سندھ میں پولیس غیر رجسٹرڈ گاڑیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے سے گریزاں ہے
غلام یاسین سندھ پولیس میں اسسٹنٹ سب انسپکٹر (اے ایس آئی) ہیں۔ سکھر ڈویژن سے تعلق رکھنے ولے غلام یاسین اس ٹیم کا حصہ ہیں جسے صوبہ سندھ کے تیسرے بڑے شہر سکھر میں ٹریفک کو منظم اور کنٹرول کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔
غلام یاسین ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے ڈرائیوروں کو ٹکٹ جاری کرتے ہیں۔ وہ ان گاڑیوں کے مالکان کو روزانہ چار سے پانچ ٹکٹ جاری کرتے ہیں، جو محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن موٹر وہیکل ڈیپارٹمنٹ میں رجسٹرڈ نہیں ہیں۔
ٹریفک پولیس اہلکار تسلیم کرتے ہیں کہ سکھر کی سڑکوں پر روزانہ غیر رجسٹرڈ گاڑیوں کی اصل تعداد سیکڑوں میں نہیں تو درجنوں میں ضرور ہوتی ہے۔ تاہم، وہ ان کو نظر انداز کرتے ہیں یا انہیں انتباہ کے بعد جانے کی اجازت دے دیتے ہیں کیونکہ ان میں سے زیادہ تر گاڑیاں رجسٹریشن کی منتظر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’’جب ہم ڈرائیوروں سے پوچھتے ہیں کہ ان کی گاڑی پر نمبر پلیٹ کیوں نہیں ہے، تو وہ ہمیں بتاتے ہیں کہ انہوں نے موٹر وہیکل ڈیپارٹمنٹ میں اپنی گاڑی کی رجسٹریشن کے لیے درخواست دی ہے اور محکمہ نمبر پلیٹ جاری کرنے میں تاخیر کر رہا ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ اسی لیے ہم عام طور پر غیر رجسٹرڈ گاڑیاں چلانے والوں پر جرمانے عائد نہیں کرتے۔
ایک اندازے کے مطابق سندھ کی سڑکوں پر ہزاروں کی تعداد میں غیر رجسٹرڈ گاڑیاں چل رہی ہیں، جن میں زیادہ تر کاریں، رکشے اور موٹر سائیکلیں ہیں۔ دیہی علاقوں میں ایسی گاڑیوں کا استعمال بہت زیادہ ہے لیکن کراچی، حیدرآباد اور سکھر جیسے شہری مراکز میں بھی اکثر ایسی گاڑیاں دیکھنے کو ملتی ہیں۔
اس وقت کراچی میں خدمات انجام دینے والے ٹریفک پولیس اہلکار جاوید اقبال نے اے ایس آئی یاسین سے اتفاق کیا۔ انہوں نے کہا کہ ٹریفک پولیس تمام غیر رجسٹرڈ گاڑیوں کو ٹکٹ [چالان] جاری نہیں کر سکتی کیونکہ ’’یہ ناانصافی ہوگی کہ انہوں نے رجسٹریشن کے لیے درخواست دی ہے اور متعلقہ محکمہ رجسٹریشن کے عمل میں تاخیر کر رہا ہے۔‘‘
تاہم، ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن موٹر وہیکل ڈیپارٹمنٹ نے رابطہ کرنے پر ان دعوؤں کی تردید کی کہ وہ گاڑیوں کی رجسٹریشن نہیں کر رہا اور انہیں وقت پر نمبر پلیٹس جاری نہیں کر رہا۔
ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈائریکٹوریٹ میں تعینات موٹر وہیکل ٹیکس آفیسر آصف علی کھوسو نے کہا کہ محکمہ روزانہ ہزاروں گاڑیوں کی رجسٹریشن کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’’یہ غلط ہے کہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن موٹر وہیکل ڈیپارٹمنٹ گاڑیوں کی رجسٹریشن میں تاخیر کرتا ہے۔ ہمارا محکمہ گاڑیوں کی رجسٹریشن اور ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے بنایا گیا ہے۔‘‘
آصف علی کھوسو کے مطابق یہ محکمہ پولیس اور خاص طور پر ٹریفک پولیس کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسی گاڑیوں پر جرمانے عائد کرے ،جن پر نمبر پلیٹس نہیں ہیں یا جو رجسٹرڈ نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’’یہ جرمانے ڈرائیوروں کو اپنی گاڑیوں کی رجسٹریشن کروانے پر مجبور کرتے ہیں اور رجسٹریشن کی اہمیت کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے میں مدد کرتے ہیں، جس کے نتیجے میں حکومت کی آمدنی میں اضافہ ہوتا ہے۔‘‘
آصف علی کھوسو نے کہا کہ محکمہ اور ضلعی پولیس نے غیر رجسٹرڈ گاڑیوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کرنے کے لیے متعدد بار تعاون کیا ہے جنہیں ان کے مالکان کے رجسٹرڈ ہونے تک ضبط کر لیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر پولیس غیر رجسٹرڈ گاڑیوں کو ضبط کرنا شروع کر دے یا ان کے مالکان پر جرمانے عائد کرنا شروع کر دے تو ہزاروں غیر رجسٹرڈ موٹر سائیکلیں، سی این جی رکشے، کاریں اور ٹرک جو اس وقت آزادانہ گھوم رہے ہیں قانون کی پابندی کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔
اہلکار نے کہا کہ غیر رجسٹرڈ گاڑی کار لفٹنگ کرنے والے گروہوں کے لیے ایک آسان ہدف ہے، کیونکہ ایسی گاڑیوں کے چوری ہونے کے بعد ان کا سراغ لگانا تقریباً ناممکن ہو جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ’’جب گاڑی رجسٹرڈ نہیں ہوتی تو لوگوں کو اسے ڈھونڈنے میں کافی پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ تاہم، ایک مجرم کے لیے رجسٹرڈ گاڑی بیچنا آسان نہیں ہے۔‘‘
آصف علی کھوسو نے کہا کہ غیر رجسٹرڈ گاڑیوں کا سیکشن 550 کے تحت چالان کیا جائے تاکہ جب معاملہ عدالت میں پہنچے تو گاڑی کے مالک کو بھی رجسٹرڈ گاڑی مل جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’’عوام کو یہ بھی سمجھ لینا چاہیے کہ اگر وہ گاڑی خریدنے پر لاکھوں روپے خرچ کر سکتے ہیں، تو انہیں اس کی رجسٹریشن کروانے پر بھی کچھ رقم خرچ کرنی چاہیے کیونکہ یہ گاڑی کو محفوظ بنانے کے ساتھ ساتھ شرمندگی سے بچنے میں بھی مدد دیتی ہے۔‘‘
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News