بین الاقوامی جوہری نگراں ادارے نے لیبیا میں لاپتہ ہونے والے یورینییم کو برآمد کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کی خبروں کے مطابق بین الاقوامی جوہری نگراں ادارے کے مطابق 2.3 ٹن یورینیم غائب ہونے کے بعد باغی فوجی رہنما خلیفہ حفتر کی افواج نے قدرتی یورینیم کے پائے جانے کی اطلاع دی۔
یہ بھی پڑھیں : لیبیا سے کئی ٹن قدرتی یورینیم غائب
جنگ زدہ ملک کے مشرق میں فورسز کے مطابق لیبیا میں اقوام متحدہ کے نیوکلیئر واچ ڈاگ کی طرف سے لاپتہ ہونے والے 2 ٹن سے زیادہ قدرتی یورینیم مل گیا ہے۔
باغی کمانڈر خلیفہ حفتر کے کمیونیکیشن ڈویژن کے رہنما جنرل خالد المحجوب نے کہا کہ یورینیم کے کنٹینرز بمشکل 5 کلومیٹر سے برآمد ہوئے ہیں جہاں سے انہیں جنوبی لیبیا میں ذخیرہ کیا گیا تھا۔
جنرل خالد المحجوب نے اپنے بیان میں چاڈ کی سرحد کے قریب سے 10 لاپتہ بیرل ملنے کا حوالہ دیا حالانکہ اس کے میڈیا یونٹ کی طرف سے جاری کردہ ایک الگ ویڈیو میں کارکنوں کو 18 برآمد شدہ بیرل گنتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔
عالمی خبر رساں ادارے کی رپورٹس کے مطابق بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کا کہنا ہے کہ تقریباً 2.3 ٹن یورینیم لیبیا میں ایک ایسی جگہ سے غائب ہو گیا تھا جو حکومتی کنٹرول میں نہیں تھا۔
آئی اے ای اے نے خبردار کیا کہ لاپتہ یورینیم سے ریڈیولوجیکل خطرے کے ساتھ ساتھ جوہری سلامتی کے خدشات بھی بڑھ گئے ہیں۔
واضح رہے کہ لیبیا کے مرحوم رہنما معمر قذافی کے دور میں، لیبیا نے 2003 میں امریکہ اور برطانیہ کے ساتھ خفیہ بات چیت کے بعد اپنے جوہری، کیمیائی اور حیاتیاتی ہتھیاروں کے پروگراموں کو ترک کر دیا تھا۔
کرنل معمر قذافی کی حکومت نے ایسے سینٹری فیوجز حاصل کیے تھے جو یورینیم کو افزودہ کرنے کے ساتھ ساتھ جوہری بم کے ڈیزائن کی معلومات بھی فراہم کر سکتے تھے.
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
