Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

گینگ مین  کی مشکلات

Now Reading:

گینگ مین  کی مشکلات

ٹرینوں کو ٹریک پر رکھنے والی افرادی قوت38 سال سے تنخواہوں  میں اضافے سے محروم

ایک زمانے میں  پشاور اور کراچی کے درمیان سفر کے سب سے موثر اور سستے ذریعے ، پاکستان ریلویز   کی پٹریوں کی حالت گذشتہ 5 سالوں کے دوران  شدید   خراب ہوچکی ہے۔ موجودہ صورتحال کا اندازہ  انتظامیہ اور ریونیو جنریشن کے گرتے ہوئے معیارات سے بھی لگایا  جاسکتا ہے۔ بوسیدہ  ٹریکس اور ناکارہ ٹریفک کنٹرول  کے باعث   حادثات اور اکثرو بیشتر   ٹرین کے  پٹریوں  سے اترنے کی  خبریں  معاملے  کو مزید   تشویش ناک بنارہی ہیں ۔مختلف ٹرین حادثات کے دوران اب تک  متعدد مسافر ہلاک اور زخمی  بھی ہوچکے ہیں ۔

پاکستان ریلوے سکھر ڈویژن سب سے زیادہ متاثر نظر آتا ہے۔ پنجاب کے شہر  خان پور سے سندھ کے  علاقے ٹنڈو آدم تک پھیلے ہوئے  اس  کے  524 کلومیٹر  کے ٹریک  پر   حالیہ برسوں  کے دوران بعض  بدترین  حادثات رونما ہوچکے ہیں ۔

Advertisement

ٹرین حادثات  کا زیادہ تر الزام حکومت کی عدم توجہی پر ڈالا جا تا رہا ہے  جس کی وجہ سے ریلوے انتظامیہ میں خامیاں پیدا ہونے کے ساتھ  محکمے کو بھاری مالی  نقصان  بھی اٹھانا  پڑ رہا ہے۔لیکن ریلوے کے کارکنوں کا ایک گروپ جو اس پورے عرصے کے دوران  ہونے والے حادثات سے نمٹنے کے لیے دن رات کھڑا رہتا ہے۔  ریلوے کی اس لیبر فورس  کو’ گینگ مین‘ کہتے ہیں۔

سکھر ڈویژن میں تقریباً2 ہزار  200گینگ مین کام کر رہے ہیں۔  دن ہو یا رات، گرمی ہو یا سردی، یہ  لیبر فورس  ہر ایک پٹری سے اترنے کے بعد ٹرینوں کو دوبارہ  پٹریوں پر واپس لاتی ہے۔یہ فورس اس وقت تک ڈیوٹی پر موجود ہوتی ہے جب تک کہ حادثے کے نتیجے میں جمع ہونے والے ملبے کو ریلوے ٹریک  سے ہٹا  کر راستہ  بحال نہیں کردیا  جاتا۔

اسی طرح بہت سے لوگ  اس فورس کو   پاکستان ریلوے کی ریڑھ کی ہڈی  قرار  دیتے ہیں ۔ لیکن   سرکاری حیثیت کا حامل یہ  محکمہ  اپنے زیر کفالت افراد کی  نہ تو اچھی دیکھ بھال کرتا ہے اور نہ ہی اپنے ملازمین کو   قابل احترام  سمجھتے ہوئے ان کی  بہتر  اجرت  کی جانب توجہ دیتا ہے۔ گینگ مین کو بنیادی پے سکیل-2 میں بھرتی کیا جاتا ہے، جس کی ماہانہ  تنخواہ30 ہزار روپے سے بھی کم  مقرر کی جاتی ہے،اور 25 سال کی سروس کے بعد گینگ مین اسی گریڈ  اور  اسی تنخواہ کے ساتھ ریٹائر ہوجاتا ہے۔

ایک طویل اور  بھولے  بسرے  ماضی میں ریلوے کے  باقی سرکاری ملازمین کی طرح، گینگ مین بھی اپنی سروس کی طوالت کے مطابق سالانہ انکریمنٹ اور اپنے پے سکیلز کو اپ گریڈ کرنے کی سہولت سے  فائدہ اٹھایا کرتے تھے ۔لیکن یہ سلسلہ  1985ء میں رک گیا۔ اس حوالے سے  پاکستان ریلوے ایمپلائز یونین کے سیکرٹری خیر محمد تنیو کا کہنا ہےکہ ادارے کی جانب سے  انہیں کئی سالوں تک کچھ سروس الاؤنسز ملتے رہے لیکن  وہ سلسلہ  اب بند کیا جاچکا ہے۔

ریگولر گینگ مین کے علاوہ تقریباً 700 گینگ مین عارضی بنیادوں پر ملازمت  کر رہے ہیں ، جن کی تنخواہیں 22 ہزار روپے  ماہانہ ہیں ۔ مہنگائی کے اس دور میں ان کی زندگی  کی مشکلات کو  مزید بڑھانے کےلیے  گزشتہ چھ ماہ سے انہیں  تنخواہوں کی ادائیگی نہیں کی گئی ہے۔

Advertisement

خیر محمد تنیو  کا کہنا ہے کہ اگر محکمہ ریلوے میں گینگ مین نہ ہوں تو ہر حادثے کے بعد ریل کی پٹریاں  ٹریک پر نہ لائی جاسکیں ،  جس سے پاکستان ریلوے کا سارا ٹریفک شیڈول درہم برہم ہو  کر  رہ جائے گا۔ ریلوے ورکرز یونین کی روہڑی برانچ کے صدر  آصف علی لغاری  گینگ مین کو درپیش مسائل سے بخوبی طور پر واقف  ہیں ۔ان کا کہنا ہے کہ جو لوگ ریلوے کو ٹریک پررواں دواں  رکھنے کے لیے  اہم خدمات انجام دیتے ہیں ،محکمے کا سب سے زیادہ شکار  بھی وہی ہورہے  ہوتے ہیں ۔

آصف علی لغاری کا مزید کہنا ہےکہ محکمہ کے متعلقہ افسران ان ورکرز کے مسائل پر کوئی توجہ نہیں دیتے جس  کی وجہ سے  گینگ مینوں میں بدعنوانی جنم لے رہی ہے۔انہوں نے تجویز دیتے ہوئے کہا کہ ریلوے انتظامیہ کو اپنی خدمات کی معمول کی سالانہ اپ گریڈیشن کو دوبارہ شروع   کرنا چاہیے ، اس طرح انہیں متناسب حد تک زیادہ اجرت  مل سکے گی اور وہ  اپنے خاندانوں کی کفالت میں مددگار ثابت ہوں گے ۔

بول نیوز نے گینگ مینوں کو درپیش مسائل کے حوالے سے حقائق  جاننے  کے لیے   پاکستان ریلوے سکھر ڈویژن کے سربراہ خادم حسین بھنبھرو سے رابطہ  کیا لیکن انہوں نےاس معاملے پر کسی بھی قسم کے تبصرے سے انکار کردیا۔

Advertisement
Advertisement

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
سونے کی قیمت مزید گھٹ گئی؛ فی تولہ کتنے کا ہوگیا؟
حکومت نے 24 سرکاری ادارے فروخت کرنے کا فیصلہ کرلیا، وزیر خزانہ
آسٹریلوی شخص نے دنیا کا طویل نام رکھنے پر عالمی اپنے نام کر لیا
ملک بھر کے بجلی صارفین ایک بار پھر اضافی بوجھ کیلئے ہوجائیں تیار
دسویں تھل جیپ ریلی 2025 کے رنگا رنگ مقابلوں کا کل سے آغاز
پاکستان اور افغان طالبان رجیم کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور کل استنبول میں ہوگا
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر