
اسلام آباد: پلڈاٹ نے سینٹ کی کارکردگی سے متعلق ایک سالہ جائزہ رپورٹ جاری کردی۔
پالیسی ریسرچ ادارے پلڈاٹ نے سینیٹ آف پاکستان کی سال 2023-24 کی کارکردگی پر مبنی سالانہ جائزہ رپورٹ جاری کردی ہے جس میں قانون سازی، اجلاسوں کی کارروائی، ارکان کی حاضری اور پارلیمانی شفافیت سمیت متعدد امور کا احاطہ کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ ایک سال کے دوران سینیٹ نے مجموعی طور پر 51 بلز پاس کیے جن میں سے 34 حکومتی اور 17 نجی ارکان کی جانب سے پیش کیے گئے۔
تاہم نجی بلز کی تعداد میں گزشتہ برس کے مقابلے میں 63.8 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جب کہ آرڈیننسز کے ذریعے قانون سازی میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔
سینیٹ کے اجلاسوں کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا گیا کہ مجموعی طور پر 65 اجلاس منعقد ہوئے تاہم ان اجلاسوں کے دوران کام کے اوقات میں 20.3 فیصد کمی دیکھی گئی۔
ایک سال میں 16 اجلاس کورم پورا نہ ہونے کی وجہ سے ملتوی کرنا پڑے جو پارلیمانی کارروائی کے تسلسل پر سوالیہ نشان ہے۔
قائد ایوان کی حاضری انتہائی کم رہی، صرف 28 اجلاسوں میں شرکت کی گئی جو گزشتہ چھ سالوں میں سب سے کم شرح ہے۔ اس کے برعکس قائد حزب اختلاف نے 80 اجلاسوں میں شرکت کرکے نہ صرف سب سے زیادہ حاضری دی بلکہ وہ ایوان میں سب سے زیادہ بولنے والے رکن بھی رہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ سینیٹر سید شبلی فراز نے ایوان میں سب سے زیادہ 11 گھنٹے 26 منٹ تک خطاب کیا جب کہ مجموعی طور پر اراکین سینیٹ کی حاضری کی شرح میں بہتری ریکارڈ کی گئی۔
پلڈاٹ نے اپنی رپورٹ میں خیبر پختونخوا کی 11 سینیٹ نشستوں کے تاحال خالی ہونے پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ صورتحال ایوان کی نمائندگی اور فیصلوں کی شفافیت پر اثر انداز ہو رہی ہے۔
مزید برآں رپورٹ میں سیاسی محاذ آرائی کو قانون سازی کے عمل اور ایوان کی مجموعی کارکردگی میں رکاوٹ قرار دیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News