ایک امریکی اخبار نے اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ مستقبل قریب میں عالمی فٹ بال کا مرکز سعودی عرب ہو گا۔
تفصیلات کے مطابق امریکی اخبارکی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سعودی پبلک انوسٹمنٹ فنڈ کو 4 سعودی کلبوں کے حصول کا اعلان کیے زیادہ عرصہ نہیں گزرا کہ کریم بینزیما روشن لیگ کے چمپئن ’’الاتحاد‘‘ کے ساتھ کھیلنے کے لیے جدہ آگئے تھے۔

رپورٹ کے مطابق کریم بینزیما کی الاتحاد میں شمولیت وہ لمحہ تھا جب دنیا کو معلوم ہوگیا کہ سعودی لیگ فٹ بال کی دنیا میں سب سے زیادہ پرکشش مقامات میں سے ایک بن گئی ہے۔
امریکی اخبار کے مطابق کریم بینزیما کے بعد نگولو کانٹے نے بھی ایسا ہی کیا۔ اس کے بعد رابن نیوس، مارسیلو بروزووک، کالیڈو کولیبیلی، ایڈورڈ مینڈی اور روبرٹو فرمینو بھی اسی نقش قدم پر چلے۔
امریکی اخبار نے یورپی کلبوں کے کاروباری ایجنٹوں اور عہدیداروں پر نہ صرف الزام تراشی کی بلکہ ان ایجنٹس کو ایسے نئے حریف کے متعلق فکر مند بھی کردیا جو مشرق وسطیٰ میں نمودار ہو رہا تھا اورعالمی شہرت یافتہ بین الاقوامی کھلاڑیوں کو سعودی عرب جانے پر آمادہ کرنے میں کامیاب رہا تھا۔

ان دنوں سعودی فٹ بال ایسوسی ایشن کے سابق ٹیکنیکل ڈائریکٹر جان وان ونکل کو روزانہ درجنوں کالز موصول ہوتی ہیں۔ کال کرنے والے ان سے کلب کے کسی عہدیدار کا فون نمبر مانگتے ہیں یا سعودی کلبوں میں فیصلہ سازوں تک پہنچنے میں مدد کے لیے کہتے ہیں۔
وان ونکل جنہوں نے اپنے کیریئر کا زیادہ تر حصہ سعودیہ میں گزارا ہے نے امریکی اخبار کو بتایا کہ سعودی بہت ہوشیار ہیں وہ پیسے کا استعمال صرف خرچ کرنے کے لیے نہیں کرتے بلکہ یہاں بھی ان کی ایک کاروباری حکمت عملی ہوتی ہے۔

وان ونکل واحد فرد نہیں ہیں جنہوں نے اتنی بڑی تعداد میں درخواستوں کا سامنا کیا ہے بلکہ سعودی کلبوں میں کام کرنے والوں میں سے بہت سے لوگوں کا کہنا تھا کہ انہیں ” لنکڈ اِن‘‘ سائٹ پر اپنے ذاتی پیجز کے ذریعے پیغامات موصول ہوئے تھے تاکہ معلومات حاصل کی جا سکیں اور سعودی مارکیٹ تک پہنچنے کا راستہ ہموار کیا جا سکے۔
امریکی اخبار نے مزید بتایا کہ سعودی افراد چینی لیگ کی غلطیوں سے بچنے کے خواہاں تھے۔
یاد رہے کہ چینی لیگ تقریباً 7 سال قبل اپنے خاتمے سے پہلے مختصر عرصہ کے لیے شاندار طور پر ظاہر ہوئی تھی جبکہ سعودی ایک پائیدار منصوبہ بنانا چاہتے ہیں۔
اسی وجہ سے پروفیشنل لیگ نے اس موسم گرما میں ٹارگٹڈ کنٹریکٹنگ آپریشنز کے لیے بنیادی اصولوں کا ایک سیٹ جاری کیا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
