
حسن نواز اور حسین نواز فلیگ شپ، ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنسز میں بری
اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیرِ اعظم میاں نواز شریف کے صاحبزادوں حسن نواز اور حسین نواز کو فلیگ شپ، ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنسز میں بری کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق پانامہ ریفرنسز میں بریت درخواستوں کے معاملے میں احتساب عدالت کے جج ناصرجاوید رانا نے محفوظ شدہ فیصلہ سناتے ہوئےحسین نواز اور حسن نواز 7 سال اشتہاری رینے کے بعد تینوں ریفرنسز سے بری کیا۔
عدالت نے فلیگ شپ،ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنسز میں بریت درخواستیں منظورکیں۔
عدالت نے مسلسل عدم حاضری پر ایون فیلڈ ریفرنس اور فلیگ شپ ریفرنس میں 15 نومبر جبکہ العزیزیہ ریفرنس میں 9 اکتوبر 2017 کواشتہاری قرار دیا تھا اوردونوں کے دائمی وارنٹس بھی جاری کیے تھے۔
احتساب عدالت نے حسین نواز اور حسن نواز کی سرنڈر کرنےپر14 مارچ کو ملزمان کے دائمی وارنٹ گرفتاری منسوخ کردیے تھے۔
محفوظ فیصلہ سنانے سے قبل جج ناصرجاوید رانا نے ایون فیلڈ، فلیگ شپ اورالعزیزیہ ریفرنس کے معاملے میں سماعت کے دوران کہا کہ بریت کی درخواست پر آپکی رپورٹ آنی تھی۔
ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب اظہر مقبول نے بتایا کہ اس کیس میں سپریم کورٹ کا فیصلہ رکاوٹ نہیں، عدالت اس کیس کا فیصلہ کرسکتی ہے۔
احتساب عدالت نے ڈپٹی پراسیکیوٹرنیب اظہر مقبول سے مکالمہ کیا کہ ہم آپکا بیان ریکارڈ کرلیتے ہیں جس پراظہرمقبول نے جواب دیا کہ آپ میرا بیان ریکارڈ کرلیں، یہ کیس نیب ترامیم سے متعلق نہیں ہے۔
ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب اظہر مقبول نے بتایا کہ اس کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے نواز شریف ، مریم نواز، کیپٹن صفدر کی حد تک فیصلہ بھی کرچکی، مریم نواز کی بریت کیخلاف ہم نے اپیل دائر نہیں کی، حسن اور حسین نواز پر سازش اور معاونت کا الزام ہے، انکو کیس ہے مرکزی ملزم بری ہوچکے ہیں۔
قاضی مصباح ایڈووکیٹ نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے نواز شریف کو بری کیا، جن دستاویزات پر انحصار کرتے ہوئے عدالت نے مریم نواز کو بری کیا انہی پر نواز شریف کی بریت ہوئی۔
قاضی مصباح ایڈووکیٹ نے نوازشریف کی بریت کا مختصر فیصلہ پڑھتے ہوئے دلائل دیے کہ نیب نے مریم نواز کی بریت کیخلاف اپیل دائر نہیں کی تھی،اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کی کاپی ہائیکورٹ کی ویب سائٹ پر دستیاب ہے۔
وکیل قاضی مصباح نے دلائل دیے کہ العزیزیہ کیس میں ٹرائل کورٹ نے سزا دی، دسمبر 2023 میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے نواز شریف کی اپیل منظور کی، نیب نے نوازشریف کی اپیل منظور ہونے کے فیصلے کو چیلنج نہیں کیا، نیب نے مزید شواہد عدالت کے سامنے نہیں رکھے جس کے بعد حسن نواز، حسین نواز پر مقدمہ چلایا جائے، جو شواہد موجود ہیں ان پر بھی حسن نواز ، حسین نواز کو سزا نہیں ہو سکتی۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ حسن نواز، حسین نواز کے خلاف کیس چلانا عدالتی وقت ضائع کرنا ہوگا، کیس میں مرکزی ملزم بری ہوگئے تو معاونت کے الزام میں کیس چل ہی نہیں سکتا، فلیگ شپ ریفرنس میں نواز شریف ٹرائل کورٹ سے بری ہوگئے تھے، ٹرائل کورٹ کے فیصلے کیخلاف نیب نے 29 نومبر 2023 کو اپنی اپیل واپس لے لی تھی۔
احتساب عدالت کے جج ناصرجاوید رانا نے بریت سے متعلق فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News