 
                                                                              کیا آپ اوپر موجود تصویر کو دیکھ کر بتاسکتے ہیں کہ اس چہرے میں کیا خاص بات ہے؟
اگر نہیں تو آئیے ہم آپکو بتاتے ہیں۔
درحقیقت اوپر موجود تصویر حقیقی چہرہ نہیں بلکہ اسے آرٹی فیشل (اے آئی) ٹیکنالوجی کی مدد سے تیار کیا گیا ہے اور ایسی کوئی شخصیت دنیا میں موجود نہیں۔
ایک حالیہ تحقیق میں دریافت ہوا کہ بیشتر افراد مصنوعی اور حقیقی چہروں میں فرق کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ ایسے مصنوعی چہرے حقیقی افراد کے چہروں کے مقابلے میں زیادہ مستند محسوس ہوتے ہیں۔

تحقیق میں ایک دلچسپ بات یہ بتائی گئی کہ جو مصنوعی چہرے کم پرکشش ہوتے ہیں انہیں لوگوں کی جانب سے زیادہ حقیقی سمجھا جاتا ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ اس طرح کے مصنوعی چہرے اس لیے حقیقی لگتے ہیں کیونکہ یہ ہماری ذہنی سوچ سے مماثلت رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لوگ ان چہروں پر زیادہ اعتماد کرتے ہیں جن کو وہ حقیقی سمجھتے ہیں مگر جب انہیں حقیقت کا علم ہوتا ہے تو پھر لوگوں پر سے ان کا اعتماد ختم ہوجاتا ہے چاہے چہرے حقیقی ہو یا نہیں۔

تحقیق کے مطابق اس طرح کی ٹیکنالوجی اس لیے بھی زیادہ مقبول ہورہی ہے کیونکہ لوگ اپنا زیادہ وقت انٹرنیٹ پر گزارتے ہیں، جہاں ان چہروں کو مختلف مقاصد کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ اگر ہم آن لائن تجربات کے حقیقی ہونے پر خود سے سوال کریں تو اس مسئلے سے نمٹنے میں مدد مل سکے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ضروری ہے کہ لوگ ڈیجیٹل چہروں کے حوالے سے ناقدانہ سوچ کو اپنائیں، اس کے لیے وہ ریورس امیج سرچ کو استعمال کرسکتے ہیں۔

اب محققین کی جانب سے ایسے الگورتھمز کو بہتر بنانے پر کام کیا جائے گا جو مصنوعی چہروں کو شناخت کرسکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ان الگورتھمز کو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کا حصہ بنانے سے لوگوں کے لیے اصلی اور مصنوعی چہروں کے درمیان فرق کرنا آسان ہوجائے گا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

 
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                 