وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے عدلیہ پر وار کرتے ہوئے کہا کہ دوہرے نظام پر اُٹھنے والے سوالات کا جواب دینا ہوگا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر عدلیہ کے خلاف مریم اورنگزیب نے اپنے طنزیہ بیان میں کہا کہ 200 پیشیاں بمقابلہ 2 پیشیاں 2 سال جیل بمقابلہ فوری بیل۔
دوہرے نظام پہ اُٹھنے والے سوالات کا جواب دینا ہوگا 200 پیشیاں بمقابلہ 2 پیشیاں
2 سال جیل بمقابلہ فوری بیل،
6 ماہ تک"بیل" نہیں بمقابلہ ایک دن میں چار بیلیں
بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر سزا، غیرملکیوں سے فنڈ لینے پر خاموشی!سب چھوڑیں آئین توڑنے پہ تو سزا دیں #ترازو_کے_پلڑے_برابر_کرو pic.twitter.com/Rj6Y9onBkA— Marriyum Aurangzeb (@Marriyum_A) March 4, 2023
مریم اورنگزیب نے مزید کہا کہ 6 ماہ تک “بیل” نہیں بمقابلہ ایک دن میں چار بیلیں۔ بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر سزا، غیرملکیوں سے فنڈ لینے پر خاموشی! سب چھوڑیں آئین توڑنے پر تو سزا دیں۔
دوہرے نظام پر اُٹھنے والے سوالات کا جواب دینا ہوگا
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب کے عدلیہ پر وار#BOLNews #MaryamAurangzeb pic.twitter.com/N3h0iVuXQm— BOL Network (@BOLNETWORK) March 5, 2023
واضح رہے کہ جب اعلیٰ عدلیہ سمیت اداروں کے ساتھ محاذ آرائی کی بات آتی ہے تو اس میں شریف خاندان کی ایک تلخ تاریخ ہے۔
سابق وزیر اعظم نواز شریف کی سیاسی وارث مریم نواز نے چیف جسٹس عمر عطا بندیال سمیت سپریم کورٹ آف پاکستان کے تین حاضر سروس ججوں کے خلاف پروپیگنڈا شروع کر دیا ہے، جو پاکستان کی انتہائی منتشر سیاست میں ایک اور خطرناک موڑ کی نشاندہی کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مریم نواز ایک بار پھر عدلیہ پر حملہ آور
چند روز قبل مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے سرگودھا میں ایک حالیہ ریلی میں اعلیٰ عدلیہ کے معزز ججوں پر الزامات عائد کرتے ہوئے اپنی پارٹی کی قیادت کے خلاف’’متعصب‘‘ ہونے کا الزام لگایا۔ ججوں کے خلاف ان کے غصے کو نہ صرف ملک کے بہت سے سرکردہ وکلاء کی طرف سے توہین عدالت کے طور پر دیکھا جاتا ہے بلکہ معزز ججوں پر دباؤ ڈالنے کا ایک آزمودہ اور آزمودہ طریقہ ہے کہ وہ کسی بھی ایسے فیصلے سے باز رہیں جو ان کی سیاسیات کے لیے نقصان دہ ہو۔
مریم نواز کی جانب سے ججوں کو اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد 90 دنوں میں پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات کی تاریخ کے اعلان میں غیر آئینی تاخیر سے متعلق تمام اہم کیس کی سماعت کے موقع پر نشانہ بنایا گیا۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا نو رکنی بینچ کیس کی سماعت کر رہا ہے۔ بنچ نے تمام متعلقہ اداروں کو 27 فروری کے لیے نوٹس جاری کر دیا ہے۔
مریم نواز نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور آصف سعید کھوسہ،سپریم کورٹ کے دو موجودہ ججوں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی اور آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کی تصاویر دکھاتے ہوئے کہا کہ وہ ان کے ردعمل کے نتائج بھگتنے کے لیے تیار رہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ’’عوام کو یہ چہرے دیکھنے چاہیے کیونکہ وہ (2017ء میں) نواز شریف کی اقتدار سے بے دخلی کے خلاف سازش کے پیچھے تھے۔‘‘ مریم نے اپنی تقریر میں موجودہ چیف جسٹس آف پاکستان کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
مزید پڑھیں: عدلیہ نشانے پر
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
