
لیبیا کے اعلیٰ پراسیکیوٹر نے جان لیوا سیلاب کے بعد آٹھ اہلکاروں کو گرفتار کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
لیبیا کے اعلیٰ پراسیکیوٹر کا کہنا ہے کہ درنا شہر میں جان لیوا سیلاب کے بعد مجرمانہ غفلت کے الزام میں واٹر ریسورس اتھارٹی اور ڈیمز مینجمنٹ اتھارٹی کے 8 اہلکاروں کو گرفتار کرنے کا حکم دے دیا گیا ہے۔
لیبیا کی پراسیکیوٹر کا کہنا ہے کہ درنا کے میئر اور واٹر ریسورس اتھارٹی اور ڈیمز مینجمنٹ اتھارٹی کے حکام کو گرفتار کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
لیبیا کے چیف پراسیکیوٹر نے حالیہ سیلاب کی تحقیقات مکمل ہونے تک آٹھ موجودہ اور سابق عہدیداروں کو حراست میں لینے کا حکم دیا ہے۔
گزشتہ ماہ درنا شہر کے باہر دو ڈیم منہدم ہو گئے تھے جس کے نتیجے میں شہر میں کئی میٹر اونچی پانی کی دیوار بن گئی تھی جس کے نتیجے میں ہزاروں افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
یہ ڈیم 11 ستمبر کو اس وقت ٹوٹ گئے تھے جب وہ طوفان ڈینیئل سے بھر گئے تھے، جس کی وجہ سے مشرقی لیبیا میں موسلا دھار بارش ہوئی تھی۔
حکام کا کہنا ہے کہ عمارتوں کے منہدم ہونے سے شہر کا ایک چوتھائی حصہ زیر آب آ گیا تھا، جس سے پورے محلے تباہ ہو گئے ہیں اور لوگ سمندر میں بہہ گئے تھے۔
تازہ ترین سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اس حادثے میں 3800 سے زائد افراد ہلاک ہوئے اور بین الاقوامی امدادی گروپوں نے کہا ہے کہ 10 ہزار یا اس سے زیادہ افراد لاپتہ ہو سکتے ہیں۔
جنرل پراسیکیوٹر الصدیق السور کے دفتر کی جانب سے پیر کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ استغاثہ نے اتوار کے روز واٹر ریسورس اتھارٹی اور ڈیمز مینجمنٹ اتھارٹی کے سات سابق اور موجودہ عہدیداروں سے بدانتظامی، غفلت اور غلطیوں کے الزامات پر پوچھ گچھ کی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ درنا کے میئر عبد المنام الغیثی سے بھی پوچھ گچھ کی گئی، جنہیں حادثے کے بعد برطرف کر دیا گیا تھا۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ آٹھ سابق اور موجودہ عہدیداروں نے انہیں ممکنہ الزامات سے بچانے کے لئے ثبوت فراہم نہیں کیے اور استغاثہ نے انہیں تحقیقات مکمل ہونے تک جیل بھیجنے کا حکم دیا۔
چیف پراسیکیوٹر نے کہا کہ آٹھ دیگر عہدیداروں کو پوچھ گچھ کے لئے طلب کیا جائے گا۔
اگر آپ حالاتِ حاضرہ سے باخبر رہنا چاہتے ہیں تو ہمارےفیس بک پیج https://www.facebook.com/BOLUrduNews/ کو لائک کریں
ٹوئٹر پر ہمیں فولو کریں https://twitter.com/bolnewsurdu01 اور حالات سے باخبر رہیں
پاکستان سمیت دنیا بھر سے خبریں دیکھنے کے لیے ہمارے کو سبسکرائب کریں اور بیل آئیکن پر کلک کریں
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News