Advertisement
Advertisement
Advertisement

جراثیم جسم کے کن حصوں میں زیادہ تیزی سے پروان چڑھتے ہیں

Now Reading:

جراثیم جسم کے کن حصوں میں زیادہ تیزی سے پروان چڑھتے ہیں
جراثیم

جراثیم جسم کے کن حصوں میں زیادہ تیزی سے پروان چڑھتے ہیں

یہ بات تو سب ہی جانتے ہیں کہ انسانی جسم کئی طرح کے جراثیم سے گھرا ہوا ہے اور بہت سے بیکٹیریا اور مائیکروبایوم آپ کو صحت مند رکھنے یا بیماری پیداکرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ جسم کے وہ کون سے حصے ہیں جو ان جراثیم کے لیے ساز گار ماحول پیدا کرتے ہیں جانتے ہیں۔   

جرنل فرنٹیئرز ان مائیکرو بایولوجی میں شائع ہونے والی ایک حالیہ تحقیق کے مطابق جسم کی کچھ جگہیں ان جراثیم اور غیر صحت بخش بیکٹیریا کے لیے ’’ہاٹ سپاٹ‘‘ ثابت ہوتی ہیں۔

واشنگٹن ڈی سی میں جارج واشنگٹن یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے اس بات کو جاننے کے لیے ایک تجربہ کیا جسے انہوں نے ’’دادی کا مفروضہ‘‘ کا نام دیا ہے، جسے آپ کے کانوں کے پیچھے اور انگلیوں کے درمیان کے حصے کی صفائی کے لیے دادی کی وارننگز کا نام دیا گیا ہے۔

اس تحقیقاتی ٹیم نے صحت مند افراد کی جلد میں موجود مائیکرو بایوم کا تجزیہ کیا، واضح رہے کہ مائیکرو بایوم انسانی جسم پر یا اس میں رہنے والے جرثوموں کی ایک کمیونٹی ہے جوکہ  آپ کی مجموعی صحت میں ایک اہم کردار ادا کرتی ہے، اور اس کی ساخت جلد کی نوعیت کے حساب سے مختلف ہوتی ہے جیسے خشک، نمی اور تیل والی جلد میں ان کی اقسام مختلف ہوگی۔

Advertisement

کیتھ کرینڈل، جی ڈبلیو یو کے کمپیوٹیشنل بائیولوجی انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر اور بائیو سٹیٹسٹکس اور بایو انفارمیٹکس کے پروفیسر کا کہنا ہےکہ ان کی دادی ہمیشہ اپنے خاندان کے بچوں کو ’’کانوں کے پیچھے، انگلیوں کے درمیان اور پیٹ کے بٹن کو صاف کرنے‘‘کی ہدایت کرتی تھیں۔

انہوں نے نوٹ کیا کہ جسم کے یہ حصے عام طور پر جسم کے دوسرے حصوں جیسے بازوؤں اور ٹانگوں کی نسبت میں کم دھوئے اور صاف کیے جاتے ہیں اور ممکنہ طور پر مختلف قسم کے بیکٹیریا کی افزائش کی آماجگاہ بن سکتے ہیں۔

اس تجربہ کے دوران محققین نے نوٹ کیا کہ جب بیماری کا سبب بننے والے جرثومے مائیکرو بایوم پر حاوی ہوتے ہیں، تو وہ بیکٹیریا کے رویے کو اس طرح تبدیل کر سکتے ہیں جو انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہو۔ اگر یہ مائیکرو بایوم نقصان دہ جرثوموں کی طرف منتقل ہوتے ہیں، تو اس کے نتیجے میں جلد کی بیماریوں جیسے ایکزیما اور ایکنی جنم لیتی ہیں۔

یہ جانچنے کے لیے کہ آیا دادی واقعی درست کہتی تھی ماہرین کی ایک ٹیم نے مل کر ایک اختراعی جینومکس کورس تیار کیا اور اس میں 129انڈر گریجویٹ اور گریجویٹ طلباء کو شامل کیا تاکہ یہ اپنے جسم کی ان جگہوں کا معائنہ کریں واقعی یہاں پر جراثیم موجود ہیں یا نہیں۔

طلباء کے ایک گروپ نے کانوں کے پیچھے، انگلیوں کے درمیان اور ناف میں نیز کنٹرول گروپ نے پنڈلیوں اور بازوؤں جیسے خشک حصوں کا جائزہ لے کراپنا ڈیٹا اکٹھا کیا۔

Advertisement

طلباء کو اپنے جسم کے مختلف حصوں کا معائنہ کرنے اور ان کے نمونوں میں ڈی این اے کو کیسے نکالنا اور ترتیب دینا ہے کی تربیت دی گئی۔

جسم کے وہ حصے جن کو اچھی طرح صاف کیاجاتا ہے وہاں مائیکروبایوم جوکہ صحت کے لیے مفید ہوتے زیادہ پائے جاتے ہیں، تاہم جسم کے وہ گرم مقامات جیسے انگیوں درمیان کی جگہ، کان کے پیچھے اور ناف میں بیماری پیدا کرنے والے جراثیم کافی تعداد میں موجود ہوتے ہیں۔ اس طرح دادی کا مفروضہ درست ثابت ہوا یہی وجہ ہے کہ ماہرین نے لوگوں کو ان جگہوں کی صفائی کا خاص خیال رکھنے کا مشورہ دیا ہے۔

اگر آپ حالاتِ حاضرہ سے باخبر رہنا چاہتے ہیں تو ہمارے فیس بک پیج https://www.facebook.com/BOLUrduNews/ کو لائک کریں

ٹوئٹر پر ہمیں فولو کریں https://twitter.com/bolnewsurdu01 اور حالات سے باخبر رہیں

پاکستان سمیت دنیا بھر سے خبریں دیکھنے کے لیے ہمارے کو سبسکرائب کریں   اور بیل آئیکن پر کلک کریں

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
ٹیٹو کس مہلک مرض کے خلاف تحفظ فراہم کرتا ہے؟
لاہور: جناح اسپتال و علامہ اقبال میڈیکل کالج کی لیب میں ڈبل ایکسپائر بلڈ کلچر وائلز کا اسکینڈل بے نقاب
کراچی میں آشوبِ چشم کی وبا پھیلنے لگی
سرجری کے بغیر دماغ کی اندرونی حصوں تک بہتر رسائی فراہم کرنے والا انوکھا ہیلمنٹ تیار
فریکچر کو دھاتی پلیٹ یا راڈ کے بغیر جوڑنا ہوا اب ممکن؛ چین نے گلو تیار کرلیا
ڈاکٹرز صرف معالج نہیں، مسیحا ہونے چاہئیں، مصطفیٰ کمال
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر