اسلام آباد اور راولپنڈی میں کاروبار کی بندش؛ ایف پی سی سی آئی کے تاجر پھٹ پڑے
تاجروں اور صنعت کاروں کی سب سے بڑی تنظیم فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) نے ونٹر پیکج پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے بہتری کا مطالبہ کردیا۔
ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر امان پراچہ نے اپنے جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ ونٹر پیکج کے موجودہ ریٹ سے صنعت کو فوائد نہیں حاصل ہونگے، حکومت 26 روپے کا فلیٹ ریٹ مختص کردے۔
انہوں نے کہا کہ اضافی بجلی کے بلوں سے صنعتیں قبرستان بنتی جارہی ہیں، خطے میں بجلی کے ریٹ اور شرح سود میں دیگر ممالک کی طرح مختص کیے جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک کی جانب سے 68 ارب روپے کے اضافی بوجھ کو کسی صورت برداشت نہیں کرینگے، کے الیکٹرک ڈیفالٹرز کا پیسہ ان صارفین سے کیوں وصول کررہی ہے جو ہر ماہ بجلی بل کی ادائیگی کرتے ہیں؟
امان پراچہ نے کہا کہ حکومت کے الیکٹرک کے ٹیرف کے اضافے کی کوشش کو فوری روکے، فیصل آباد میں 100 صنعتیں بند ہوگئی ہیں۔
نائب صدر کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک کو کراچی کے شہریوں سے اضافی بل کسی صورت نہیں لینے دیں گے، ایف پی سی سی آئی اضافی بل کے حوالے سے احتجاج کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ قانونی طور یہ نہیں ہوسکتا کہ بل ادا کرنے والوں سے چوری کرنے والوں کا بل بھی لیں، قانون کے مطابق ڈیفالٹر کو آپ نوٹس دیں یا عدالت کے ذریعے ان سے پیسے وصول کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ اضافی چوری کا بوجھ اگر شہریوں پر ڈالا جائے گا تو ان کے لیے بجلی اور مہنگی ہوجائے گی، نیپرا اور حکومت سماعت میں کے الیکٹرک کے اس مطالبے کو مسترد کرے۔
ایف پی سی سی آئی کا موقف ہے کہ کے الیکٹرک کو کراچی کے صارفین سے 68 ارب روپے وصول کرنے کی ہرگز اجازت نا دی جائے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
