
حال ہی میں اسکائی نیوز کی میزبان یلدا حکیم نے ایک ٹی وی پروگرام کے دوران پاکستانی سفارتی وفد کی اہم رکن سینیٹر شیری رحمان سے گفتگو کرتے ہوئے القاعدہ کے مبینہ 313 بریگیڈ کا حوالہ دیا۔
گفتگو کے دوران اٹھایا گیا سوال نہ صرف یک طرفہ اور غیر مصدقہ معلومات پر مبنی تھا بلکہ اس میں ایک ایسے گروہ کو نمایاں کیا گیا جس کی موجودہ حقیقت متنازع اور غیر واضح ہے۔
بحث اس وقت مزید حساس ہوگئی جب یلدا حکیم نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X (سابقہ ٹوئٹر) پر پاکستان مخالف تاثر اجاگر کرنے کی کوشش کی، جس پر تجزیہ کاروں نے سوال اٹھایا کہ آیا یہ صحافتی تجسس تھا یا مخصوص ایجنڈے کے تحت پروپیگنڈا۔
اگر یلدا حکیم واقعی اس موضوع میں سنجیدہ ہیں، تو انہیں چاہیے کہ وہ القاعدہ کے 313 بریگیڈ کے بارے میں کچھ اہم سوالات پر غور کریں بجائے اس کے کہ وہ جھوٹے بیانیے کو آگے بڑھائیں، خاص طور پر وہ بیانیے جو بھارت کی طرف سے پھیلائے جا رہے ہیں۔
اہم سوالات
9/11 کے بعد القاعدہ کو کمزور کرنے میں کس ملک نے نمایاں کردار ادا کیا؟
عالمی سطح پر تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ پاکستان نے بطور فرنٹ لائن ریاست القاعدہ کے خلاف فیصلہ کن کارروائیاں کیں۔
القاعدہ اور اس سے منسلک گروہوں کا سب سے زیادہ نشانہ کون سا ملک رہا ہے؟
پاکستان، جہاں سابق صدر پرویز مشرف سمیت اہم فوجی تنصیبات کو دہشت گردی کا سامنا رہا۔
کیا 313 بریگیڈ نے کبھی بھارت میں کوئی حملہ کیا؟
ایسی کوئی کارروائی ریکارڈ پر نہیں، اس گروپ کی کارروائیوں کا مرکز ہمیشہ پاکستان رہا ہے۔
کیا القاعدہ صرف Af-Pak خطے تک محدود ہے؟
نہیں، القاعدہ ایک عالمی نیٹ ورک ہے جس کی موجودگی مختلف ممالک میں ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان میں حملوں کے پیچھے القاعدہ کی رہنمائی کا انکشاف
کیا 313 بریگیڈ آج بھی بطور منظم گروہ موجود ہے؟
ماہرین کے مطابق الیاس کشمیری کی ہلاکت کے بعد یہ گروہ بکھر چکا ہے اور اس کے باقی ماندہ عناصر مختلف شدت پسند گروپوں میں شامل ہو چکے ہیں، جو اب افغانستان سے پاکستان کے لیے خطرہ بنے ہوئے ہیں۔
میڈیا بیانیہ اور اس کا سیاسی پس منظر
یہ حقیقت ہے کہ 2011 کے بعد 313 بریگیڈ جیسا کوئی منظم خطرہ موجود نہیں رہا، تاہم بعض ممالک اور ان کے میڈیا حلقے اب بھی اس موضوع کو زندہ رکھ کر پاکستان کے خلاف بیانیہ سازی میں مصروف نظر آتے ہیں۔
بھارتی میڈیا اور بعض بین الاقوامی صحافی، دانستہ یا نادانستہ، ایسے بیانیے کو آگے بڑھاتے ہیں جو زمینی حقائق سے مطابقت نہیں رکھتے۔
پاکستان: دہشت گردی کا نشانہ، نہ کہ سرپرست
پاکستان نہ صرف دہشت گردی کا شکار رہا ہے بلکہ عالمی برادری کے ساتھ مل کر ان گروہوں کے خلاف جنگ بھی لڑ رہا ہے، چاہے وہ افغانستان سے کام کرنے والی تنظیمیں ہوں یا عالمی دہشت گرد نیٹ ورکس جیسے القاعدہ یا داعش (ISKP)، پاکستان ان کے خلاف صفِ اول میں کھڑا ہے۔
جھوٹے الزامات اور جانبدار بیانیے صرف پروپیگنڈا کی ایک کڑی ہیں، جنہیں بعض صحافی، بدقسمتی سے، بغیر تحقیق کے دہرا رہے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News