 
                                                      کیا آپ کو بھی فیصلہ کرنے میں مشکل پیش آتی ہے؟ کہیں اس کی وجہ یہ تو نہیں
زندگی کو بہتر بنانے اور آگے بڑھانے کے لیے فیصلہ سازی کی قوت کا مضبوط ہونا بہت ضروری ہے۔ روزمرہ کے معمولات جیسے ناشتہ کرنے سے لے کر زندگی کے بڑے فیصلے جیسے تعلیم، ملازمت یا کاروبار اور شادی اگر یہ فیصلے بروقت اور صحیح نہ کیے جائیں تو ان کا اثر پوری زندگی پر پڑتا ہے۔
لوگوں کی بڑی تعداد بہت دور اندیش ہوتی ہے بروقت فیصلہ کرتی ہے انہیں اس بات کا علم ہوتا ہے کہ اس فیصلہ کا کیا نتیجہ نکلے گا۔ تاہم کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو کوئی بھی فیصلہ کرنے سے پہلے بہت سوچتے ہیں اور یہی سو چ ان کی فیصلہ سازی کی قوت کو کمزور کر دیتی ہے نتیجاً وہ کوئی بھی فیصلہ نہیں کر پاتے ہیں۔ اورجب تک یہ اپنے لیے درست فیصلہ نہیں کر پائیں گے آگے نہیں بڑھ سکیں گے۔ یہاں پر ان ہی وجوہات کا ذکر کیا جارہا ہے جو آپ کے فیصلہ کرنے کی صلاحیت کو متاثر کرتی ہیں۔
فیصلے کرنے میں دشواری کے پیچھے کئی عوامل کارفرما ہوسکتے ہیں، جیسے کہ ناکامی کا خوف اور اعتماد یا معلومات کی کمی۔ ساتھ ہی اس کا تعلق دماغی صحت سے بھی ہوسکتا ہے جیسے توجہ کی کمی ہائپر ایکٹیویٹی ڈس آرڈر (ADHD)، ڈپریشن، اور پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس ڈس آرڈر (PTSD)۔
اگر آپ فیصلہ نہیں کرپاتے اور کوئی بھی فیصلہ کرنا آپ کو تناؤ اور اضطراب میں مبتلا کر دیتا ہے جان لیں کہ آپ آپ اکیلے نہیں ہیں۔

ناکامی کا ڈر
بہت سے لوگ فیصلہ کرتے وقت ہچکچاتے ہیں اور یہ عمل وہ معاشرے سے سیکھتے ہیں۔ ڈاکٹر کارلا میری مینلی، جو کہ ایک طبی ماہر نفسیات ہیں کا کہنا ہے کہ، وہ لوگ جن کی پرورش ایسے ماحول میں ہوتی ہے جہاں فیصلہ کرنے کو سیکھنے اور زندگی میں آگے بڑھنے کے مواقع کے طور پر دیکھا جاتا ہے، وہ بہت آرام کے ساتھ انتخاب یا فیصلہ کر سکتے ہیں، لیکن اگر ایک ایسا گھرجہاں پر غلط فیصلہ کرنے پر تنقید کی جائے فیصلہ سازی کی صلاحیت کو متاثر کرتا ہے۔
مثال کے طور پر، اگر والدین کسی بچے پر غلط فیصلہ کرنے پر تنقید کرتے ہیں، تو بچہ اس خوف سے آنے والے وقت میں فیصلہ کرنے سے گریز کرے گا کہ اسے ناکامی کی صورت میں تنقید کا سامنا کرنا پڑے گا۔
یہی خوف جوانی تک بھی قائم رہ سکتا ہے اور ایسے شخص میں غیر شعوری طور فیصلہ نہ کرنے کی صلاحیت کمزور ہوجاتی ہے چاہے جو وہ بڑا فیصلہ ہو یا چھوٹا۔ ایک ‘اچھا’ فیصلہ آپ میں اعتماد پیدا کرتا ہے اور آپ کی قدر میں اضافہ کرتا ہے، جبکہ خراب فیصلہ خود تنقید کا باعث بنتا ہے۔

والدین کا اثر و رسوخ
والدین کا اثرورسوخ آپ کے فیصلہ سازی کو متاثر کرتا ہے مثال کے طور پر اگر کوئی شخص بہت ہی سختی برتنے والے والدین کے ساتھ پلا بڑھا ہو اور اسے آزادانہ طور پر کوئی بھی فیصلہ کرنے کا موقع نہ ملا ہو۔تو اس طرح اس شخص نے فیصلے کی ناکامی یا کامیابی کا کبھی بھی تجربہ نہیں کیا ہوگا۔ یہی وجہ ہے کہ ایسے شخص کو جب مستقبل میں کوئی فیصلہ کرنا ہوگا تو وہ خود فیصلہ لینے کے بجائے دوسروں کی جانب دیکھے گا۔
پرفیکشنسٹ ہونا
کسی بھی کام اس کے کامل درجہ تک پہنچانا پرفیکشنزم کہلاتا ہے۔یہ صحت کے متعدد مسائل کا باعث بن سکتا ہے، جیسے بے چینی اور ذہنی دباؤ۔ جب کوئی بھی شخص اپنے آپشنز کو ’’صحیح‘‘ اور ’’غلط‘‘ کے طور پر مسلسل دیکھتا ہے، تو وہ غلطی سے ’’غلط‘‘ فیصلے کو منتخب کرنے کے خیال سے کوئی فیصلہ نہیں کر پاتا۔وہ بار بار سوچتا ہے اور اس طرح وہ صحیح انتخاب کا پتہ لگانے کی کوشش کرتا ہے۔
دوسروں کو خوش کرنا
کیا آپ کوئی بھی فیصلہ کرتے وقت یہ سوچتے ہیں کہ لوگ کیا سوچیں گے تو آپ کبھی بھی اپنے لیے فیصلہ نہیں کر پائیں گے۔
اگر آپ دوسروں کو خوش کرنے والے ہیں، تو آپ اپنے لیے انتخاب A (جو آپ چاہتے ہیں) اور انتخاب B (دوسرے کیا چاہتے ہیں) کے درمیان مسلسل جدوجہد کرتے رہیں گے۔
بڑے اہداف کا حصول
ایسے فیصلے جو زندگی میں بہت ہی زیادہ اہمیت رکھتے ہیں جیسے آپ کی زندگی کا مقصد کیا ہے اور وہ کون سا ہدف جو آپ حاصل کرنا چاہتے ہیں لیکن بہت سے لوگ ان تفصیلات میں گم ہو جاتے ہیں کہ انہیں کیسے حاصل کیا جاسکتا ہے اور فیصلہ نہیں کر پاتے۔
زیادہ تر لوگ کسی نہ کسی مقصد کے لیے کوششیں کرتے ہیں، چاہے وہ پیشہ ورانہ، روحانی ہو یا ذہنی۔ تاہم، جب کوئی فرد ان اہداف کو نظر انداز کر کے اپنی توجہ اسے حاصل کرنے کی کوششوں پر مرکوز کرتا ہے تو اس طرح وہ اپنے ہدف سے دور ہوجاتا ہے اور جب یہ فیصلہ کرنے کا وقت آتا ہے کہ انہیں اسے حاصل کرنے کے لیے کون سے اقدامات اٹھانے ہیں تو وہ کھوئے ہوئے اور الجھن میں پڑ جاتے ہیں۔

اعتماد کی کمی
خود اعتمادی فیصلہ سازی کا ایک اہم جز ہے۔ شاید کسی کو یہ تو معلوم ہو کہ انہیں اپنے مقاصد کے حصول کے لیے کس سمت جانا چاہیے۔ لیکن اگر ان میں اعتماد کی کمی ہے تو ان کے لیے بھی فیصلہ کرنا مشکل ہوسکتا ہے۔وہ اس فیصلے کا انتخاب کر سکتے ہیں جو ان کے لیے صحیح ہو لیکن اس پر قائم رہنے کے لیے جدوجہد کر سکتے ہیں اور فیصلہ کرنے میں تاخیر سے کام لے سکتے ہیں۔
موضوع کے بارے میں صحیح علم نہ ہونا
بعض اوقات لوگوں کو فیصلہ کرنے میں اس لیے بھی دشواری پیش آتی ہے کہ وہ جس بارے میں فیصلہ کرنے جارہے ہوتے ہیں انہیں ان کے بارے میں مکمل معلومات نہیں ہوتی۔
ابولومینیا
یہ ایک قابل تشخیص ذہنی عارضہ ہے۔اس عارضے میں مبتلا کوئی بھی شخص کسی بھی موقع پر کوئی بھی فیصلہ نہیں کرپاتا، اور یہ ان کی روزمرہ کی زندگی کو بری طرح متاثر کرتا ہے۔
دماغی صحت
دماغی صحت اگر صحیح نہ ہوتو ایسی صورت میں بھی کوئی شخص فیصلہ نہیں کر پاتا۔
میجر ڈپریشن
اے ڈی ایچ ڈی میں مبتلا افراد کو فیصلہ کرنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جیسے کہ عدم توجہی اور یادداشت کے مسائل۔ اس علاوہ بے چینی اور بچپن کی کوئی یاد یا صدمہ بھی آپ کے فیصلہ کرنے کی صلاحیت کو متاثر کرتا ہے۔
اگر آپ حالاتِ حاضرہ سے باخبر رہنا چاہتے ہیں تو ہمارے فیس بک پیج https://www.facebook.com/BOLUrduNews/ کو لائک کریں
ٹوئٹر پر ہمیں فولو کریں https://twitter.com/bolnewsurdu01 اور حالات سے باخبر رہیں
پاکستان سمیت دنیا بھر سے خبریں دیکھنے کے لیے ہمارے کو سبسکرائب کریں اور بیل آئیکن پر کلک کریں
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

 
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                 