
پاکپتن میں ڈی ایچ کیو اسپتال میں 20 بچوں کی اموات کے افسوسناک واقعے نے پورے علاقے کو ہلا کر رکھ دیا ہے، مگر حیرانی کی بات یہ ہے کہ اس واقعے میں انصاف کا قتل ہوگیا ہے۔
مدعی مقدمہ، علی حیدر، جس نے 20 بچوں کی ہلاکت کے ذمہ داروں کے خلاف مقدمہ درج کرایا تھا، محکمہ صحت کے افسران سے صلح کرنے کے بعد معاملہ ختم کرنے پر راضی ہو گیا۔
ایڈیشنل سیشن جج فرقان نے اس افسوسناک کیس میں ملزمان کی ضمانتیں منظور کر لیں اور سی او ہیلتھ ڈاکٹر سہیل اصغر اور ایم ایس ڈاکٹر عدنان کو جیل سے رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
دونوں افسران اس وقت جیل میں بند تھے، تاہم مدعی مقدمہ نے ایک بھاری رقم کے بدلے صلح کی اور معاملہ رفع دفع کرنے کی کوشش کی۔
واضح رہے کہ وزیر اعلی پنجاب کے حکم پر یہ مقدمہ درج کیا گیا تھا، لیکن اب اس کی حقیقت ایک شرمناک رخ اختیار کر گئی ہے۔
بقیہ 19 لواحقین کا کہنا ہے کہ مدعی مقدمہ نے پیسوں کے بدلے تمام معاملے کو ختم کرنے کی کوشش کی ہے، جو نہ صرف انصاف کا مذاق ہے بلکہ اس بے گناہ بچوں کے ساتھ ہونے والی زیادتی کی توہین بھی ہے۔
بقیہ 19 لواحقین نے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز سے انصاف کی اپیل کی ہے، اور انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ اس معاملے کی دوبارہ تحقیقات کی جائیں اور قصورواروں کو کڑی سزا دی جائے تاکہ آئندہ کوئی ایسا واقعہ نہ ہو۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News