
ان 8 عادتوں سے دور رہیں، جو بڑھاپے کے عمل کو تیز کرتی ہیں
عمر بڑھنے کے عمل کو روکا نہیں جاسکتا تاہم اس کے اثرات کو کم ضرور کیا جاسکتا ہے، کچھ بری عادات ایسی ہیں جو عمر رسیدگی کے عمل کو تیز کر دیتی ہیں انہیں ترک کر کے اور کچھ اچھی عادات کو اپنا کر آپ اپنی حقیقی عمر سے چھوٹے دکھائی دے سکتے ہیں۔
ڈاکٹر بریٹ اوسبورن جو کہ فلوریڈا کے نیورولوجسٹ اور لمبی عمر کے ماہر ہیں کا کہنا ہے کہ عمر بڑھنے کی بنیادی علامتوں میں سے ایک خلیوں میں ٹوٹ پھوٹ کا عمل ہے جو اعضاء کی خرابی اور بالآخر موت کا باعث بنتا ہے۔
یہاں پر ایسی 8 عادات کا ذکر کیا جارہا ہے جو عمر بڑھنے کے عمل کو تیز کرتی ہیں۔
تمباکو نوشی
تمباکو نوشی زندگی کو کم کرتی ہے، برطانیہ میں ایکشن آن سموکنگ اینڈ ہیلتھ کے محققین کے مطابق ایک اگر ایک 30 سال کا شخص سگریٹ نوشی کرتا ہے تو وہ تقریباً 35 برس تک زندہ رہ سکتا جبکہ سگریٹ نوشی نہ کرنے والوں میں یہی عمر 53 برس ہے۔
تمباکو نوشی جسم میں نقصان دہ کیمیکلز میں اضافے، آکسیجن کی سپلائی کو کم کرنے، کولیجن کو توڑنے اور آکسیڈیٹیو تناؤ کو بڑھا کر برھاپے کے عمل کو تیز کرتی ہے۔
تمباکو کے مضر اثرات سب سے زیادہ پھیپھڑوں کی صحت کو متاثر کرتے ہیں ساتھ ہی یہ جلد کی عمر میں اضافے، مسوڑھوں کی بیماری اور دانتوں کے گرنے کا خطرہ بڑھاتے ہیں۔
اوسبورن کا مزید یہ بھی کہنا ہے ک تمباکو نوشی جسم میں ایسے زہریلے مادوں کا سبب بنتی جو جلد کی لچک اور کولیجن کی پیداوار کو متاثر کرکےجھریوں کا باعث بنتی ہے۔ ماہرین صحت اس بات پر متفق ہیں کہ تمباکو نوشی ترک کرنا نہ صرف صحت کے لیے بہتر ہے بلکہ اس سے عمر رسیدگی کے عمل کو بھی روکا جاسکتا ہے۔
زیادہ سورج کی نمائش
اگر آپ سورج کی روشنی کا زیادہ سامنا کرتے ہیں تو یہ جلد کے ڈی این اے کو نقصان پہنچا کر عمر رسیدگی کا باعث بنتی ہے۔
جس سے نہ صرف جھریاں پڑنے کا عمل تیز ہوجاتا ہے بلکہ اس سے جلد کی لچک کم ہونے کے ساتھ سیاہ دھبے بھی نمودار ہونے لگتے ہیں۔
اوسبورن کا کہنا ہے کہ زیادہ ایس پی ایف کے ساتھ سن اسکرین کا باقاعدگی سے استعمال، جسم کو مکمل ڈھانپنا اور دھوپ میں نکلنے سے گریز جلد کو عمر رسیدگی سے بچاتا ہے۔ جبکہ ہائیڈریٹ رہنا اور وٹامن سی اور ای جیسے اینٹی آکسیڈینٹس کا استعمال جلد کی حفاظت میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے۔
ناقص خوراک
ماہرین کے مطابق غذائیت کی کمی والی خوراک عمر رسیدگی کے عمل کو تیز کرتی ہے۔ پروسیسڈ فوڈز، شکر اور غیر صحت بخش چکنائی والی غذا جسم میں سوزش اور کولیجن کو نقصان پہنچا کر جلد کی عمر بڑھنےکی رفتار کو بڑھا سکتی ہے ساتھ ہی یہ دائمی امراض کا بھی سبب بنتی ہے جن میں امراض قلب اور ذیابیطس شامل ہے۔
عمر بڑھنے کی علامات کو کم کرنے کے لیے ماہرین متوازن غذا کھانے کا مشورہ دیتے ہیں جس میں کم گلائسیمک انڈیکس والے پھل، سبزیاں، لین پروٹین اور اومیگا 3 اور اومیگا 9 شامل ہوں۔ ان کھانوں میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس فری ریڈیکل کا مقابلہ کرتے ہیں۔ اسی لیے کوشش کریں کہ گھر پر کھانا تیار کر کے کھائیں۔
ورزش کی کمی
ورزش کی افادیت سے کون واقف نہیں، تاہم اس کی کمی پٹھوں کو کمزوری، ہڈیوں کی کثافت میں کمی، وزن میں اضافے اور قلبی مسائل کا باعث بن کر عمر بڑھنے کے عمل کو تیز کرتی ہیں۔ پٹھوں کو مضبوط کرنے، خون کی گردش بہتر بنانے اور ذہنی صحت کے لیے باقاعدگی سے جسمانی سرگرمی ضروری ہے۔ ورزش لمبی عمر سے وابستہ 100 جینز کو بدل دیتی ہے اس لیے کوشش کریں کہ ورزش کرنے کو اپنامعمول بنالیں۔
الکحل کا زائد استعمال
الکحل کا استعمال جلد کو ڈی ہائیڈریٹ کرنے، جگر کو نقصان پہنچانے اور ذہنی صحت میں خرابی کا باعث بن سکتا ہے۔ ساتھ ہی اس کاستعمال خون میں شوگر کی سطح کو متاثر کرنے اور موٹاپے کا سبب بھی بنتا ہے۔
الکحل کا زیادہ استعمال پانی، غذائی اجزاء کی کمی، سوزش، جگر کے نقصان اور کولیجن کی پیداوار میں کمی کا باعث بن کر بڑھاپے کے عمل کو تیز کرتا ہے۔ تمباکو نوشی کے ساتھ شراب نوشی کو ختم کرنا ضروری ہے تاکہ عمر رسیدگی کے عمل کو روکا جاسکے۔
دائمی تناؤ
اگرچہ کچھ حد تک تناؤ نارمل اور صحت مند ہوتا ہے،تاہم دائمی تناؤ ٹیلومرس کو مختصر کر سکتی ہے، ٹیلومرزخلیہ کی تقدیر اور عمر بڑھنے میں مرکزی کردار ادا کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ ٹیلومرز وہ سالمات (مالیکیولز) ہوتے ہیں جو کروموسومزکے سروں پر ڈھکنوں کی صورت میں موجود ہوتے ہیں ۔ جیسے جیسے عمر بڑھتی جاتی ہے ،ویسے ویسے ٹیلومرز کی لمبائی کم ہوتی جاتی ہے یہاں تک کہ یہ بڑھاپے تک پہنچنے پر بہت مختصررہ جاتے ہیں۔
دائمی تناؤ جلد پر جھریوں کا سبب بن کر اس کو تبدیل کرنے کے ساتھ ذہنی صحت کو بھی متاثر کر سکتا ہے، جس سے عمر رسیدگی کا عمل تیز ہوجاتا ہے۔
اوسبورن کا کہنا ہے کہ تناؤ کو کم کرنے کے لیے مختلف تکنیکیں استعمال کرنے کی ضرورت ہے جیسے ذہن سازی، مراقبہ، تھراپی اور باقاعدہ جسمانی سرگرمیاں یہ سب تناؤ کو کم کر سکتی ہیں۔
نیند کی کمی
نیند کی کمی جلد کی صحت کو متاثر کر کے بڑھاپے کو تیز کرتی ہے، سوزش میں اضافہ کرتی ہے اور ہارمونل عدم توازن کا باعث بنتی ہے، اسی طرح ناکافی نیند خلیے کی مرمت میں بھی رکاوٹ بنتی ہے اور ذہنی افعال کو متاثر کرتی ہے جبکہ نیند جسم کی تخلیق نو کے عمل کے لیے بھی بہت ضروری ہے۔
نیند کو بہتر بنانے کے لیے، اوسبورن کا کہنا ہے کہ سونے جاگنے کے وقت کا تعین کرنا، اسکرین کا استعمال نہ کرنا، آرام دہ ماحول بنانا ضروری ہے تاکہ رات میں پرسکون نیند کو یقینی بنایا جاسکے۔ اس کے علاوہ اگر سونے سے قبل کاربوہائیڈریٹس کم استعمال کیا جائے تویہ نیند میں اضافہ کا باعث بنتا ہے۔
منہ کی خراب صحت
منہ کی صحت اور صفائی کا خیال نہ رکھا جائے تو یہ مسوڑھوں کی بیماری، دانتوں کے گرنے، دانتوں اور سانس کی بدبو کا باعث بن کر بڑھاپے کے عمل کو تیز کرتے ہیں۔ مسوڑھوں کی بیماری اور دانتوں کا گرنا نہ صرف منہ کی صحت کو متاثر کرتا ہے، بلکہ مجموعی صحت پر بھی اثر انداز ہوتا ہے۔
اوسبورن نے مزید کہا کہ امراض قلب اور مسوڑھوں میں سوزش کے درمیان تعلق پہلے ہی تحقیق میں ثابت ہوچکا ہے۔ اسی لیے ضروری ہے منہ کی صحت کا خیال رکھا جائے۔ اور اس کے لیے دانتوں کا باقاعدگی سے چیک اپ، روزانہ برش اور فلاسنگ اور اینٹی مائیکروبیل ماؤتھ واش کا استعمال کرنا ضروری ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News