غزہ میں اسرائیلی فوج کی بربریت کا سلسلہ جاری ہے جس میں تازہ ترین کارروائی کے دوران 31 فلسطینی شہید اور سو سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔
رفح کے علاقے میں نتزاریم راہداری پر ہزاروں فلسطینی امداد وصول کرنے کے لیے جمع تھے کہ اسرائیلی ٹینکوں نے گولا باری اور فائرنگ کا آغاز کر دیا، جس کے نتیجے میں ہلاکتوں کا یہ نیا سلسلہ شروع ہوا۔
حملے کے بعد اسرائیلی فوج نے زخمیوں کو طبی امداد فراہم کرنے والی ایمبولینسوں کو بھی زخمیوں تک رسائی کی اجازت نہ دی، جس کے نتیجے میں مزید جانیں ضائع ہو گئیں۔
یہ حملہ اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ میں امداد لینے کے لیے آنے والے افراد پر کیا گیا، جو پہلے بھی امدادی مرکز پر کیے گئے حملوں کی طرح تھا۔
غزہ کی نئی قائم شدہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن نے پیر سے اپنی خدمات شروع کی تھیں، لیکن اسرائیلی فوج نے امداد وصول کرنے والے فلسطینیوں پر اس فاؤنڈیشن کے آغاز کے بعد 4 بار حملے کیے ہیں۔
مزید پڑھیں: جنگ بندی کےلئے حماس کا پیش کردہ 3 نکاتی مطالبات کیاہیں ؟
ان حملوں نے امداد کی ترسیل کو مزید مشکلات میں ڈال دیا ہے، جس سے غزہ کے باشندے غذائی و طبی امداد سے محروم ہو رہے ہیں۔
دوسری جانب امریکا نے غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے اپنی تجویز پیش کی تھی، جس میں فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بدلے اسرائیلی یرغمالیوں اور لاشوں کے تبادلے کی بات کی گئی تھی۔
تاہم حماس نے اس تجویز کو ناقابلِ قبول قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس میں مستقل جنگ بندی کی ضمانت شامل نہیں کی گئی۔ حماس نے امریکا کو مثبت جواب دینے کی بات کی لیکن مستقل جنگ بندی اور غزہ سے اسرائیلی افواج کا مکمل انخلا یقینی بنانے کی شرط رکھی۔
غزہ کی موجودہ صورتحال میں امدادی مشنوں کی ترسیل شدید مشکلات کا سامنا کر رہی ہے اور فلسطینیوں کی زندگی مزید مشکلات میں ڈوب گئی ہے۔ اسرائیلی فوج کی جارحیت کے باعث غزہ میں انسانی بحران بڑھتا جا رہا ہے اور عالمی برادری کی خاموشی نے اس بحران کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
