
افغان طالبان کے قبضے کے بعد سے افغان عوام بھوک و افلاس کا شکار
طالبان کے کنٹرول میں آنے کے بعد سے افغانستان میں ناقابل یقین تناسب کا ایک انسانی بحران اور بھی پیچیدہ اور شدید ہوگیا ہے۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق ہر دس افغان خاندانوں میں سے نو بنیادی خوراک کے فقدان کا شکار ہیں۔
ورلڈ فوڈ پروگرام کے مطابق ملازمتوں میں کمی، نقدی کی کمی اور بڑھتی ہوئی قیمتیں بھوک کا شکار افراد پر مشتمل افغانستان میں ایک نیا طبقہ پیدا کررہی ہیں جو مجموعی طور پر 15.8 ملین افغان خوراک کی کمی کا شکار ہیں۔
ورلڈ فوڈ پروگرام کا کہنا ہے کہ ملک معاشی تباہی کے دہانے پر ہے، مقامی کرنسی ہر وقت کی کم ترین سطح پر ہے اور خوراک کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں۔
ورلڈ فوڈ پروگرام کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ شدید غذائی قلت 34 میں سے 25 صوبوں میں ہنگامی حد سے اوپر ہے اور اس کے مزید خراب ہونے کی توقع ہے۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں دہشت گردوں کی پناہ گاہیں اور خطے پر اثرات
انہوں نے بتایا کہ 5 سال سے کم عمر کے تقریباً نصف بچے، حاملہ اور دودھ پلانے والی ایک چوتھائی خواتین کو زندگی بچانے والی غذائی امداد کی ضرورت ہوگی۔
ورلڈ فوڈ پروگرام کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان میں موسم سرما کی وجہ سے خوراک پہنچانا اور اسے دور دراز مقامات پر پہنچانا مشکل ہوگیا ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ دو دہائیوں میں بموں اور گولیوں سے جتنے افغان باشندے ہلاک ہوئے اُس سے کہیں زیادہ افراد کے اب ملک میں پائی جانے والی بھوک اور بدحالی سے ہلاک ہونے کا امکان پیدا ہوچُکا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News