
چھینک روکنے والے شخص کو کس اذیت ناک تکلیف کا سامناکرنا پڑا
طبی تاریخ میں یہ اپنی نوعیت کاپہلا واقعہ ہے کہ جب برطانیہ میں ڈینڈی کے علاقے میں ایک شخص نے شعوری طور پر چھنیک روکنے کی کوشش کی اور اس کے نتیجے میں حلق یا سانس لینے کی نالی جسے ونڈ پائپ کہا جاتا ہے سوراخ ہوگیااس کی وجہ چھینک کا وہ دباؤ تھا جسے وہ برداشت نہیں کر پائی اور پھٹ گئی۔
واضح رہے کہ یہ شخص گاڑی چلارہا تھا جس کے دوران اسے چھینک آئی تھی جسے روکنے کے لیے اس نے فطری طور پر اپنے ہونٹوں کو بھینچ کر دونوں ناک کے نتھنوں کو بند کر دیا اس طرح چھینک کا دباؤ عام چھینک سے کئی گنا بڑھ گیا اس طرح اس کی سانس کی نالی کو شدید نقصان پہنچا۔
اس نامعلوم شخص کو شدید تکلیف کی حالت میں ڈینڈی اسکاٹ لینڈ کے نائن ویل اسپتال میں لایا گیا تھا جہاں کے ڈاکٹر حضرات کے مطابق جب چھینک کو اس طرح سے روکنے کی کوشش کرتے ہیں تو ایسی صوتحال میں سانس کی نالی میں جو ہوا کا دباؤ ہوتا ہے وہ پندرہ سے بیس گنا بڑھ جاتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ فطری طور پر چھینک روکنے کی صورت میں نہ صرف سانس کی نالی شکستہ ہوسکتی ہے، کان کے پردے پھٹ سکتےہیں، دماغ کو نقصان پہنچ سکتا ہے اور یہاں تک پسلیوں پر بھی اس کا شدید منفی اثر ہوسکتا ہے۔
اس شخص نے اپنی چھینک کو روکا اور اس طرح چھینک کا سارا دباؤ حلق کی طرف مڑ گیا اوراس کی شدت کی وجہ سے اس کی سانس لینے کا نالی میں دو ملی میٹر کا سوراخ ہوگیا۔یہ شخص چھینک روکنے پر پیدا ہونے والی صورت حال کے بعد شدید درد کی وجہ سے چیخ رہا تھا اور اپنی تکلیف کو بتانے سے قاصر تھا۔
شدید تکلیف کے عالم میں جب اس شخص کو اسپتال کے ایمرجنسی روم میں لایا گیا تو اس کی گردن کے دونوں اطراف شدید سوجن تھی اور نہ ہی وہ اپنے سر اور گردن کو حرکت دے پارہا تھا۔
اس شخص نے ڈاکٹروں کو اشارے سے سمجھایا کہ کس طرح اس نے چھینک کو روکا، ڈاکٹر نے فوراً اس کا تفصیلی جائزہ لیا تو معلوم ہوا کہ چھینک کو روکنے کی صورت میں سانس کی نالی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔اسے عمل کو اسپاٹنیوس ٹریکیا پرفورل بھی کہا جاتا ہے، تاہم ڈاکٹروں نے ایکسرے اور الٹراساؤنڈ کی مدد سے اندازہ لگایا کہ سانس کی نالی میں دو ملی میٹر کا سوراخ ہوگیا ہے ڈاکٹروں کے مطابق یہ عمل کئی طرح جان لیوا بھی ثابت ہوسکتا ہے۔
اسپتال میں داخل ہونے کے بعد ڈاکٹروں نے اس شخص کو ابتدائی طبی امداد، اینٹی بایوٹکس اور دوسری ادویات دی ہیں اور ان کا خیال ہے کہ وقت کے ساتھ ان کا یہ زخم بھر جائے گا اور اچھی بات یہ ہے یہ شخص بہت تیزی رو بہ صحت ہورہاہے، اور خوش قسمتی سے اسے کھانے پینے یا بات کرنے میں کسی تکلیف کاسامنا نہیں کرنا پڑرہاہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News