Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

آئی ایم ایف جنیوا کے وعدوں کے باوجود اپنے مؤقف پراٹل، گیس اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا خواہشمند

Now Reading:

آئی ایم ایف جنیوا کے وعدوں کے باوجود اپنے مؤقف پراٹل، گیس اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا خواہشمند

Advertisement

اقوام متحدہ کے زیراہتمام جنیوا کانفرنس سے 9اعشاریہ7 ارب ڈالر کے وعدوں کے باوجود پاکستان کوتاحال بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کواس کے توسیعی فنڈ سہولت پروگرام کی بحالی کے لیے قائل کرنے کے ایک مشکل امرکا سامنا ہے۔

تاہم، کانفرنس کے دوران سعودی عرب اورمتحدہ عرب امارات نے بھی پاکستانی حکام کو مرکزی بینک میں جمع رقوم کی حد بڑھانے کی یقین دہانی کرائی۔

کانفرنس کے موقع پروزیراعظم شہبازشریف نےآئی ایم ایف سے کہا کہ وہ اقتصادی اصلاحات کے مطالبے پر عملدرآمد کے لیےکچھ مہلت دے کیونکہ ملک سیلاب سے متاثرہ افراد کوریلیف فراہم کرنے کے لیے ہرممکن کوششیں کررہا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ وہ آئی ایم ایف کو کچھ مہلت دینے کے لیے قائل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، کیونکہ وہ ’پریشان کن‘ صورتحال سے نمٹ رہے ہیں۔

پاکستان کی معیشت ایک ابھرتے ہوئے سیاسی بحران کے ساتھ ساتھ تباہ ہوچکی ہے، روپے کی قدرمیں کمی اورمہنگائی دہائیوں کی بلند ترین سطح پرہے، اس کے ساتھ سیلاب اورتوانائی کے عالمی بحران نے ملک پر بوجھ میں مزید اضافہ کیا۔

پاکستان کی جانب سے ایندھن پردی جانے والی سبسڈی ختم کرنے کی شرط کو پورا کرنے کے بعد گزشتہ حکومت سے کیا گیا 6 ارب ڈالرکا آئی ایم ایف کا معاہدہ دوبارہ جاری کردیا گیا۔تاہم،ملک کو ابھی تک صرف نصف فنڈزموصول ہوئے ہیں،گزشتہ برس اگست میں ان کی آخری ادائیگی کی گئی تھی، جب کہ پیکج کے نویں جائزے کے ساتھ مزید ادائیگی ابھی تک زیرالتوا ہے۔

Advertisement

شہباز شریف نے مزید کہا کہ پاکستان میں سیلاب آنے سے قبل ہی ہمیں بہت بڑے چیلنجز کا سامنا تھا۔ ہمیں آئی ایم ایف سے رجوع کرنا ہی ہوگا اوراس معاہدے کو دوبارہ زندہ کرنا ہوگا، جس کی گزشتہ حکومت نے خلاف ورزی کی تھی، اوراس سے بھی سخت شرائط کو قبول کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔

اپنے دورے کے دوران پاکستان کے وزیراعظم نے آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا سے ورچوئل میٹنگ کی، جو اپنی پہلے سے طے شدہ مصروفیات کے باعث جنیوا کانفرنس میں شرکت نہ کرسکیں۔

علاوہ ازیں وزیرخزانہ اسحاق ڈارنے بھی آئی ایم ایف کے وفد سے ملاقات کی، لیکن وہ تعطل توڑنے میں ناکام رہے۔ شہبازشریف نے وطن واپسی کے بعد صحافیوں کوبتایا کہ آئی ایم ایف کی ٹیم جلد ہی مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے لیے پاکستان کا دورہ کرے گی لیکن ابھی تک آئی ایم ایف نے کوئی ردعمل یا عندیہ نہیں دیا ہے کہ وہ اپنی ٹیم پاکستان بھیجے گا۔

اگرچہ اسحاق ڈار نے دعویٰ کیا کہ جنیوا میں آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والی بات چیت میں ریونیو کی کمی اور قانونی چارہ جوئی میں سپرٹیکس کے ساتھ ساتھ بجلی اور گیس کے نرخوں پر مسائل کو کم کرنے پرتوجہ دی گئی۔ تاہم، انہوں نے انٹربینک اوراوپن مارکیٹ ریٹ کے درمیان بڑھتے ہوئے فرق پرآئی ایم ایف کے ساتھ کسی بات چیت کا ذکر نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ وزیرخزانہ اوران کی ٹیم نے جنیوا کانفرنس کے موقع پرآئی ایم ایف کے ساتھ تفصیلی ملاقات کی اوربجلی وگیس کے شعبے میں اصلاحات کے حوالے سے مسائل کوکم کیا گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مالیاتی حوالے سے 10 فیصد خصوصی ٹیکس کی وصولی عدالت کے حکم امتناعی کی وجہ سے تاخیرکا شکارہے اورانہیں بتایا گیا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو اسے وصول کرنے میں مشکل پیش آئے گی اوریہی وجہ ہے کہ ریونیو کا ہدف تبدیل نہیں کیا گیا۔

Advertisement

انہوں نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف فنڈ غیرہدف شدہ کسان اوربرآمد کنندگان کے پیکجز سے دستبرداری بھی چاہتا تھا۔

وزارت خزانہ کے سابق مشیراور سینئرماہراقتصادیات ڈاکٹراشفاق حسن خان نے کہا کہ حالیہ جنیوا کانفرنس میں وعدے ملک کے لیے نیک شگون ہیں اوراس سے مارکیٹ کے اعصاب پرسکون ہوں گے لیکن حکومت کو یہ رقم دو سے تین سال میں ملے گی، جبکہ اسے قرض کی ادائیگی اورکرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو پورا کرنے کے لیے نقد رقم کی فوری ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2005ء کے زلزلے کے بعد ہم نے اسلام آباد میں بین الاقوامی ڈونرز کانفرنس منعقد کی، جس میں کثیر جہتی اور دو طرفہ ڈونرز نے 7 ارب ڈالر سے زائد کے وعدے کیے لیکن ہمیں نقد کی صورت میں صرف 2اعشاریہ5 ارب ڈالرملے۔

ڈاکٹراشفاق حسن خان کے مطابق اس باربھی حکومت کو کانفرنس میں کیے گئے وعدوں سے بڑی امیدیں وابستہ کرنے سے خود کو روکنا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کے دورمیں ہرکوئی مہنگائی کی بات کرتا تھا لیکن اب عوام ملک کے دیوالیہ ہونے کا خدشہ ظاہرکررہے ہیں اوردرآمدات پرپابندیوں نے سرمایہ کاروں اورعام آدمی کو اس ملک کے مستقبل کے بارے میں غیریقینی کا شکارکردیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومتی کارکردگی اب اشاعتی اوربرقیاتی ذرائع ابلاغ میں بڑے بڑے اشتہارات تک محدود ہے اورموجودہ صورتحال مجھے معروف بھارتی ادیب اور صحافی خوشونت سنگھ کا ایک قول یاد دلاتی ہے کہ ’’جب حکومتی کارکردگی صفرہوتی ہے تو وہ اشتہارات پرانحصارکرتی ہے۔‘‘

Advertisement

انہوں نے اسحاق ڈار کے اس بیان کو بھی انتہائی غیر ذمہ دارانہ قراردیا کہ نجی بینکوں میں موجود غیر ملکی کرنسی کے ذخائرکو بطورملکی ذخائربھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ وزیر خزانہ نے اپنا مؤقف واضح کردیا ہے لیکن بدقسمتی سے اس کا نقصان ہوا کیونکہ 1998ء میں ایٹمی دھماکوں کے بعد پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے غیرملکی کرنسی اکاؤنٹس کو منجمد کردیا تھا، جس سے عوام کا اعتماد بری طرح متاثر ہوا اورطویل عرصے تک کوئی بھی غیر ملکی کرنسی ملک میں منتقل کرنے کو تیارنہیں تھا۔

شرح مبادلہ کے تعین اورآئی ایم ایف پروگرام کو کمزورکرنے کے حوالے سے اسحاق ڈارکے بیانات نے آئی ایم ایف حکام کو پریشان کردیا۔

ماہرین کا خیال تھا کہ اسحاق ڈارکے سیاسی اسٹنٹ نے آئی ایم ایف پروگرام کے مستقبل کومزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔

شرمین سیکیورٹیز کے شعبہ تحقیق کے سربراہ فرحان محمود نے کہا کہ گیس کے مجموعی 1اعشاریہ5 ٹریلین روپے کے گردشی قرضے میں سے 850 ارب روپے مختلف توانائی کمپنیوں کے خلاف وصولیوں اور ادائیگیوں کی کراس ایڈجسٹمنٹ کے ذریعے آمدن اور اخراجات کے گوشوارے میں طے کیے جائیں گے، جب کہ باقی 650 ارب روپے گیس کی قیمتوں میں اضافے سے حل ہو جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت آئی ایم ایف کے ساتھ 850 ارب روپے کے تصفیے کے لیے کچھ وقت حاصل کرسکتی ہے، کیونکہ اس میں متعدد ادارے ملوث ہیں۔

Advertisement

انہوں نے مزید کہا کہ اس کے علاوہ 650 ارب روپے کے گیس کے گردشی قرض کا تصفیہ تمام شعبوں کے لیے گیس کی قیمتوں میں 120 فیصد اضافے کا امکان ہے،جس پرعملدرآمد کی شدید خواہش نظرآتی ہے،تاہم حکومت کواس پرسخت تنقید کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ حکومت مرحلہ وارگیس کی قیمتوں میں اضافہ کرسکتی ہے۔

بجلی کے نرخوں کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ سستی ہائیڈل بجلی کی دستیابی کی وجہ سے گردشی قرضہ جامد ہے لیکن جنوری 2023ء سے پانی کے ذریعے بجلی کی پیداوارممکن نہیں ہوسکے گی، جب کہ فرنس آئل اورمائع قدرتی گیس (ایل این جی) جیسے مہنگے ایندھن کے استعمال سے بجلی کی قیمت میں اضافہ ہوگا اوراس کے نتیجے میں گردشی قرضہ بھی بڑھے گا۔

خیال رہے کہ آئی ایم ایف نے مبینہ طورپرصارفین سے 700 ارب روپے وصول کرنے کے لیے بجلی کے نرخوں میں 7اعشاریہ5 روپے فی یونٹ تک اضافے کا مطالبہ کیا ہے،جیسا کہ حکومت کی جانب سے کیے گئے سابقہ وعدے پورے نہیں کیے گئے۔

علاوہ ازیں آئی ایم ایف اورعالمی بینک کے ساتھ گزشتہ مالی سال میں 7اعشاریہ91 روپے فی یونٹ کے اضافے پراتفاق کیا گیا تھا لیکن اس پریکم جولائی 2022ء تک جزوی عمل درآمد کیا گیا تھا۔

ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف کو یقین دہانی کرائی گئی کہ ریکوری 93اعشاریہ83 فیصد ہوگی لیکن درحقیقت یہ 90 فیصد سے بھی کم رہی (مالی سال 22 میں 90اعشاریہ43 فیصد ہوئی)۔ ترسیل اور تقسیم کے نقصانات 15اعشاریہ83 فیصد کے وعدے کے مقابلے میں 17 فیصد (مالی سال 22ء میں 22اعشاریہ16 فیصد) سے زیادہ تھے، جو آئی ایم ایف اور عالمی بینک کے ساتھ کیے گئے تھے۔

رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران بجلی کی طلب 44 ارب یونٹ کم رہی ،مالی سال 2022ء میں 44اعشاریہ4 فیصد تھی،جب کہ آئی ایم ایف سے 45 ارب یونٹس کی مفاہمت کی گئی تھی۔

Advertisement

ذرائع کے مطابق حکومت نے بجٹ نہ ہونے کے باوجود کے الیکٹرک کو 281 ارب روپے کی سبسڈی دی ہے۔

آئی ایم ایف کو یہ یقین دہانی بھی کرائی گئی کہ گزشتہ مالی سال میں ڈالرکے مقابلے میں شرح مبادلہ 194 روپے رہے گی، جو کہ 200 روپے فی ڈالرسے زیادہ رہی۔ اسی طرح کراچی انٹر بینک آفرڈ ریٹ(KIBOR) 10اعشاریہ5 فیصد ہوگا، جب کہ یہ 15 فیصد پر برقرارہے۔

آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے متحدہ عرب امارات اورسعودی عرب کے کامیاب دوروں کے بعد وزیراعظم نے نہ صرف 2 ارب ڈالر کے قرض کی تجدید میں کامیاب ہوئے بلکہ متحدہ عرب امارات کی حکومت سے 1 ارب ڈالراضافی بھی حاصل کیے، لسٹڈ سرکاری کمپنیوں میں 10 سے 12 فیصد حصص کی پیشکش کی تجویزپرکام ابھی ابتدائی مرحلے میں ہے۔

وزیر اعظم کے دورے کی تیاریوں کے لیے تشکیل کردہ رابطہ کمیٹی نے ان اداروں کی فہرست کا جائزہ لیا جن میں متحدہ عرب امارات کو سرمایہ کاری کی پیشکش کی جا سکتی ہے، ان میں ری گیسیفائیڈ مائع قدرتی گیس(RLNG) پلانٹس، پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی لمیٹڈ (PTCL) اوردیگرمنافع بخش سرکاری اداروں کے حصص شامل ہیں۔

گزشتہ برس اپریل میں شہبازشریف نے اضافی فنڈ حاصل کرنے کے لیے متحدہ عرب امارات کا دورہ کیا۔ تاہم، یو اے ای نے 2 ارب ڈالرکے مساوی لسٹڈ سرکاری اداروں میں حصص خریدنے کی پیشکش کی۔ اس کے بعد سے حکومت اداروں کے طریقہ کارکو حتمی شکل دینے میں ناکام رہی ہے، جن کی وہ پیشکش کرسکتی ہے۔

سعودی عرب نے یہ بھی کہا کہ وہ نقد رقم کی کمی کے شکار پاکستان میں اپنی سرمایہ کاری کو 10 ارب ڈالرتک بڑھا سکتا ہے اورساتھ ہی اسٹیٹ بینک میں موجود اپنے ذخائر کی حد کو 5 ارب ڈالر تک بڑھا سکتا ہے۔

Advertisement

ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے سعودی عرب کی سرمایہ کاری کواگست میں اعلان کردہ سابقہ 1 ارب ڈالرسے بڑھا کر 10 ارب ڈالرکرنے کے لیے ایک اسٹڈی کی ہدایت کی ہے۔

Advertisement
Advertisement

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
27 ویں آئینی ترمیم پیر کو پارلیمنٹ میں پیش کی جا رہی ہے ، کامران مرتضیٰ
بھارت پینترے بازی سے باز نہ آیا ، افغانستان کو دریا پر ڈیم کی تعمیر کا نیا جھانسہ
جنسی اسکینڈل پر کارروائی ، برطانوی شہرادہ اینڈریو شاہی لقب سے محروم ، محل چھوڑنے کا حکم
ایف بی آر کے ٹیکس ریٹرینز جمع کرانے کی مہم میں تاریخی اضافہ
سود کی شرح اور ایکسچینج ریٹ کی تبدیلی سے قرض کا بوجھ بڑھنے کا خدشہ، رپورٹ
آذربائیجان ٹورازم بورڈ کا کامیاب روڈ شو اسلام آباد میں اختتام پذیر ہوگیا
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر