27 ویں آئینی ترمیم؛ جے یو آئی اور پی ٹی آئی نے آپس میں رابطے کرلیے
اسلام آباد: 27 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے اپوزیشن کی دوبڑی جماعتوں جے یو آئی اور پی ٹی آئی نے آپس میں رابطے کرلیے۔
حکومت نے 27 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے اسلام آباد میں اگلے ہفتے پھر جوڑ توڑ کی تیاریاں شروع کردی ہیں۔
دوسری جانب ذرائع کے مطابق 27 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے اپوزیشن کی دوبڑی جماعتوں جے یو آئی اور پی ٹی آئی نے آپس میں رابطے کرلیے ہیں جب پی ٹی آئی نے مولانا فضل الرحمان کے اپوزیشن میں رہنے کے اعلان کا خیرمقدم کیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی نے مستقبل میں بھی ساتھ چلنے اور مشترکہ لائحہ عمل اختیار کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے، جے یو آئی اور پی ٹی آئی نے سیاسی روابط برقرار رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ پارلیمنٹ میں سیاسی اشتراک کے لیے دونوں جماعتوں کے قائدین کی اگلے ملاقات بھی جلد متوقع ہے، جے یو آئی نے ساتھ چلنے کے لیے پی ٹی آئی سے کئی سوالات کے جواب مانگ لیے ہیں۔
ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ جے یو آئی نے پی ٹی آئی قیادت سے بے اختیار اور قوت فیصلہ نہ ہونے کی شکایت کی، جے یو آئی نے سوال کیا کہ طویل کوششوں سے آئینی ترمیم کے مسودہ سے متنازعہ ترامیم نکل جانے کے بعد پی ٹی آئی نے الگ راستہ کیوں چنا؟۔
جے یو آئی نے یہ سوال بھی کیا کہ بتایا جائے کہ بانی پی ٹی آئی کے بعد فیصلے کا اختیار کس کے پاس ہے؟، چیف جسٹس کی تقرری کے معاملے پر جے یو آئی کا ساتھ دینے کی بجائے سولو فلائٹ کیوں لی۔
جے یو آئی نے شکوہ کیا کہ پی ٹی آئی نے پارلیمانی کمیٹی کا حصہ بننے کے باوجود جسٹس منصور کو ووٹ نہ دے کر بالواسطہ طور پر حکومت کا ساتھ دیا، پی ٹی آئی جسٹس منصور علی شاہ کے نام کو اپوزیشن کے چار ووٹ ملتے تو حکومت کے خلاف جاندار بیانیہ بنانے میں زیادہ مدد ملتی ۔
پی ٹی آئی نے جے یو آئی کو جواب دیا کہ اگر پی ٹی آئی کے تین ووٹ بھی منصور علی شاہ کو ملتے تو بھی حکومت اپنی مرضی کا چیف جسٹس بنالیتی۔
پی ٹی آئی نے جے یو آئی کو مزید جواب دیا کہ پی ٹی آئی پارلیمانی کمیٹی کا حصہ بنتی تو آئینی ترمیم کو چیلنج بھی نہیں کرسکتی، آپ نے آئینی ترمیم کو ووٹ دے کر فوجی عدالتوں سمیت دیگر سخت شقوں سے بچایا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
