
روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ وہ یوکرین پر امن مذاکرات کے خیال کو مسترد نہیں کرتے۔
برطانوی خبر رساں ادارے کی خبر کے مطابق سینٹ پیٹرزبرگ میں افریقی رہنماؤں سے ملاقات کے بعد گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افریقی اور چینی اقدامات امن کے حصول کی بنیاد بن سکتے ہیں۔
تاہم صدر پوٹن نے یہ بھی کہا کہ جب تک یوکرین کی فوج حملے میں مصروف ہے جنگ بندی نہیں ہو سکتی۔
ان کی تقریر کے چند گھنٹوں بعد روس نے کہا کہ ماسکو پر یوکرین کے ڈرون حملے میں دو دفاتر کو نقصان پہنچا ہے۔
روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی تاس کے مطابق شہر کے مرکز کے جنوب مغرب میں واقع ونوکووو ہوائی اڈے سے پروازیں کچھ دیر کے لیے معطل کر دی گئیں اور ایک شخص زخمی ہو گیا۔
یوکرین نے ڈرون حملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
ایک عینی شاہد نے غیر ملکی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ وہ آگ اور دھواں دیکھ سکتی تھی۔ انہوں نے ایک دھماکے کی آواز سنی جو ایک لہر کی طرح تھا۔
یوکرین کی وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ یوکرین کے شمال مشرقی شہر سومی پر راکٹوں سے حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک اور پانچ زخمی ہو گئے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ روسی میزائل نے ہفتے کی شام ایک تعلیمی ادارے کو نشانہ بنایا۔
امن مذاکرات کے حوالے سے یوکرین اور روس دونوں پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ وہ بعض پیشگی شرائط کے بغیر مذاکرات کی میز پر نہیں آئیں گے۔
کیف کا کہنا ہے کہ وہ کسی بھی علاقے کو تسلیم نہیں کرے گا لیکن ماسکو کا کہنا ہے کہ کیف کو اپنے ملک کی نئی علاقائی حقیقت کو قبول کرنا ہوگا۔
واضح رہے کہ روس نے گزشتہ سال یوکرین پر حملہ کیا تھا اور ملک کے جنوب اور مشرق میں علاقوں پر قبضہ کر رکھا ہے۔
صدر ولادیمیر پیوٹن نے ہفتے کی رات دیر گئے پریس کانفرنس میں کہا کہ فی الحال یوکرین کے محاذ پر کارروائی تیز کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
انہوں نے تنقیدی آوازوں کی گرفتاری کا بھی دفاع کیا اور دعویٰ کیا کہ کچھ لوگ روس کو اندر سے نقصان پہنچا رہے ہیں۔
ماسکو کے یوکرین پر حملے پر تنقید غیر قانونی ہے اور حزب اختلاف کے زیادہ تر اہم ارکان سلاخوں کے پیچھے یا جلاوطنی میں ہیں۔
اگر آپ حالاتِ حاضرہ سے باخبر رہنا چاہتے ہیں تو ہمارےفیس بک پیج https://www.facebook.com/BOLUrduNews/ کو لائک کریں
ٹوئٹر پر ہمیں فولو کریں https://twitter.com/bolnewsurdu01 اور حالات سے باخبر رہیں
پاکستان سمیت دنیا بھر سے خبریں دیکھنے کے لیے ہمارے کو سبسکرائب کریں اور بیل آئیکن پر کلک کریں
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News