جماعت اسلامی کے سینئر رہنما اور کراچی کے پہلے سٹی ناظم نعمت اللہ خان آج کراچی میں انتقال کرگئے ، ان کی زندگی جدوجہد اور خدمتِ خلق سے عبارت تھی۔
نعمت اللہ خان یکم اکتوبر 1930 کو اجمیر میں پیدا ہوئے- لیکن آبائی وطن شاہ جہاں پور تھا۔ والد عبدالشکور خان ریلوے میل سروس میں کلرک تھے- نعمت اللہ خان صاحب کے دو بھائ اور تین بہنیں تھیں۔
والد کا انتقال اس وقت ہوگیا تھا جب وہ ساتویں کلاس کے طالب علم تھے۔ والدہ کا نام بسم اللہ بیگم تھا ، شوہر کے انتقال کے بعد انہوں نے ایک اسکول میں بچوں کو پڑھایا، گویا اس دور میں ایک ورکنگ ویمن تھیں۔
نعمت اللہ خان نے میٹرک کا امتحان 1946 میں پاس کیا۔ 16 سال کی عمر میں اجمیر سے تحریک پاکستان میں بھرپور انداز میں حصہ لیا- جلسوں اور جلوسوں میں شرکت کرتے اور نعرے لگاتے اور مسلم لیگ کے ترانے پڑھتےتھے۔
اجمیر سے کراچی ہجرت
اسی دور میں آپ کو مسلم لیگ اجمیر کے نیشنل گارڈ کا صدر مقرر کیا گیا۔ تقسیم کے بعد 28 اگست 1947 کو تنہا پاکستان آئے اور کراچی میں پہلی رات فٹ پاتھ پر سوکر گزاری۔
کچھ عرصے کے بعد چھوٹے بھائی بھی کراچی آگئے اور نعمت اللہ ان کے ساتھ ایک کچے کمرے میں لیاری میں رہنے لگے۔
والدہ اور بہنوں کی کراچی آمد کے بعد مزار قائد کے قریب ایک جھگی میں رہائش اختیار کی جہاں پانی دور سے بھر کرلانا پڑتا تھا۔
نعمت اللہ خان نے طویل عرصے تک ایک کل وقتی ملازمت اور دو پارٹ ٹائم نوکریاں کیں۔ کراچی میں حبیب بینک، برٹش الومینیئم کمپنی، سندھ پرچیزنگ بورڈ، اور منسٹری آف ڈیفنس سمیت مختلف اداروں میں ملازمت کی۔
کراچی میں رہتے ہوئے 1949 میں انٹر کیا، پھر بی اے اور اسلامیہ کالج سے ایم اے کیا- اسی دوران ایل ایل بی کا امتحان بھی پاس کیا اور ملازمتیں بھی کرتے رہے۔
جامعہ کراچی سے صحافت میں ڈپلومہ کیا لیکن عملی صحافت میں قدم نہ رکھ سکے- پروفیسر شریف المجاہد ان کے استاد تھے۔
1958 میں انکم ٹیکس کے شعبے میں وکالت کی پریکٹس شروع کی، دفتر بنانے کے لئے ایک دوست سے 5000 روپے بطور قرض لئےتھے۔
سنہ 1960 میں رشتہ ازدواج میں منسلک ہوگئے- اہلیہ کا نام طاہرہ خان تھا- 1967 میں نارتھ ناظم آباد کے بلاک ایف میں 19000 روپے میں پلاٹ خریدا جس پر مکان بناکر ان کی فیملی ساری زندگی رہتی رہی- کچھ عرصہ قبل مکان فروخت کرکے بچوں اور بچیوں میں وراثت تقسیم کردی- نعمت اللہ خان کو اللہ نے سات بیٹے اور دو بیٹیاں عطا فرمائیں۔
جماعت اسلامی سے تعلق
نارتھ ناظم آباد میں جماعت اسلامی کے حلقے سے وابستہ ہوئے اور اپنی اہلیہ کے ساتھ مل کر غریب بچیوں کے لئے جہیز کا بندوبست کرتے رہے۔
1974 میں خانہ حرم مکی اور اس کے بعد مدینہ منورہ میں جماعت اسلامی کی رکنیت کا حلف اٹھایا- یہ حلف پروفیسر غفور احمد نے لیا تھا۔
سیاسی جدوجہد
سنہ 1985 میں غیر جماعتی الیکشن میں سندھ کی صوبائی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ اس دوران اسمبلی میں کراچی کے حقوق کے لئے مسلسل آواز بلند کرتے رہے۔
1989 میں متین علی خان کے بعد جماعت اسلامی ضلع وسطی کے امیر کی ذمہ داری پر فائز ہوئے۔
دسمبر 1991 سے جولائی 2001 تک جماعت اسلامی کراچی کے امیر رہے اورالخدمت ویلفیئر سوسائٹی کے صدر اور سرپرست بھی رہے۔
اگست 2001 سے اگست 2005 تک کراچی کے پہلے سٹی ناظم رہے اور شہر کے لئے بے مثال ترقیاتی کام کئے۔
اکتوبر 2005 کے زلزلے کے بعد امیر جماعت اسلامی قاضی حسین احمد نے انہین الخدمت فاونڈیشن کا مرکزی صدر مقرر کیا۔
نعمت اللہ خان 1997-98 میں جماعت اسلامی صوبہ سندھ کے نائب امیر بھی مقرر کئے گئے – اس ذمہ داری پر رہتے ہوئے انہوں نے ٹھٹھہ اور تھرپارکر میں دعوتی اور فلاحی کاموں کونظم کیا۔
نعمت اللہ خان صاحب بلند فشار خون اور زیابیطس جیسی بیماریوں میں طویل عرصے سے مبتلا تھے لیکن انہوں نے اپنی بیماریوں اور بڑھاپے کو کبھی کام کی راہ میں رکاوٹ بننے نہیں دیا۔ وہ سرتاپا جماعت اسلامی تھے۔
اس اسٹوری کے لیے جماعت اسلامی میڈیکل ونگ سے وابستہ ڈاکٹر فیاض عالم کی پوسٹ سے استفادہ کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News