
بچوں کے حقوق کا عدلیہ کو احساس ہے، جسٹس منصور علی شاہ
سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج جسٹس منصور علی شاہ نے کہا ہے بچوں کے حقوق کا عدلیہ کو احساس ہے۔
چیف جسٹس منصور علی شاہ نے اسلام آباد میں بچوں کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ججز کو بتانا چاہتا ہوں کہ بچوں کا انصاف کس قدر اہم ہے، بچے کل کے لوگ نہیں بلکہ آج کے افراد ہیں، بچوں کو عدالتی نظام سے ڈسٹرب نہ کریں۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ ہمیں بچوں کو کیسز سے گزارنے سے اجتناب کرنا چاہیے، جسٹس جمال یہاں بیٹھے ہیں اور وہ سن رہے ہیں کہ بچوں سے متعلق ہمیں عدالتی نظام میں کیا تبدیلیاں لانی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا عدالتی نظام بچوں کے لیے کتنا سنجیدہ ہے یہی ہمارا ٹسٹ ہے، بچوں کے بھی بنیادی انسانی حقوق ہیں، بچوں کے کیسز کو ترجیحی دینا ہوگی، تقریباً 2.4 ارب بچوں کی دنیا میں تعداد ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایک جج کو کمرہ عدالت میں بچوں کو سننا ہوگا، افسوس ہے کہ جنگ زدہ علاقوں میں سب سے زیادہ بچے متاثر ہورہے ہیں، پاکستان میں بچوں کی صحت سب سے اہم ایشو ہے سب سے بڑھ کر بچوں کی تعلیم بھی ایک مسئلہ ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ پاکستان میں سب سے زیادہ بچے تعلیم سے محروم ہیں، چائلڈ میرج بھی ایک ایشو ہے، 21 فیصد بچوں کی کم عمری میں شادی کردی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بچے نہ صرف ہمارا مستقبل ہے بلکہ ہمارا حال بھی ہے، بچے کل کے لوگ نہیں بلکہ آج کے افراد ہیں، بچے اللہ کا تحفہ ہے، ماتحت عدلیہ کے ججز کو بتانا چاہتا ہوں بچوں کیلئے انصاف کس قدر اہم ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ مفاد عامہ کے مقدمات سے کافی بہتری آتی ہے، میں ہمیشہ کہتا ہوں عدالت آئیں، میں اگرچہ آئینی بنچ میں نہیں مگر میرے ساتھ آپ کو سنیں گے۔
جسٹس منصور علی نے کہا کہ ہماری عدالت میں بچہ پیش ہوتا ان کو بات کا موقع نہیں دیتے، ہم کیسز میں بچوں کے والدین کو سن لیتے ہیں، آئندہ سے بچہ عدالت میں پیش ہو تو بچہ کی بات کو سنیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News