اسلام آباد: مالی سال 2025-26 کے بجٹ کو حتمی شکل دینے کے انتہائی اہم مرحلے پر انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے حکومت پاکستان پر نئے مالی و انتظامی مطالبات سامنے آگئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے قرض کے نئے پروگرام کے تحت بجٹ کی منظوری سے قبل متعدد شرائط پیش کی ہیں جبکہ آئی ایم ایف کی جانب سے وفاقی اور صوبائی سطح پر تمام متفقہ اصلاحات پر مکمل عملدرآمد کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ قرض دہندہ ادارے نے صوبائی حکومتوں سے تحریری ضمانتیں بھی طلب کی ہیں، جن میں اخراجات میں کمی اور کاروباری ماحول کو بہتر بنانے کی یقین دہانی شامل ہے۔
متعلقہ خبر: حکومت کے بجٹ اہداف پر آئی ایم ایف کا اعتراض
علاوہ ازیں آئی ایم ایف نے بجلی اور گیس کی سبسڈی پر مکمل پابندی عائد کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے جبکہ صوبائی حکومتوں کو نئی بھرتیوں پر پابندی لگانے اور محکموں کے سائز میں کمی (رائٹ سائزنگ) کے لیے فوری اقدامات کی ہدایت کی گئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ وفاقی حکومت بجٹ اہداف کے حصول کے لیے پارلیمنٹ میں اتفاق رائے پیدا کرے اور صوبائی حکومتوں کی فعال شرکت کو بھی یقینی بنایا جائے۔
ذرائع کے مطابق بجلی اور گیس کی چوری اور اسمگلنگ کے خاتمے کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان مشترکہ کوششوں کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا ہے۔
آئی ایم ایف نے صوبوں کو اپنے بجٹ میں زرعی آمدن اور سروسز پر ٹیکس عائد کرنے کے لیے ایک عملی منصوبہ (ایکشن پلان) شامل کرنے کی بھی ہدایت دی ہے۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ یہ تمام مطالبات بجٹ کی منظوری سے قبل پورے نہ کیے گئے تو نئے قرض پروگرام پر پیش رفت تعطل کا شکار ہو سکتی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
