سائنسدانوں نے کینیڈین آرکٹک سے دریافت ہونے والے 24 ملین سال پرانے گینڈے کے دانت سے قدیم پروٹین نکالنے میں کامیابی حاصل کرلی ہے۔
یہ پروٹین اب تک دریافت شدہ ڈی این اے سے دس گنا زیادہ قدیم ہیں اور ان کی مدد سے سائنسدانوں نے اب تک کا سب سے پرانا تفصیلی پروٹین سیکوئنس تیار کیا ہے۔
کوپن ہیگن یونیورسٹی کے گلوب انسٹیٹیوٹ کے محقق رائن پیٹرسن کے مطابق ’’دانتوں کا سخت اینیمل سطح پروٹین کو لمبے عرصے تک محفوظ رکھتا ہے، جیسے کوئی خزانے کا قفل اور ہم نے اسے کھول لیا ہے‘‘۔
یہ دریافت پیلئوپروٹیونومکس نامی شعبے میں ایک بڑی پیش رفت سمجھی جا رہی ہے۔ ڈی این اے اگرچہ زیادہ معلومات فراہم کرتا ہے لیکن یہ نازک ہوتا ہے اور وقت کے ساتھ ٹوٹ پھوٹ جاتا ہے جب کہ پروٹین زیادہ پائیدار ہوتے ہیں اور ارتقائی تاریخ، خوراک اور بعض صورتوں میں جنس تک کی معلومات فراہم کرسکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سائنسدانوں کی 99 ملین سال پرانے عنبر میں زومبی فنگس کی دریافت
محققین نے دانت سے سات مختلف پروٹین نکالے اور ان کا موازنہ موجودہ و معدوم نسلوں سے کیا جس سے معلوم ہوا کہ یہ گینڈا موجودہ نسلوں سے تقریباً 41 سے 25 ملین سال پہلے الگ ہوا تھا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اسی دن ایک اور تحقیق میں افریقی ملک کینیا سے ملنے والے 18 ملین سال پرانے جانوروں کے فوسلز سے بھی پروٹین ملے، حالانکہ وہاں کا گرم ماحول پہلے ایسی دریافتوں کے لیے ناسازگار سمجھا جاتا تھا۔
ماہرین کے مطابق اگر ایسے کامیاب تجربات مزید دہرائے گئے تو مستقبل میں ڈائناسور کے فوسلز سے بھی پروٹین نکالنے کی امید کی جا سکتی ہے حالانکہ یہ ابھی ایک مشکل ہدف ہے۔
کوپن ہیگن یونیورسٹی کے پروفیسر اینریکو کیپیلی نی کا کہنا ہے ’’اگر ہم اسے مزید بہتر بنائیں تو شاید ڈائناسور کے پروٹین کی بھی بازیافت ممکن ہو جائے‘‘۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
