
بھارتی ریاست آسام میں مسلمانوں کے جبری بے دخلی کے واقعات نے عالمی سطح پر تشویش کی لہر دوڑادی ہے۔
غیر ملکی نشریاتی ادارے کے مطابق حالیہ دنوں میں متعدد بھارتی مسلمانوں کو بغیر کسی قانونی عمل کے بنگلہ دیش کی سرحد پار دھکیل دیا گیا ہے، جس پر انسانی حقوق کی تنظیموں اور مقامی وکلاء نے شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔
آسام میں پولیس اور بارڈر فورسز کی جانب سے درجنوں بھارتی مسلمانوں کو بندوق کے زور پر ملک بدر کیا گیا ہے۔ ان افراد میں شونا بانو اور رحیمہ بیگم جیسے شہری شامل ہیں، جو بھارتی شہری ہونے کے باوجود غیر قانونی مہاجر قرار دیے گئے اور انہیں بنگلہ دیش کی سرحد پر دھکیل دیا گیا۔
ان افراد کو دو دن تک کھلے میدانوں میں بھوکے، پیاسے اور کیڑوں میں گزارنے پر مجبور کیا گیا، جس سے ان کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہوئے۔ اس دوران نہ کوئی وضاحت دی گئی اور نہ ہی قانونی عمل کی پیروی کی گئی۔
بنگلہ دیشی حکام کے مطابق؛ صرف مئی 2025 میں بھارت نے 1200 سے زائد افراد غیر قانونی طور پر ملک بدر کیا ہے، جن میں سے بنگلہ دیش نے بھارتی شہریت کی تصدیق کے بعد 100 شہری واپس لوٹا دیے ہیں۔
مودی سرکار کی جانب سے نیشنل رجسٹر آف سٹیزنز نام قانون کا سہارا ے کر آسام میں دو لاکھ سے زائد شہریوں کو فہرست سے باہر کر کے غیر ملکی قرار دے دیا گیا ہے۔
ان افراد میں نسل در نسل بھارت میں رہنے والے مسلمان شامل ہیں، جنہیں اچانک غیر ملکی قرار دے کر ملک بدر کیا جا رہا ہے۔
عدالتوں میں مقدمات زیر سماعت ہونے کے باوجود شہریوں کو زبردستی سرحد پار نکالا جا رہا ہے۔
وکلا کا کہنا ہے کہ مودی سرکار عدالتی احکامات کو توڑ مروڑ کر استعمال کر رہی ہے، اور مکمل دستاویزات رکھنے کے باوجود شہریوں کو غیر ملکی قرار دے کر جبراً نکالا جا رہا ہے۔
انسانی حقوق تنظیموں نے مودی سرکار کی پالیسی کو غیر قانونی، غیر انسانی اور ظالمانہ قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بھارتی مسلمانوں پر بدترین تشدد، گرفتاری اور جلاوطنی مسلط کی جا رہی ہے، جو کہ بین الاقوامی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
مودی سرکار کی جانب سے بھارتی مسلمانوں کو غیر قانونی مہاجر قرار دے کر جبری بے دخلی کا سلسلہ جاری ہے، جس سے نہ صرف ان افراد کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہیں بلکہ بھارت کی بین الاقوامی ساکھ پر بھی سوالات اٹھ رہے ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیموں اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ اس ظلم و ستم کا نوٹس لیا جائے اور متاثرہ افراد کو انصاف فراہم کیا جائے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News