 
                                                      پی ٹی آئی ورکر تشدد سے جاں بحق نہیں ہوا، نگراں وزیراعلیٰ پنجاب
نگراں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کا ورکر تشدد سے جاں بحق نہیں ہوا ہے، وہ ایک حادثہ تھا۔
تفصیلات کے مطابق لاہور میں انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی) پنجاب عثمان انور کے ہمراہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے 8 مارچ کے پرتشدد احتجاج پر روشنی ڈالی۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ کسی بھی شہری کی ہلاکت کا واقعہ کوئی معمولی واقعہ نہیں ہے اور پی ٹی آئی کارکن تشدد سے جاں بحق نہیں ہوا ہے جس پر سی سی پی او نے کام شروع کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے کارکن کا جاں بحق ہونا ہم سب کے لئے باعث تشویش ہے جس کے ہم سب لوگ ایک ساتھ بیٹھے اور اس وقت ہمارے پاس ایک انفارمیشن آئی کہ وہ بندہ تشدد سےنہیں مرا ہے جس پر سب نے اپنا کام شروع کردیا گیا۔
محسن نقوی نے ان کے الزامات کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیا اور کہا کہ ہمارا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے آپ اپنی پسند کے مطابق سیاست کر سکتے ہیں لیکن براہ کرم لوگوں کو گمراہ نہ کریں اور نہ ہی جھوٹ بولیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جب میرا انتخاب ہوا تو پھر سازش کی گئی اور اب میرے اوپر قتل کا الزام لگا دیا گیا ہے، خدا کا واسطہ ہے ہمارے اوپر جھوٹے الزامات نہ لگائیں ہماری بھی فیملی ہے۔
انہوں نے واضح طور پر کہا کہ پی ٹی آئی کارکن کی موت ٹریفک حادثے کا نتیجہ ہے لیکن پارٹی رہنما اب بھی ان پر الزامات لگا رہے ہیں جس کے بعد یہ میرا فرض بن گیا ہے کہ جب انہوں نے مجھ پر قتل کا الزام لگایا تو جواب دوں۔
یہ بھی پڑھیں: پولیس کی شدید شیلنگ اور تشدد سے پی ٹی آئی کا کارکن شہید
انہوں نے کہا کہ یہ اندھے قتل کا کیس ہے اور انکشاف کیا کہ علی بلال کے والد کو ان کے خلاف جھوٹے ثبوت لانے کے لیے ایک کروڑ روپے کی پیشکش کی گئی۔
وزیراعلیٰ نقوی نے کہا کہ پنجاب میں الیکشن 30 اپریل کو ہوں گے لیکن صوبے میں پرامن ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہدفعہ 144 اس لئے لگائی کیونکہ عورت مارچ ، کرکٹ ٹیمیں بھی موجود تھیں، پھر پی ٹی آئی نے ریلی کا بھی اعلان کیا تھا، پولیس امن و امان کے لئے کام کررہی تھی، ایسی کوئی ہدایات نہیں تھیں کہ کسی پر تشدد کرنا ہے، پلان یہ تھا بہت زیادہ لوگوں کو گرفتار نہیں کرنا بلکہ دور لے جاکر چھوڑ دو۔
انہوں نے کہا کہ آج اگر اس سیٹ پر نہ ہوتا تو کسی اور طریقے سے جواب دیتا لیکن میں پریشر میں نہیں آؤں گا،دھمکی گالم گلوچ ٹوئٹ سے کسی صورت سر نڈر کرنے والا نہیں ہوں۔
آئی جی پی عثمان انور نے کہا کہ پی ٹی آئی کارکن کی موت میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کی جائے گی اور ان کی ہلاکت کی تحقیقات بھی جاری ہیں اور کارکن کی ہلاکت میں پولیس ملوث ہوئی تو کارروائی کریں گے۔
آئی جی پی نے بتایا کہ پی ٹی آئی کارکن علی بلال کی لاش شام 6 بجکر 52 منٹ پر کالے رنگ کی گاڑی میں سروسز اسپتال لائی گئی اور گاڑی کے ڈرائیور کی شناخت جہانزیب کے نام سے ہوئی جبکہ گاڑی کا مالک راجہ شکیل ہے جو کہ پی ٹی آئی سینٹرل پنجاب کا کارکن ہے۔
انہوں نے بتایا کہ گاڑی پر مقتول کا خون موجودہے اور 31 کیمروں کی مدد سے وارث خان روڈ سے گاڑی کو برآمد کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کی ایک ایک ویڈیو کا جواب دیں گے اور پورے کیس کو عوام کے سامنے رکھا جائے گا۔
آئی جی پولیس نے بتایا کہ بلال کے والد لیاقت علی نے بیٹے کی موت کی تحقیقات کے لیے درخواست دائر کی ہے جس پر فیصلہ کیا گیا کہ معلومات کی سچائی کی تصدیق تک کوئی تفصیلات شیئر نہیں کی جائیں گی۔
پولیس چیف نے کہا کہ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ وہ دباؤ کے سامنے جھک جائے گا تو وہ غلط ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

 
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                 