
یوکرین جنگ کے تناظر میں روس کے اعلیٰ فوجی سربراہوں پر تنقید روسی جنرل کو بھاری پڑ گئی۔
برطانوی خبر رساں ادارے کی خبر کے مطابق روس کے ایک اعلیٰ میجر جنرل پوپوف نے کہا ہے کہ انہیں یوکرین میں اپنے عہدے سے اس وقت ہٹا دیا گیا ہے جب انہوں نے فوجی سربراہوں کو فرنٹ لائن پر سنگین صورتحال کے بارے میں سچ بتایا تھا۔
میجر جنرل ایوان پوپوف 58 ویں فوج کے کمانڈر تھے جو جنوبی زاپوریزیہ کے علاقے میں لڑ رہی ہے۔
ایک صوتی پیغام میں میجر جنرل پوپوف نے کہا کہ انہوں نے ہلاکتوں کی بلند شرح اور توپ خانے کی مدد کی کمی کے بارے میں سوالات اٹھائے ہیں۔
میجر جنرل پوپوف کا کہنا تھا کہ یا تو خاموش رہنا اور بزدل ہونا ضروری تھا یا پھر اسے ویسے ہی کہنا ضروری تھا جیسے وہ ہے۔
میجر جنرل پوپوف کا کہنا تھا کہ جنگ میں اپنے ساتھیوں کے نام پر جھوٹ بولنے کا کوئی حق نہیں، میں نے ان تمام مسائل کا خاکہ پیش کیا جو موجود ہیں۔
یہ صوتی پیغام روسی رکن پارلیمنٹ آندرے گرولیف نے ٹیلی گرام پر پوسٹ کیا تھا، جو سابق فوجی کمانڈر اور سرکاری ٹی وی پر باقاعدگی سے تبصرہ کرنے والے ہیں۔ یہ واضح نہیں ہے کہ پیغام کب ریکارڈ کیا گیا تھا۔
میجر جنرل پوپوف نے کہا کہ انہوں نے اپنے اعلیٰ افسران کے سامنے جن مسائل پر روشنی ڈالی ان میں یوکرین کے توپ خانے کے حملوں کو پسپا کرنے میں مدد کے لیے مناسب کاؤنٹر بیٹری سسٹم کی کمی اور فوجی انٹیلی جنس کا فقدان شامل ہے۔
کمانڈر نے کہا کہ ان کی برطرفی کا مطالبہ سینئر کمانڈروں نے کیا تھا جن پر انہوں نے غداری کا الزام عائد کیا تھا اور روسی وزیر دفاع سرگئی شوئگو نے اس کی منظوری دی تھی۔
ماسکو سے سرکاری تبصرے کی عدم موجودگی میں روسی فوجی بلاگرز نے اطلاع دی ہے کہ میجر جنرل پوپوف کو برطرف کرنے کا حکم روس کی مسلح افواج کے سربراہ جنرل ویلری گیراسیموف کی طرف سے آیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ جنرل گراسیموف نے میجر جنرل پوپوف پر خطرے کی گھنٹی بجانے اور سینئر انتظامیہ کو بلیک میل کرنے کا الزام عائد کیا جب انہوں نے ان فوجیوں کو تبدیل کرنے کی ضرورت پر روشنی ڈالی جو مستقل عرصے سے فرنٹ لائن پر تھے اور جنہیں کافی نقصان اٹھانا پڑا تھا۔
میجر جنرل پوپوف کا کہنا تھا کہ لگتا ہے سینئر چیفس کو مجھ سے کسی قسم کا خطرہ تھا اسی لیے انہوں نے فوری طور پر ایک ہی دن میں وزیر دفاع سے میری برطرفی کا حکم نامہ حاصل کیا۔
میجر جنرل پوپوف کے مطابق یوکرین کی فوج محاذ پر ہماری صفوں کو توڑ نہیں سکی لیکن ہمارے سینئر چیف نے ہمیں پیچھے سے مارا اور انتہائی مشکل اور شدید ترین وقت میں فوج کا سر قلم کر دیا۔
روسی وزارت دفاع نے ابھی تک میجر جنرل پوپوف کے الزامات اور ان کی برطرفی پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News