
کھانے کی پیکنگ میں چھاتی کے کینسر سے جڑے 200 کیمیکلز کی موجودگی کا انکشاف
ایک نئی تحقیق میں متوجہ کیا گیا ہے کہ کھانوں کی پیکنگ، کارڈ بورڈ کی ٹرے، یا کاغز کے کنٹینرز میں فروخت ہونے والے کھانوں میں چھاتی کے کینسر سے جڑے تقریباً 200 کیمیکلز موجود ہو سکتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق، عام استعمال ہونے والے کھانوں کے پیکنگ کے مٹیریل میں 189 ایسے کیمیکلز شامل ہیں جو ممکنہ طور پر چھاتی کے کینسر کا سبب بن سکتے ہیں۔ یہ خطرناک کیمیکلز، جیسے PFAS، بائیسپینولز اور فیتھلیٹس، پیکنگ سے کھانے میں منتقل ہو سکتے ہیں اور اس طرح لوگوں کے جسم میں داخل ہو سکتے ہیں۔
فوڈ پیکجنگ فورم نے کھانے کی پیکنگ میں موجود کیمیکلز کا ایک جامع ڈیٹا بیس تیار کیا ہے، جس میں ہزاروں شائع شدہ سائنسی مطالعات کی معلومات شامل ہیں۔
اس ڈیٹا بیس کا استعمال کرتے ہوئے، محققین نے 143 ایسے کیمیکلز کی نشاندہی کی جو پلاسٹک کی پیکنگ میں موجود ہیں اور چھاتی کے کینسر سے جڑے ہوئے ہیں، جبکہ 89 کاغذ یا کارڈ بورڈ میں پائے گئے۔
تحقیق کے مطابق، ان میں کم از کم 76 ایسے کینسر پیدا کرنے والے کیمیکلز ہیں جن کے بارے میں مضبوط شواہد موجو ہیں کہ انسان اپنی غذا کے ذریعے باقاعدگی سے ان سامنا کرتے ہیں۔
یہ کیمیکلز امریکہ، یورپی یونین، چین، جنوبی امریکہ اور دیگر مقامات میں موجود ضوابط کے باوجود کھانے کی پیکنگ میں موجود ہیں جو ان کے استعمال کو محدود کرنے کے لیے بنائے گئے ہیں۔
تحقیق میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ 76 میں سے تقریباً 40 کینسر پیدا کرنے والے کیمیکلز کو پہلے ہی مختلف بین الاقوامی ریگولیٹرز کی جانب سے کسی نہ کسی طرح خطرناک قرار دیا جا چکا ہے، لیکن پھر بھی یہ کھانے کی پیکنگ میں استعمال کیے جارہے ہیں۔
یہ تحقیق پچھلے ہفتے اسی گروپ کی جانب سے شائع ہونے والی ایک اور رپورٹ کے بعد سامنے آئی ہے، جس میں بتایا گیا تھا کہ 3,600 سے زیادہ کیمیکلز کھانے کی پیکنگ کے عمل کے دوران کھانے میں شامل ہو جاتے ہیں۔ ان میں سے 79 کیمیکلز ایسے ہیں جو کینسر، جینیاتی تبدیلیوں، اور ہارمونل اور تولیدی مسائل کا سبب بنتے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News