واشنگٹن: اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کے دوران واضح الفاظ میں کہا ہے کہ وہ فلسطین میں دو ریاستی حل کو مسترد کرتے ہیں کیونکہ ایک خودمختار فلسطینی ریاست اسرائیل کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔
ملاقات کے دوران نیتن یاہو نے کہا کہ اگرچہ فلسطینیوں کو خود انتظامی کا حق دیا جانا چاہیے، تاہم سیکیورٹی، فضائی حدود اور دیگر کلیدی معاملات پر مکمل کنٹرول اسرائیل کے پاس ہی رہنا چاہیے۔
اس موقع پر صدر ٹرمپ نے بھی غزہ کے رہائشیوں کی ممکنہ بے دخلی سے متعلق جاری منصوبے پر پیش رفت کا عندیہ دیا اور کہا کہ اطراف کے ممالک سے زبردست تعاون مل رہا ہے، کچھ اہم پیش رفت جلد سامنے آسکتی ہے۔
نیتن یاہو نے انکشاف کیا کہ امریکا ان کے اس منصوبے کی حمایت کر رہا ہے جس کے تحت غزہ کے بعض رہائشیوں کو ہمسایہ عرب ممالک میں منتقل کیا جائے گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر فلسطینی جانا چاہیں تو انہیں موقع دیا جائے، ہم ان کے لیے بہتر مستقبل کے امکانات تلاش کر رہے ہیں۔
یہ ملاقات اسرائیل اور ایران کے درمیان حالیہ کشیدگی کے بعد جنگ بندی کے اقدامات کو آگے بڑھانے کے سلسلے میں ہوئی، صدر ٹرمپ نے عندیہ دیا کہ امریکا ایران کے ساتھ براہ راست بات چیت کا خواہاں ہے اور مستقبل میں پابندیاں نرم کرنے کا امکان بھی موجود ہے۔
ملاقات کے دوران وزیراعظم نیتن یاہو نے صدر ٹرمپ کو نوبیل امن انعام کے لیے ایک رسمی خط بھی پیش کیا، جس پر ٹرمپ نے خوشی کا اظہار کیا۔
دوسری جانب وائٹ ہاؤس کے باہر فلسطینیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کی بڑی تعداد نے مظاہرہ کیا، جس میں نیتن یاہو کی گرفتاری، غزہ سے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کی مذمت اور اسرائیل کو دی جانے والی عسکری امداد بند کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
