عالمی ماہرین کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا میں پابندیوں، خراب موسم اور فوجی جنون کی وجہ سے خوراک کا شدید بحران پیدا ہو گیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے نے ماہرین کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ شمالی کوریا میں ناقص زرعی پالیسی، فوجی جنون، خراب موسم اور حکومتی پابندیوں کے باعث خوراک کا شدید بحران پیدا ہو گیا ہے۔
شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا نے کہا ہے کہ زرعی پالیسی میں بنیادی تبدیلی پر بات کرنے کے لیے فروری کے آخر میں اعلیٰ حکام کی ملاقات متوقع ہے۔
یہ بھی پڑھیں : شمالی کوریا کا بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کا تجربہ
خبروں کو جمع کرنے والے کے سی این اے واچ نے رپورٹ کیا کہ کاشتکاری کے مسائل کا حل وقت کی سب سے اہم ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ یہ خبر ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب شمالی کوریا کے صدر نے پیانگ یانگ میں فوجی طاقت کے مظاہرے کی پریڈ میں شرکت کی تھی۔
شمالی کوریا کے ایک سرکاری اخبار نے غیر ملکی امداد کے استعمال کو ’زہریلی کینڈی‘ سے تشبیہ دی ہے، آج رونڈونگ سنمون نے لکھا کہ سامراجیوں نے امداد وصول کرنے والے ممالک کو لوٹنے اور محکوم بنانے کے جال کے طور پر استعمال کیا۔
برطانوی میڈیا کے مطابق شمالی کوریا کی اتحاد کی وزارت نے مبینہ طور پر خوراک کی قلت پر خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے اور ورلڈ فوڈ پروگرام سے مدد کے لیے کہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : شمالی کوریا کے صدر نے فوج کو اپنی طاقت دکھانے کا حکم دے دیا
جنوبی کوریا کے حکام کی سیٹلائٹ تصویروں سے پتہ چلتا ہے کہ شمالی کوریا نے 2021 کے مقابلے میں 2022 میں 180,000 ٹن کم خوراک پیدا کی۔
گزشتہ سال جون میں ڈبلیو ایف پی نے خدشات کا اظہار کیا کہ شدید موسمی حالات جیسے خشک سالی اور سیلاب سے موسم سرما اور بہار دونوں کی فصلوں کی پیداوار کم ہو سکتی ہے۔
شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا نے بھی پچھلے سال کے آخر میں یہ اطلاع دی تھی کہ ملک اپنی تاریخ کی دوسری بدترین خشک سالی کا سامنا کر رہا ہے۔
واضح رہے کہ شمالی کوریا کا شمار دنیا کے غریب ترین ممالک میں ہوتا ہے۔ سی آئی اے ورلڈ فیکٹ بک کے تخمینے کے مطابق 2015 میں اس کی مجموعی گھریلو پیداوار فی کس 1700 ڈالرز کے لگ بھگ ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
