
اسلام آباد: انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس (آئی ایف جے) نے پیکا قانون اور صحافیوں کو درپیش خطرات پر چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی کو ایک اہم خط ارسال کیا ہے۔
خط کی نقول وزیراعظم، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اور صدر پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) کو بھی بھجوائی گئی ہیں۔
خط میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں صحافیوں کو پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی کے دوران مقدمات، ہراسانی، دھمکیوں اور سوشل میڈیا پر نفرت انگیزی جیسے سنگین مسائل کا سامنا ہے۔
آئی ایف جے کے مطابق ملک میں صرف ایک سال کے دوران کم از کم سات صحافی قتل کیے گئے لیکن ان مقدمات میں ایک بھی مجرم کو سزا نہیں دی گئی۔ تنخواہوں کی عدم ادائیگی، غیر قانونی برطرفیاں، سیکیورٹی خطرات اور یونین سازی کے حق سے محرومی جیسے مسائل بھی میڈیا ورکرز کو درپیش ہیں۔
آئی ایف جے نے الزام عائد کیا کہ ریاستی قانون سازی نے یونین سازی کی راہ میں مزید رکاوٹیں کھڑی کر دی ہیں جبکہ عدالتوں میں میڈیا ورکرز کو برابر انصاف تک رسائی حاصل نہیں ہے۔
خط میں پیکا قانون پر سخت تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ اس میں کی گئی ترامیم ایف آئی اے کو ایسے اختیارات فراہم کرتی ہیں جو صحافیوں اور اختلاف رائے رکھنے والوں کے خلاف استعمال کیے جا سکتے ہیں، خاص طور پر ایف آئی اے کو بغیر شکایت کے کارروائی کا اختیار دیا جانا، آزادی اظہار پر سنگین حملہ ہے۔
آئی ایف جے نے نشاندہی کی کہ پاکستان نے اقوام متحدہ اور انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کے متعدد کنونشنز پر دستخط کر رکھے ہیں، جن کے تحت آزادی اظہار اور صحافیوں کے حقوق کا تحفظ لازم ہے۔
خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پیکا کا استعمال اختلاف رائے دبانے کے لیے کیا جا سکتا ہے اور سپریم کورٹ کو براہ راست اپیل کی اجازت دینا ہائی کورٹ کے کردار کو کمزور کرتا ہے۔
آئی ایف جے نے چیف جسٹس سے مطالبہ کیا ہے کہ پیکا قانون کا فوری طور پر ازسرنو جائزہ لیا جائے اور حکومت کو قانون میں ترامیم کی ہدایت دی جائے۔ قانون سازی کے عمل میں پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس اور دیگر اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جائے تاکہ اظہار رائے کی آزادی اور میڈیا کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔
تاہم، آئی ایف جے نے پاکستان میں دو نمائندہ مشنز بھیجے، جنہوں نے صحافیوں، میڈیا مالکان، پی ایف یو جے نمائندوں اور انسانی حقوق کے اداروں سے ملاقاتیں کیں، جن کی بنیاد پر یہ تفصیلی خط تحریر کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News