
30 برس قبل امراض قلب کا پتا لگانے والا انقلابی ٹیسٹ ایجاد
امراض قلب کی صورت میں مریض میں کئی علامات سامنے آتی ہیں جو اس مرض کی شدت کی جانب اشارہ کرتی ہے، تاہم اب ڈاکٹروں نے ایک ایسا ٹیسٹ ایجاد کیا ہے جو اس مرض کا کئی دہائیوں پہلے پتا لگا سکتا ہے۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ تین حصوں پرمشتمل خون کا یہ سادہ سا ٹیسٹ مریض کے دل کے دورے اور فالج کے خطرے کا 30 سال قبل درست اندازہ لگا سکتا ہے۔
معالج عام طور پر ایل ڈی ایل کولیسٹرول کا ٹیسٹ کرواتے ہیں تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ آیا کوئی شخص دل کی بیماریوں میں مبتلا ہوسکتا ہے یا نہیں، تاہم ایک نئی تحقیق میں، جو تین دہائیوں پر محیط تھی، ماہرین نے خون میں دو اضافی بایو مارکرز بھی چیک کیے۔ ان میں ایک سی آرپی جو جگر کی طرف سے پیدا ہونے والا پروٹین ہے اور سوزش کے ردعمل میں بڑھتا ہے، اور دوسرا لائپوپروٹین اے ہے جو جسم میں ایک قسم کی چربی ہے۔
پریس میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے نتائج کے مطابق زیادہ حساس لائپوپروٹین اے اور سی آر پی کی بلند سطح، ساتھ ہی اضافی کولیسٹرول امراض قلب کی پیش گو تھیں۔
تحقیق کے مصنفین کا کہنا ہے کہ جب تینوں بایو مارکرز کا خون کا ٹیسٹ کیا جاتا ہے تو مریض کے دل کی صحت کی ایک زیادہ درست اور تفصیلی تصویر سامنے آتی ہے جو کہ امراض قلب کی پیشگی دیکھ بھال میں انقلاب لاسکتی ہے۔
تحقیقی ٹیم کے مطابق یہ تینوں بایو مارکرز مختلف بایولوجیکل عملوں کی نمائندگی کرتے ہیں، اور آگاہ کرتے ہیں کہ کوئی شخص خطرے میں کیوں ہے۔
رِڈکرجو کہ اس تحقیق کی قیادت کر رہے تھے کا کہنا ہے کہ اب انہوں نے دوسرے ڈاکٹروں سے درخواست کی ہے کہ وہ مریضوں کی 30 یا 40 کی دہائی میں تین حصوں والے اس خون کے ٹیسٹ کو کریں، تاکہ ممکنہ طور پر نظرانداز کیے گئے خطرے کے عوامل کو نوٹ کیا جاسکے، کیونکہ معالج کبھی بھی اس چیز کا علاج نہیں کرتے جنہیں وہ ناپتے نہیں ہیں۔
رِڈکر کی زیر قیادت اس تحقیق میں ڈاکٹروں نے 30 برسوں کے دوران تقریباً 30,000 امریکی خواتین کے خون کے ٹیسٹ کر کے ان میں تین الگ الگ بایو مارکرز کو جانچا۔
جب یہ تحقیق 1990 کی دہائی کے وسط میں شروع ہوئی تھی تو اس وقت تحقیق میں شامل ہونے والی خواتین کی اوسطاًعمر 55 برس تھی، تین دہائیوں کے دوران، 13 فیصد خواتین شرکاء نے دل کی بیماری، جیسے دل کا دورہ یا فالج کا سامنا کیا۔
تحقیق کے آغاز میں جن خواتین میں لائپوپروٹین اے کی سطح سب سے زیادہ تھی ان میں امراض قلب کا خطرہ 33 فیصد زیادہ تھا، اسی طرح، جن خواتین میں سی آر پی کی سطح سب سے زیادہ تھی ان کا خطرہ حیرت انگیز طور پر 70 فیصد زیادہ تھا، اور جب کولیسٹرول کے ساتھ ملا کر ٹیسٹ کیا گیا، تو جو خواتین تینوں کیٹگریز میں بلند سطح رکھتی تھی ان میں دل کی بیماری کا امکان تین گنا زیادہ تھا۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ خون کے ٹیسٹ سے ابتدائی پتا لگانے کے ساتھ، مناسب بچاؤ کے طریقے اختیار کر کے دل کی دائمی بیماریوں کو بہت حد تک کم کیا جا سکتا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News