
کراچی کے علاقے لیاری بغدادی میں منہدم ہونے والی رہائشی عمارت کے ملبے سے اب تک 7 افراد کے جاں بحق ہونے اور 9 افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے، جب کہ کچھ افراد کے اب بھی ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
ریسکیو ٹیموں کی جانب سے ملبہ ہٹانے کا عمل جاری ہے، جب کہ جائے حادثہ پر ضلعی انتظامیہ، پولیس، رینجرز اور ریسکیو ادارے امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔
واقعے کے بعد وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ مذکورہ عمارت کو خالی کرانے کے لیے متعدد بار نوٹسز جاری کیے گئے تھے۔
ان کا کہنا ہے کہ آخری نوٹس 2 جون 2025 کو جاری کیا گیا تھا، جب کہ اس سے قبل 2023 اور 2024 میں بھی مکینوں کو خط کے ذریعے عمارت خالی کرنے کی ہدایت دی گئی تھی۔
سعید غنی نے مزید کہا کہ حکومت کی جانب سے عمارت کی یوٹیلیٹی سروسز (بجلی، گیس، پانی) منقطع کرنے کے لیے متعلقہ اداروں کو خطوط بھی ارسال کیے گئے تھے، تاہم مکینوں نے عمارت خالی کرنے سے گریز کیا۔
وزیر بلدیات نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں دکھ ہے کہ بارہا انتباہ کے باوجود قیمتی انسانی جانوں کا ضیاع ہوا۔ تحقیقاتی عمل کے بعد غفلت کے مرتکب افراد کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
عمارت کے مکینوں کا کہنا ہے کہ انہیں متبادل رہائش یا مالی مدد فراہم نہیں کی گئی تھی، جس کے باعث وہ مجبوراً رہائش پذیر رہے۔
شہر بھر میں پہلے سے نشاندہی شدہ 570 سے زائد مخدوش عمارتیں اب بھی موجود ہیں، جن میں بڑی تعداد لیاری، کھارادر، صدر اور گلستان جوہر جیسے گنجان آباد علاقوں میں ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News