
ایک معروف جمہوریت نواز طالب علم نے نگرانی کے حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ہانگ کانگ سے فرار ہو کر برطانیہ میں پناہ حاصل کر لی۔
برطانوی خبر رساں ادارے کی خبر کے مطابق طالب علم رہنما 22 سالہ ٹونی چنگ نے بتایا کہ ہانگ کانگ میں ان کی مسلسل چھان بین کی جا رہی تھی اور پولیس نے انہیں شدید دباؤ میں ڈال دیا تھا۔
ٹونی چنگ نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ پولیس نے انہیں اپنے ساتھی کارکنوں کے بارے میں معلومات دیتے ہوئے تنخواہ دار مخبر بننے پر مجبور کیا تھا۔
چنگ کو سخت سکیورٹی قانون کے تحت ہانگ کانگ کی علیحدگی کا مطالبہ کرنے کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔ انہوں نے جون میں اپنی سزا پوری کی۔
ٹونی چنگ کا کہنا ہے کہ رہائی کے بعد انھیں ایسی صورت حال میں ڈال دیا گیا جو ان کی چھوڑی ہوئی جیل سے بھی بڑی اور زیادہ خطرناک جیل تھی۔
وہ ایک سال کی نگرانی کے حکم کے تحت ہیں جس کے تحت انہیں بیرون ملک سفر کرنے کی اجازت کے لئے درخواست دینا ضروری ہے۔ حکام نے انہیں چھ روزہ تعطیلات کے لیے 20 دسمبر کو جاپان جانے کی اجازت دی تھی۔
انہوں نے کہا کہ جب وہ وہاں تھے تو ہانگ کانگ واپس نہ جانے کے خیال سے رونے لگے اور انہوں نے برطانیہ میں پناہ لینے کا فیصلہ کیا۔
واضح رہے کہ ٹونی چنگ ان متعدد جمہوریت نواز مظاہرین میں سے ایک ہیں جو حالیہ برسوں میں ہانگ کانگ سے فرار ہو گئے ہیں۔
2019 میں کئی ماہ تک بڑے پیمانے پر ہونے والے مظاہروں کے بعد بیجنگ نے ایک سخت قومی سلامتی قانون نافذ کیا تھا جس کے بارے میں اس کا کہنا تھا کہ شہر میں استحکام لانے کی ضرورت ہے۔
چین کا یہ قانون، جو اختلاف رائے کی کئی شکلوں کو غیر قانونی قرار دیتا ہے، چنگ جیسے کارکنوں کے خلاف بڑے پیمانے پر استعمال کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News