
بنگلہ دیش میں حزب اختلاف کے کارکنوں اور پولیس کے درمیان ہونے والی جھڑپ میں سیکڑوں افراد زخمی ہو گئے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق شمال مشرقی بنگلہ دیش میں پولیس نے حزب اختلاف کے کارکنوں کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کا استعمال کیا۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ وہ اس وقت کارروائی کرنے پر مجبور ہوئے جب مظاہرین نے اچانک رکاوٹیں توڑنے کی کوشش کرتے ہوئے ان پر حملہ کر دیا۔
ملک کے معروف بنگالی اخبار نے خبر دی کہ سنیچر کی شام کو ہونے والی جھڑپ میں تقریبا 300 افراد زخمی ہوئے، جن میں سے کچھ براہ راست فائرنگ کے تھے۔
بنگلہ دیش کی نیوز ایجنسی نے کہا ہے کہ ہبی گنج قصبے میں ہونے والے تشدد میں پولیس افسران سمیت 150 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
حزب اختلاف کی جماعت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کے ایک مقامی رہنما جی کے غوث نے کہا کہ ہزاروں حامیوں کے سڑکوں پر مارچ کرنے کے بعد افراتفری پھیل گئی۔ پولیس نے ان کا سامنا کیا اور انہیں رکنے کا حکم دیا۔
ہبی گنج ضلع کے ایک پولیس افسر پلاش رنجن ڈے نے کہا کہ پولیس کو اس وقت کارروائی کرنے پر مجبور ہونا پڑا جب اپوزیشن کارکنوں نے اچانک پولیس بیریکیڈ توڑنے کی کوشش کرتے ہوئے ان پر حملہ کردیا۔
واضح رہے کہ سابق وزیر اعظم خالدہ ضیاء کی قیادت میں بی این پی وزیر اعظم شیخ حسینہ کے استعفے اور جنوری میں اگلے عام انتخابات تک غیر جماعتی نگران حکومت کو اقتدار کی منتقلی کا مطالبہ کرتی رہی ہے۔
خالدہ ضیاء کی جماعت اور اس کے اتحادیوں نے حسینہ واجد پر 2018 کے انتخابات میں دھاندلی کا الزام عائد کیا ہے اور پارٹی اس بات پر احتجاج کر رہی ہے کہ اگلے عام انتخابات کی نگرانی کون کرے گا۔
حسینہ واجد نے کہا ہے کہ وہ مسلسل چوتھی مدت کے لیے اقتدار میں واپسی کی امید کر رہی ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ انتخابات ان کی حکومت کی نگرانی میں ہونے چاہئیں جیسا کہ آئین میں بیان کیا گیا ہے۔
امریکہ، یورپی یونین اور اقوام متحدہ تمام فریقوں پر زور دیتے رہے ہیں کہ وہ تشدد سے گریز کریں اور قابل اعتماد انتخابات کے انعقاد کے لیے کام کریں۔
اگر آپ حالاتِ حاضرہ سے باخبر رہنا چاہتے ہیں تو ہمارےفیس بک پیج https://www.facebook.com/BOLUrduNews/ کو لائک کریں
ٹوئٹر پر ہمیں فولو کریں https://twitter.com/bolnewsurdu01 اور حالات سے باخبر رہیں
پاکستان سمیت دنیا بھر سے خبریں دیکھنے کے لیے ہمارے کو سبسکرائب کریں اور بیل آئیکن پر کلک کریں
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News