Advertisement
Advertisement
Advertisement

گوادر اور کوئٹہ کے دورے پر لاپتہ افراد کے کیسز نے ہلا کر رکھ دیا، چیف جسٹس آف پاکستان

Now Reading:

گوادر اور کوئٹہ کے دورے پر لاپتہ افراد کے کیسز نے ہلا کر رکھ دیا، چیف جسٹس آف پاکستان

گوادر اور کوئٹہ کے دورے پر لاپتہ افراد کے کیسز نے ہلا کر رکھ دیا، چیف جسٹس آف پاکستان

چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ گوادر اور کوئٹہ کے دورے پر لاپتہ افراد کے کیسز نے ہلا کر رکھ دیا۔

چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی سے سپریم کورٹ پریس ایسوسی ایشن کے ممبران کی ملاقات ہوئی۔

اس موقع پر جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ سپریم کورٹ کا ہر جج آزاد ہے، سپریم کورٹ کا ہر جج کیس کو اپنے انداز سے بھیجتا ہے، ججز کو بریکٹ نہیں کیا جانا چاہیے، ججز پر تنقید ہونی چاہئے لیکن تعمیراتی تنقید ہو۔

انہوں نے کہا کہ میرے چیف جسٹس پاکستان بننے کا فیصلہ اتنی جلدی میں ہوا کہ میں حلف برداری کا نیا سوٹ بھی نہیں خرید سکا، چیف جسٹس کا فیصلہ سرعت کے ساتھ ہوا کہ میں نے کچھ سوچا ہوا نہیں تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں ریفارمز کے حوالے سے بہت سے اقدامات اٹھائے جا چکے ہیں، ہائیکورٹ کی اتھارٹی کا بہت احترام ہے، ڈسٹرکٹ جوڈیشری ہائیکورٹ کے ماتحت ہے، براہ راست ہائیکورٹ کی اتھارٹی یا ماتحت عدلیہ میں مداخلت نہیں ہو گی۔

Advertisement

یحییٰ آفریدی نے کہا کہ سپریم کورٹ ایک ٹائٹینک ہے اس کو آپ تبدیل نہیں کر سکتے، سپریم کورٹ کی سمت کو تبدیل کر کے انصاف کی فراہمی بہتر کی جا سکتی ہے۔

چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا تھا کہ میرا وژن یہ ہے کہ سپریم کورٹ میں کیس فائل ہو تو سائل کا ای میل ایڈریس اور واٹس ایپ نمبر لیا جائے، سائل کا واٹس ایپ اور ای میل لینے سے اس کو کیس کی فائلنگ سے لے کر فیصلہ تک تمام آرڈرز ملتے رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ارجنٹ درخواستوں کی سماعت کا میکنزم بھی بنا رہے ہیں، ہمارے ججز نے 8 ہزار کیسز مختصر وقت میں نمٹائے ہیں، کیس مینجمنٹ بہتر کرنے سے انصاف کی فراہمی میں بہتری لائی جا سکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انتخابی عذرداریوں کو سننے کے لیے اسپیشل بینچز بنائے جا چکے ہیں، فوجداری اور ٹیکس کے مقدمات لیے بھی اسپیشل بینچز کام کریں گے، گوادر اور کوئٹہ کے دورے پر لاپتہ افراد کے کیسز نے ہلا کر رکھ دیا، لاپتہ افراد کے کیسز کو ٹیک اپ کیا جائے گا۔

یحییٰ آفریدی نے کہا کہ بلوچی اور سندھی کا بھی خیال رکھنا چاہیے، سندھی اور بلوچی ججز کی اکنالیجنمٹ ہونی چاہیے، مستحق سائلین کو ڈسٹرکٹ جوڈیشری میں مفت وکیل کی سہولت دیں گے۔

چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا تھا کہ جیلوں کے دوروں میں قیدیوں نے سال سال کیسز کے فیصلے نا ہونے کی شکایت کی، قیدیوں کی اس شکایت پر میں بہت شرمندہ ہوا، سپریم کورٹ میں روزانہ پرانے دو تین کیسز کو اسپیشل بینچز میں سنا جائے گا، سپریم جوڈیشل کونسل کو متحرک کر دیا ہے، سپریم جوڈیشل کونسل میں ججز کے خلاف شکایات پر کارروائی چل رہی ہے۔

Advertisement

انہوں نے کہا کہ اے ڈی آر پر جسٹس منصود علی شاہ نے بہت کام کہا ہے، جسٹس منصود علی شاہ کو اے ڈی آر پر کام پر سلام پیش کرتا ہوں، اے ڈی آر کے نظام کے لیے فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی میں ریٹائرڈ ججز کو ٹرین کیا جائے گا، اے ڈی آر کا نظام کا آغاز اسلام آباد سے کیا جائے گا، اے ڈی آر کے نظام کو اسلام آباد کے بعد باقی اضلاع تک لے جائے جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم سب ججز آپس میں بھائی ہیں، وقت کے ساتھ ساتھ چیزیں ٹھیک ہوں گی، اپنی رائے کسی ساتھی دوست پر مسلط نہیں کرتا، میری رائے ہے مشترکہ ویسڈم کے ساتھ آگے چلنا چاہیے۔

یحییٰ آفریدی نے مزید کہا کہ عدلیہ کے لئے گزشتہ تین چار سال مقدمات کی وجہ سے بڑے سخت تھے، وہ وقت گزر گیا جب ججز نے ایک دوسرے کے خلاف پوزیشن لی ہوئی تھی، ججز کسی الزام پر جواب نہیں دے سکتے۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
نئے وزیراعلیٰ کی حلف برداری کب ہوگی؟ پشاور ہائیکورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا
تحریک لبیک کا مریدکے میں پرتشدد احتجاج؛ انتشار پسند مظاہرین کو منتشر کر دیا گیا
پانی کی چوری کسی بھی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، سی او او واٹر کارپوریشن
نئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی کا انتخاب پشاور ہائیکورٹ میں چیلنج
ہم امن کیلئےصدر ٹرمپ کے منفرد کردار کی تعریف کرتے رہیں گے، وزیرِاعظم
پیپلزپارٹی اور ن لیگ میں سیز فائر کے باوجود سردمہری برقرار
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر