
اسلام آباد: سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اپنی تفصیلی تحریری معروضات عدالتِ عظمیٰ میں جمع کرادی ہیں۔
سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اپنی تفصیلی تحریری معروضات میں مؤقف اپنایا کہ پی ٹی آئی نے کسی بھی مرحلے پر مخصوص نشستوں کا باضابطہ مطالبہ نہیں کیا۔
الیکشن کمیشن کی طرف سے جمع کرائی گئی دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ عدالت کے اکثریتی فیصلے میں درج ہے کہ پی ٹی آئی عدالت کے روبرو موجود تھی مگر اس نے مخصوص نشستوں سے متعلق کوئی استدعا نہیں کی۔
یہ بھی پڑھیں: مخصوص نشستوں کے کیس میں چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسی کا اختلافی نوٹ جاری
الیکشن کمیشن کے مطابق مخصوص نشستوں کی فہرست پولنگ سے قبل الیکشن شیڈول کے تحت جمع کروائی جاتی ہے جب کہ عدالت کی جانب سے 12 جولائی کے فیصلے میں انتخاب کے بعد فہرست جمع کرانے کی ہدایت دی گئی جو قانون کے منافی ہے۔
مزید کہا گیا ہے کہ 12 جولائی کے فیصلے میں سنی اتحاد کونسل کو پی ٹی آئی کے متبادل کے طور پر تسلیم کیا گیا، حالانکہ پی ٹی آئی نے کبھی کسی فورم پر مخصوص نشستوں کا دعویٰ نہیں کیا۔
الیکشن کمیشن نے اپنے مؤقف میں کہا ہے کہ مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلہ آئین کے آرٹیکل 10 اے (منصفانہ ٹرائل کے حق) اور آرٹیکل 4 (قانون کے مطابق تحفظ) کی خلاف ورزی پر مبنی ہے۔
الیکشن کمیشن نے مؤقف اپنایا کہ اکثریتی ججز نے 14 ستمبر اور 18 اکتوبر کی وضاحتوں پر بھی توجہ نہیں دی اور ان وضاحتوں سے قبل کیس 13 رکنی بینچ کے سامنے پیش ہی نہیں کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: مخصوص نشستوں کے فیصلے پر عملدرآمد کیلئےدرخواست پر اعتراض برقرار، پٹیشن خارج
تحریری معروضات میں کہا گیا ہے کہ عدالت نے آرٹیکل 187 کے تحت ریلیف کا دائرہ اختیار سے تجاوز کرتے ہوئے فیصلہ سنایا جس پر الیکشن کمیشن نے جسٹس منصور علی شاہ کے ماضی کے فیصلے کا حوالہ بھی دیا ہے۔ اس کے علاوہ جسٹس منیب اختر کے آرٹیکل 184(3) سے متعلق فیصلے کا بھی حوالہ تحریری رپورٹ کا حصہ ہے۔
الیکشن کمیشن نے مزید نشاندہی کی کہ عدالت کی جانب سے الیکشن ایکٹ کی شق 94 کو کالعدم قرار دینے پر کمیشن کا مؤقف سنا ہی نہیں گیا اور 39 ارکان کو قانونی ضابطوں کے برعکس تحریک انصاف کا کارکن قرار دیا گیا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News