Advertisement
Advertisement
Advertisement

حوثیوں کے حملے، عالمی معیشت پر خطرے کے منڈلاتے بادل

Now Reading:

حوثیوں کے حملے، عالمی معیشت پر خطرے کے منڈلاتے بادل
حوثیوں کے حملے، عالمی معیشت پر خطرے کے منڈلانے بادل

حوثیوں کے حملے، عالمی معیشت پر خطرے کے منڈلانے بادل

حوثیوں کے حملوں کے بعد عالمی معیشت پر خطرات کے بادل منڈلانے لگے ہیں۔

غزہ کی جنگ اب غزہ تک محدود نہیں رہی، اب اس جنگ کے عالمی جنگ نہ سہی لیکن ایک علاقائی جنگ میں بدلنے کا خدشہ کافی حد تک بڑھ چکا ہے۔

ایک طرف تو اسرائیل کے غزہ پر حملے جاری ہیں تو دوسری طرف یمن کی حوثی ملیشیا امریکہ اور برطانیہ کے فضائی حملوں کے باوجود کسی طور اپنی کارروائیوں سے باز نہیں آرہی۔

حوثیوں کی جانب سے امریکی کنٹینر شپس پر تازہ ترین بیلسٹک میزائل حملہ اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ حوثی فی الحال امریکی دھمکیوں اور حملوں سے ڈرنے والے نہیں۔ حوثیوں کا واضح موقف ہے کہ اسرائیل سے آنے اور جانے والے تجارتی جہازوں پر حملے جاری رہیں گے۔

اب یہاں کئی سوال جنم لیتے ہیں لیکن ان سوالات اور ان کے جوابات سے پہلے یہ بات جاننا ضروری ہے کہ بحیرہ روم کو بذریعہ سویز کینال بحیرہ عرب سے جوڑنے والے سمندر کا نام بحیرہ احمر ہے جس کے ایک سرے پر صومالیہ کے بحری قزاقوں نے اودھم مچا رکھا تھا اور اب حوثی بھی عالمی بحری تجارت کو درہم برہم کرنے کے لئے میدان میں آچکے ہیں۔

Advertisement

بلاشبہ حوثیوں کا نشانہ اسرائیل ہے لیکن یہ معاملہ اتنا سادہ نہیں، بحیرہ احمر سے عالمی سامان تجارت کا 12 فیصد گزرتا ہے اور عالمی سپلائی چین میں شامل 35 ملین بیرل خام تیل کو نہر سوئز سے مختصر راستے کے بجائے پورے براعظم افریقہ کے گرد گھوم کر یورپ پہنچایا جا رہا ہے کیونکہ تجارتی جہاز ران کمپنیز کسی قسم کا رسک لینے کو تیار نہیں ہیں۔

دوسری طرف لیبیا میں ہونے والے احتجاج کے باعث 3 لاکھ بیرل خام تیل کی پیداوار متاثر ہوئی ہے، امریکہ اور کینیڈا میں بگ فریز کے باعث 4 سے سوا 4 لاکھ بیرل خام تیل کی پیداوار عارضی طور پر بند کی جاچکی ہے۔

ایسے میں حوثیوں کی کوئی بھی سخت کارروائی دنیا میں معاشی طوفان برپا کرسکتی ہے۔ بحیرہ احمر میں امریکی بحریہ کے ڈیسٹرائر اور اس کے بعد تجارتی بحری جہاز پر حملے کے بعد اب یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ اگر یہ حملے نہ رکے تو اسرائیل کو تکلیف ہو یا نہ ہو دنیا کہ وہ ملک جن کی درآمدات و برآمدات بحیرہ احمر سے گزرتی ہیں وہ ضرور متاثر ہوں گے۔

اسرائیل کو فی الحال حوثی حملوں سے کوئی براہ راست نقصان نہیں ہوا کیونکہ اسرائیل کی زیادہ تر تجارت بحیرہ روم کی بندرگاہوں سے ہوتی لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ حوثی حملوں کے اسرائیلی معیشت پر دور رس اثرات مرتب ہوں گے۔

حوثی اہم ترین تجارتی گزرگاہ خلیج باب المندب میں درجنوں حملے کرچکے ہیں۔ امریکہ اور اس کے اتحادی ٹاسک فورس 153 کے تحت بحیرہ احمر میں کئی جنگی جہازوں کو متحرک کرچکے ہیں لیکن حوثیوں کی پالیسی واضح ہے کہ غزہ پر اسرائیلی جارحیت بند ہونے تک ان کے حملے بھی بند نہیں ہوں گے۔

ایشیا اور یورپ کو ملانے والے بحیرہ احمر سے یومیہ اوسط کے مطابق 50 کے لگ بھگ تجارتی جہاز 6 سے 9 ارب ڈالر مالیت کا سامان لے کر گزرتے ہیں جو سالانہ ایک کھرب ڈالر بن جاتے ہیں سو اس معاملے کو ایسے نہیں چھوڑا جا سکتا۔

Advertisement

اب تک حوثیوں کے حملے میں امریکہ یا اس کے کسی مغربی اتحادی کا جانی نقصان نہیں ہوا دوسری طرف شام اور عراق میں ایرانی حمایت یافتہ ملیشیاز ہلکے پھلکے حملوں سے شاید وارم اپ ہو رہی ہیں۔

لبنان میں بیٹھی حزب اللہ اسرائیل پر ڈرون اور راکٹ حملے بھی کرچکی ہے، سو ماہرین کے مطابق کسی بھی وقت کوئی بھی گڑبڑ ہو سکتی ہے۔امریکہ اور برطانیہ کی جانب سے حوثیوں کے ساتھ تنازعے کو شدت دی جاتی رہی تو ان کی جوابی کارروائی میں بھی تیزی آئے گی۔

غزہ جنگ سے پہلے ایک طرف سعودی عرب اور اسرائیل پینگیں بڑھا رہے تھے تو ساتھ ہی سعودی عرب نہ صرف ایران بلکہ حوثیوں کے ساتھ بھی تعلقات کو درست کرنے یا معمول پر لانے کی کوششوں میں مصروف تھا۔

ایسے میں حوثی یقیناً امریکہ اور برطانیہ کے نزدیک آگ سے کھیل رہے ہیں، دونوں کی جانب سے حوثیوں کو کافی وارننگز بھی دی جاچکی ہیں۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
حماس نے ثالثوں سے اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کا مطالبہ کردیا
ٹرمپ نے مودی کو ’’خونی قاتل‘‘ قرار دے دیا
صدر ٹرمپ اور چینی صدر شی جن پنگ کی ملاقات، تجارتی معاہدے کی امید
دنیا کی پہلی مصنوعی ذہانت پر مبنی وزیر ’’دیئیلا‘‘ حاملہ، 83 ڈیجیٹل بچوں کو جنم دے گی
پاکستان دشمنی میں اندھی بھارتی میڈیا کی ایک اور چال ناکام ہو گئی
تاریخ کے بدترین سمندری طوفان ملیسا نے جمیکا میں خطرے کی گھنٹی بجا دی
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر