
افریقی ملک گھانا میں ٹوئٹر کے برطرف ملازمین کو ایلون مسک نے سات ماہ سے ’ماموں‘ بنا رکھا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کی خبروں کے مطابق گھانا کے شہر اکرا میں واقع ٹوئٹر کے دفتر سے برطرف کیے گئے ملازمین کو سات ماہ قبل ملازمت سے فارغ کیے جانے کے باوجود اب تک تنخواہ نہیں ملی ہے۔
برطرف کیے جانے والے ٹوئٹر کے سابق ملازم افریس نے دعویٰ کیا ہے کہ کمپنی نے انہیں ‘ماموں‘ بنایا تھا۔ امریکی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق سابق ملازمین کا کہنا ہے کہ انہیں ان کی وعدہ شدہ تنخواہ نہیں ملی ہے۔
ارب پتی ایلون مسک نے اکتوبر 2022 میں ٹوئٹر کو حاصل کیا تھا اور برطرفیوں کا سلسلہ شروع کیا جس سے ہزاروں کارکن متاثر ہوئے۔
گھانا میں ٹوئٹر کا آفس بذریعہ ریموٹ ورکنگ کے ذریعے چلایا جاتا ہے اور ایک سال بعد یہاں باضاطہ آفس قائم کیا گیا تھا اور چند دنوں کے بعد نومبر میں کمپنی نے گھانا میں اپنے تقریبا تمام عملے کو فارغ کر دیا تھا۔
گھانا کے شہر اکرا میں واقع ٹوئٹر کے دفتر سے برطرف کیے گئے ملازمین کو سات ماہ قبل ملازمت سے فارغ کیے جانے کے باوجود اب تک تنخواہ نہیں ملی ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق سابق ملازمین نے ٹوئٹر کی جانب سے انہیں تین ماہ کی تنخواہ، غیر ملکی عملے کی وطن واپسی کے اخراجات اور کمپنی کے ساتھ مذاکرات کے دوران کیے گئے قانونی اخراجات کی ادائیگی کی پیشکش قبول کرلی تاہم انہیں رقم یا مزید کوئی پیغام موصول نہیں ہوا۔
ایک اور سابق ملازم نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر امریکی نشریاتی ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جب تک ہم تین ماہ کے معاہدے پر رضامند نہیں ہوئے اس وقت تک ٹوئٹر کا کوئی جواب نہیں تھا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News