
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے ایک نئی سیاسی پریشانی ابھرنے والی ہے۔ ایلون مسک نے حال ہی میں اپنی نئی سیاسی جماعت امریکا پارٹی کا باقاعدہ اعلان کیا ہے، جسے ٹرمپ نے مسترد کرتے ہوئے اسے مضحکہ خیز قرار دیا۔
تاہم سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مسک کی یہ جماعت ریپبلکن پارٹی کے لیے خاص طور پر 2026 کے وسط مدتی انتخابات میں ایک سنگین خطرہ ثابت ہو سکتی ہے۔
ایلون مسک کی سیاسی جماعت کی پالیسیوں کے بارے میں ابھی تک واضح تفصیل نہیں آئی، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ مسک کا ہدف ایوان نمائندگان اور سینیٹ کی چند اہم نشستیں ہو سکتی ہیں، جہاں معمولی فرق سے نتائج کا تعین ہو سکتا ہے۔
سیااسی تجزیہ کار میٹ شو میکر کا کہنا ہے کہ مسک کی پارٹی ریپبلکنز کی کمزور اکثریت کے لیے بڑا چیلنج بن سکتی ہے، خاص طور پر ان نشستوں پر جہاں فرق صرف چند ووٹوں کا ہو سکتا ہے۔
مزید پڑھیں: ایلون مسک نے بڑا اعلان کر دیا
دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک کی دولت کا تخمینہ 405 ارب ڈالر لگایا جاتا ہے۔ انہوں نے 2024 میں ٹرمپ کی انتخابی مہم پر 277 ملین ڈالر خرچ کیے تھے، تاہم، مسک کا اپنے وسکونسن کے سیاسی تجربے میں ناکامی کا سامنا بھی ہوا تھا، جہاں انہوں نے 20 ملین ڈالر خرچ کیے لیکن ان کے امیدوار کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
یہ واقعہ یہ واضح کرتا ہے کہ صرف دولت سے سیاست میں کامیابی حاصل نہیں کی جا سکتی۔
ایلون مسک کی جماعت خاص طور پر نوجوان امریکیوں اور ٹیکنالوجی سے جڑے ووٹرز کے درمیان مقبول ہو سکتی ہے، جو موجودہ سیاسی نظام سے نالاں ہیں اور جن میں سے کئی افراد عام طور پر ریپبلکنز کو ووٹ دیتے ہیں، خاص طور پر ان ریاستوں میں جہاں انتخابات کا فیصلہ معمولی فرق سے ہوتا ہے۔
البتہ مسک کی عوامی مقبولیت منفی 18.1 فیصد تک گر چکی ہے، جو ان کی سیاسی جماعت کی کامیابی کے لیے ایک بڑا چیلنج ہو سکتا ہے۔
امریکی سیاست میں تیسری جماعتوں کے لیے کامیابی کی گنجائش نہایت محدود ہے، کیونکہ قانونی اور بیوروکریٹک رکاوٹیں ان کے راستے میں آتی ہیں۔
اگرچہ مسک کی جماعت کے امکانات ابھی غیر یقینی ہیں، لیکن اس سے ٹرمپ اور ریپبلکنز کے لیے انتخابی میدان میں نیا بحران کھڑا ہو سکتا ہے، جس کا اثر آئندہ انتخابات پر پڑ سکتا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News