ملک میں درآمدی ایل این جی کی وافر مقدار کے باعث وفاقی حکومت نے گھریلو گیس کنکشنز پر عائد پابندی ختم کرنے پر سنجیدہ غور شروع کر دیا ہے۔
وزارت پیٹرولیم کے ذرائع کے مطابق اس حوالے سے حتمی اسٹڈی جاری ہے، جس کے بعد سمری کابینہ کو ارسال کی جائے گی، جہاں اس پر حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: گیس کے لئے کمپریسر کا استعمال، سوئی گیس کے عملے نے ہزاروں کنکشن منقطع کر دیئے
ذرائع کے مطابق، پاور سیکٹر میں طلب کم ہونے کے باعث درآمدی ایل این جی سرپلس ہو چکی ہے، جس کی وجہ سے مقامی گیس کی پیداوار میں 300 ایم ایم سی ایف ڈی کی کٹوتی کرنا پڑ رہی ہے تاکہ گیس پائپ لائنز کو دباؤ سے بچایا جا سکے۔ حکومت اب تک پانچ کارگوز موخر کر چکی ہے۔
یاد رہے کہ حکومت نے 2019 میں گھریلو کنکشنز پر پابندی عائد کی تھی، جس کی وجہ گیس کی قلت اور کم ریکوری تھی۔ تاہم اب، ذرائع کے مطابق، اگر پابندی ہٹائی جاتی ہے تو حکومت 300 ایم ایم سی ایف ڈی کے دائرے میں 40 لاکھ صارفین کو نئے کنکشن فراہم کر سکتی ہے۔ اس وقت 35 لاکھ سے زائد درخواستیں زیرِ التوا ہیں۔
مزید پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ کا صنعتوں کے سوئی گیس بلوں سے متعلق بڑا فیصلہ
اقتصادی جائزے کے مطابق، گھریلو صارفین کو سردیوں میں مہنگی درآمدی ایل این جی فراہم کرنے سے 250 ارب روپے سالانہ نقصان ہوتا ہے۔ گھریلو صارفین کے لیے گیس ٹیرف 1800 ایم ایم سی ایف ڈی ہے جبکہ درآمدی ایل این جی کی قیمت 3500 ایم ایم سی ایف ڈی ہے، جس سے کاسٹ ریکوری ایک چیلنج ہے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ اگر پابندی ہٹائی گئی تو ان 3 لاکھ صارفین کو ترجیح دی جائے گی جنہوں نے پہلے سے سیکیورٹی جمع کرا رکھی ہے۔ حکومت کا مقصد یہ بھی ہے کہ قطر سے 2030 میں ختم ہونے والے ایل این جی معاہدے کے بعد کی متوقع صورتحال کے لیے بھی پیش بندی کی جائے، کیونکہ اس کے بعد سالانہ 4 ارب ڈالر کی درآمدی ضرورت پیش آئے گی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
