Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

مکمل ناکامی

Now Reading:

مکمل ناکامی

حکام سیلاب کے نتیجے میں عوام کے نقصانات کو کم کرنے میں ناکام رہے

رواں برس 8 جنوری کو ایک مزدور ہرسنگھ کوہلی کو ان لوگوں نے روند ڈالا، جو کہ ہرسنگھ کوہلی کی طرح سندھ کے ضلع میرپورخاص میں رعایتی قیمت پرملنے والے آٹے کے تھیلے حاصل کرنے کی بھرپور کوشش کررہے تھے۔

سندھ میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی حکومت نے اشیائے خوردونوش کی قلت کے پیش نظر آٹے کی قیمتوں میں غیرمعمولی اضافے کے بعد منی ٹرکوں کے ذریعے 65 روپے فی کلو گرام کے حساب سے آٹا فراہم کرنا شروع کیا۔

گندم کے آٹے کا یہ بحران مون سون کی طوفانی بارشوں کے کئی ماہ بعد پیدا ہوا، جس کی وجہ سے خاص طور پر سندھ میں بستیوں کی بستیاں بہہ گئیں، گھر زیرآب آگئے، مویشیوں کو بہہ گئے اورفصلیں بڑے پیمانے پر ڈوب گئیں۔

سیلاب نے جہاں ہزاروں ایکڑ پر گنے اور کپاس کی فصلوں کو تباہ کیا، وہیں اس نے سندھ کے محکمہ خوراک کے ساتھ ساتھ وفاق کی ملکیت کمپنی پاکستان ایگریکلچرل اسٹوریج اینڈ سروسز کارپوریشن (پاسکو) کے گوداموں میں ذخیرہ شدہ گندم کی بھاری مقدارکو بھی تباہ کردیا۔

Advertisement

بعد ازاں یہ بات سامنے آئی کہ محکمہ موسمیات کی بارشوں کی پیش گوئی کے باوجود محکمہ خوراک نے گندم کو ذخیرہ کرنے کے دوران مناسب احتیاط نہیں برتی، جس کے نتیجے میں گندم کے ہزاروں تھیلے مختلف گوداموں میں تلف ہو گئے، جنہیں محکمہ نے صوبے کے مختلف اضلاع میں رکھا ہوا تھا۔

تاہم، اناج کی یہ خرابی واحد نقصان نہیں تھا، جسے حکام نے مؤثرمنصوبہ بندی اور بروقت کارروائی کے ذریعے ٹال سکتے تھے۔

سندھ میں متعدد افراد کا خیال ہے کہ اگر صوبائی حکومت سیلاب کے فوراً بعد حرکت میں آتی اور سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع جیسے دادو، خیرپور، لاڑکانہ، گھوٹکی، شکارپور اور سکھرکے کھیتوں سے پانی نکالنے کی کوشش کرتی تو کسان اپنی فصلوں کو بچا سکتے تھے۔

ملک مشیر سکھر کے علاقے صالح پٹ میں 120 ایکڑاراضی کے مالک ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے مختلف سرکاری محکموں سے اپنے کھیتوں سے سیلابی پانی نکالنے کی مسلسل درخواست کی لیکن کوئی بھی ان کی مدد کو نہیں آیا۔

انہوں نے کہا کہ اگرحکومتی ادارے فوری طور پران علاقوں کا سروے کراتے جہاں کپاس، گنا اور چاول جیسی فصلیں متاثرہوئی ہیں اور بارش کے پانی کی نکاسی میں مدد کرتے تو صورتحال مختلف ہوتی۔

انہوں نے مزید کہا کہ تاہم، متعلقہ سرکاری اداروں نے ہماری درخواستوں پرکوئی توجہ نہیں دی،جس کی وجہ سے کسانوں کی فصلوں اوراربوں روپے کے اثاثوں کا نقصان ہوا۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ وفاقی اورصوبائی حکومتوں نے بھی سیلاب متاثرین کو کوئی معاوضہ ادا نہیں کیا۔

Advertisement

محمد دین جسکانی ایک کسان ہیں جن کے پاس 30 ایکڑاراضی ہے۔

محمد دین جسکانی کا بھی یہ ماننا ہے کہ اگر ضلعی انتظامیہ ان کی مدد کو پہنچتی اور کھیتوں سے سیلابی پانی نکالنے میں مدد کرتی تو شاید انہیں اور ہزاروں دیگر کسانوں کو اتنے بڑے نقصان کا سامنا نہ کرنا پڑتا۔

انہوں نے کہا کہ متعدد کسانوں نے اپنے طورپر کھیتوں سے بارش کا پانی نکالنے کی کوشش کی لیکن ایسی کوششیں عام طورپرناکام ہوئیں اور انہیں اضافی نقصان اٹھانا پڑا کیونکہ انہیں کرائے کے پمپ اور ڈیزل کی قیمت بھی ادا کرنی پڑی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے متاثرہ کسانوں کی مدد کے لیے فہرستیں تیارکی گئی ہیں لیکن ابھی تک کوئی معاوضہ ادا نہیں کیا گیا۔

حبیب اللہ مزاری اپنے خاندان کے ہمراہ ضلع روہڑی میں سیلابی ریلیف کیمپ میں چلے گئے تھے جب ان کا گاؤں سیلاب میں ڈوب گیا اور ضلع کشمور میں ان کے گھر کو شدید نقصان پہنچا۔

مزدوراپنے گھر کو دوبارہ تعمیر کرنے کے لیے معاوضہ ملنے کی امید میں کیمپ میں رہے۔ تاہم، انہوں نے اور ان کے خاندان نے دو ماہ بعد اپنے ٹوٹے ہوئے گھر میں واپس آنے کا فیصلہ کیا کیونکہ وہ حکومت کی طرف سے کوئی مدد ملنے کی امید کھو چکے تھے۔

Advertisement

صالح پٹ کے ایک کسان شاکرعلی نے کہا کہ صوبائی حکومت اورکچھ سماجی بہبود کی تنظیموں نے امدادی کیمپوں میں سیلاب متاثرین کو خوراک اور رہائش فراہم کی ہے لیکن حکومت نے ان کے گھروں کی مرمت اورتعمیر نو میں کوئی مدد نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ آج بھی دادو، نواب شاہ، کشمور، شکارپور، جیکب آباد، سکھر، گھوٹکی، لاڑکانہ، قمبر شہداد کوٹ اور دیگر اضلاع میں متعدد مقامات پر پانی کھڑا ہے۔ متاثرہ افراد اس امید پرحکومت کی طرف دیکھ رہے ہیں کہ وہ بالآخر ان کے نقصانات کا ازالہ کرے گی ۔

Advertisement
Advertisement

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
ڈونلڈ ٹرمپ نے زہران ممدانی سے شکست کی وجہ بتادی
فن لینڈ کی وزیر خارجہ کے سلطنت عثمانیہ کے بارے میں طنزیہ ریمارکس
بھارت میں مسافر اور کارگو ٹرین میں خوفناک تصادم، 11 افراد ہلاک متعدد زخمی
فضل الرحمان نے فیصل واؤڈا کو 27 ویں ترمیم کا جائزہ لینے کی یقین دہانی کرا دی
بھارتی فوج میں خواتین افسران جنسی ہراسانی اور ادارہ جاتی ناکامیوں کا شکار، سنگین واقعات کا انکشاف
کراچی واٹر بورڈ میں من پسند افسران کو نوازنے کا سلسلہ جاری، اقربا پروری عروج پر
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر