 
                                                      ’’عدالتیں نجی اداروں یا افراد کےخلاف کارروائی کا اختیار نہیں رکھتیں‘‘
لاہور ہائیکورٹ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس 2024 کے خلاف دونوں درخواستیں یکجا کر کے پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس کالعدم قرار دینے کے لئے دائر ایک اور درخواست پر سماعت کی۔
عدالتی حکم پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب خالد اسحاق عدالت میں پیش ہوئے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ میں اسی نوعیت کی تین پٹیشنز آچکی ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عدالت کے سامنے پٹیشن کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے کا سوال ہے، اس پٹیشن کو بھی پہلے سے دائر پٹیشن کے ہمراہ سماعت کیا جائے گا، اسی نوعیت کی ایک اور پٹیشن اظہر صدیق نے سپریم کورٹ میں دائر کی ہے۔
عدالت نے اسی نوعیت کی تمام پٹیشنز کو یکجا کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
بعدازاں عدالت نے اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل کو معاونت کیلئے 7 اکتوبر کو طلب کر لیا اور افتخار احمد کی نئی درخواست کی کاپی سرکاری وکیل کو فراہم کرنے کی بھی ہدایت کر دی۔
درخواست گزار کی جانب سے موقف اپنایا گیا کہ ایکٹ کا مقصد مقدمات کی کارروائی کو ریگولیٹ کرنا ہے، اسمبلی کی موجودگی میں آرڈیننس کا اجراء قانون کے مطابق نہیں، آرڈیننس انتہائی ایمرجنسی حالات میں ہی نافذ کیا جاسکتا ہے، یہ عدلیہ اور بنیادی حقوق کی آزادی کامعاملہ ہے۔
درخواست گزار نے کہا کہ حکومت آرٹیکل 63 کی ہیت کو تبدیل کرنا چاہتی ہے، صدارتی آرڈیننس بدنیتی پر مبنی ہے، پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے، صدارتی آرڈیننس کے ذریعے سپریم کورٹ کے اختیارات کو کم یا زیادہ نہیں کیا جاسکتا، عدالت صدارتی آرڈیننس کو کالعدم قرار دے اور پٹیشن کے حتمی فیصلے تک صدارتی آرڈیننس پر عمل درآمد روکنے کا حکم جاری کرے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

 
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                 