
اسلام آباد: صوبوں نے زرعی آمدن پر انکم ٹیکس عائد کرنے کے لیے وفاقی انکم ٹیکس رولز کے مطابق قانون سازی مکمل کر لی ہے اور اس پر عملدرآمد جنوری 2025 سے شروع کر دیا گیا ہے، اس ٹیکس کی باقاعدہ کلیکشن ستمبر 2025 میں متوقع ہے۔
ذرائع کے مطابق عالمی مالیاتی اداروں کی شمولیت کے ساتھ، بالخصوص آئی ایم ایف اور عالمی بینک کے تعاون سے صوبے زرعی شعبے سے ٹیکس اکٹھا کرنے کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہیں۔
کمپلائنس سسٹم میں پیش رفت
کمپلائنس رسک مینجمنٹ سسٹم (سی آر ایم ایس) اسلام آباد، کراچی اور لاہور میں لارج ٹیکس پیئرز آفسز میں فعال کر دیا گیا ہے جبکہ آئی ایم ایف کی سفارش پر اس نظام کو جلد کارپوریٹ ٹیکس آفسز تک توسیع دی جائے گی۔
تاجر اسکیم میں کارکردگی کا فقدان، ودہولڈنگ ٹیکس میں اضافہ
ایف بی آر کی جانب سے ٹیکس نیٹ میں توسیع کے لیے متعارف کرائی گئی تاجر دوست اسکیم مطلوبہ نتائج حاصل نہیں کر سکی، تاہم تاجروں سے ودہولڈنگ ٹیکس کی مد میں سالانہ بنیاد پر 51 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
صوبوں کی ٹیکس کلیکشن بہتر بنانے کی یقین دہانی
نئے مالی سال کے آغاز پر صوبوں نے ٹیکس کلیکشن بڑھانے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
مزید پڑھیں؛ حکومت کا تنخواہ دار طبقے کیلیے بجٹ میں انکم ٹیکس ریلیف پلان
مالی سال 2026 سے صوبے ترقیاتی منصوبوں کے اخراجات خود برداشت کریں گے جیسا کہ آئی ایم ایف کی رپورٹ میں بیان کیا گیا ہے۔
رائٹ سائزنگ اقدامات جاری
حکومت نے ادارہ جاتی اصلاحات کے سلسلے میں رائٹ سائزنگ کے فیز 4 کا آغاز کر دیا ہے جبکہ فیز 1 پر پہلے ہی عملدرآمد کیا جا چکا ہے، یہ ایکسرسائز جون 2025 تک مکمل کی جائے گی۔
پی ایس ڈی پی میں اہم ترقیاتی منصوبے شامل
حکومتی ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کے بجٹ میں انتہائی اہمیت کے حامل ترقیاتی منصوبے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (PSDP) میں شامل کیے جائیں گے، تاکہ معیشت کی ترقی اور عوامی بہبود کے اہداف حاصل کیے جا سکیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News