 انتخابی سال ہے، اس لیے ہر پارٹی اپنے مخالفین کو نشانہ بنانے کے لیے گندے ہتھکنڈے اور ہر قسم کے الزامات کا استعمال کرے گی۔ 2023 ء میں محاذ آرائی کی سیاست اپنے عروج کو پہنچے گی، جس میں حریف سیاستدانوں کے کردار بھی ‘ قتل ‘ کیے جا ئیں گے۔‘‘

ملک میں جمہوریت کے مستقبل کے بارے میں فکر مند سلمان عابد کا خیال ہے کہ اس طرح کے لیکس پاکستان کے سیاسی اور جمہوری کلچر کو مزید تباہ کر دیں گے۔ ’’کوئی بھی پارٹی ان لیکس کے فرانزک آڈٹ کے لیے نہیں جائے گی، اور آنے والے دنوں میں انہیں ایک بڑے سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جائے گا، لیکن میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ پی ٹی آئی سمیت ہر پارٹی کا ووٹ بینک برقرار رہے گا۔‘‘

تجزیہ کار کے مطابق، اگرچہ ماضی میں مسلم لیگ ن اور پی پی پی کے بارے میں بہت کچھ لکھا جا چکا ہے، لیکن ان کے ووٹ بینک آج تک برقرار ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں سلمان عابد نے کہا کہ لوگ اپنی نسل، طبقے، قبیلے وغیرہ کی بنیاد پر ووٹ دیتے ہیں، اس لیے ایسے ہتھکنڈوں سے ووٹ بینک پر کوئی خاص اثر نہیں پڑے گا۔

ایک اور سوال کے جواب میں تجزیہ کار نے تجویز پیش کی کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) اپنے ضابطہ اخلاق پر نظرثانی کرے اور انتخابی مہم کے دوران ٹھوس ثبوت فراہم کیے بغیر کسی حریف پر الزام لگانے والے امیدوار کو نااہل قرار دے۔ مزید برآں، انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان ان لیکس کا از خود نوٹس لے اور اس ڈرامے کو ختم کرے، ورنہ سیاسی اور سماجی تانے بانے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔

انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ دنیا بھر کی انٹیلی جنس ایجنسیاں فون ٹیپنگ میں مصروف ہیں، لیکن یہ عمل ذاتی یا سیاسی فائدے کے لیے ایسی ریکارڈنگز کو استعمال کرنے کے بجائے خالصتاً سیکیورٹی مقاصد کے لیے ہوتا ہے۔

Advertisement
Advertisement

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
کراچی انٹرمیڈیٹ بورڈ نے آرٹس ریگولر گروپ کے نتائج کا اعلان کردیا
سندھ میں نجی اسکولوں کے لیے بڑی تبدیلی، اسکول مالکان کے لیے اہم ہدایت
صدر آصف زرداری چین کے سرکاری دورے پر چنگدو پہنچ گئے
کراچی، بارش کے بعد ملیریا، ڈینگی اور چکن گونیا پھیلنے کے خدشات پر انتظامیہ کا ردعمل
چارلی کرک کا ملزم گرفتار، ڈونلڈ ٹرمپ کا دعویٰ
کراچی کی سڑکوں کے حوالے سے میئر کراچی کا اہم بیان سامنے آ گیا
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر